مودی حکومت ’کسان تحریک‘ کو ختم کرنے کے لیے کر رہی این آئی اے کا استعمال!
کسان لیڈر بلدیو سنگھ سرسا نے مرکز کی مودی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ پہلے اس نے سپریم کورٹ کے ذریعہ کسان تحریک کو ختم کرنے کی کوشش کی، اور اب وہ این آئی کا استعمال کر رہی ہے۔
تینوں زرعی قوانین کے خلاف تحریک کر رہے کسانوں کو گھر واپس بھیجنے کے لیے مرکز کی مودی حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہے، لیکن دہلی کی سرحد پر جمع کسان مظاہرین کسی بھی حال میں اپنا قدم پیچھے نہیں کھینچ رہے۔ کسان لیڈروں نے اپنے بیانات میں کئی بار کہا ہے کہ مرکز ان کی تحریک کو ختم کرانا چاہتی ہے اور اس کے لیے وہ سازشیں کر رہی ہے۔ اس تعلق سے تازہ بیان ایل بی آئی ڈبلیو ایس (لوک بھلائی انصاف ویلفیئر سوسائٹی) سربراہ اور کسان لیڈر بلدیو سنگھ سرسا کا سامنے آیا ہے۔ انھوں نے این آئی اے (نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی) کے ذریعہ بھیجے گئے سمن کے بعد الزام عائد کیا ہے کہ حکومت کسان تحریک کو ختم کرنے کے لیے این آئی کا استعمال کر رہی ہے۔
انگریزی روزنامہ ’انڈین ایکسپریس‘ سے بات کرتے ہوئے بلدیو سنگھ سرسا نے مرکزی حکومت پر تحریک کو پٹری سے اتارنے کی کوشش کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ ’’پہلے حکومت نے سپریم کورٹ کے ذریعہ کسان تحریک کو ختم کرنے کی کوشش کی، اور اب وہ این آئی اے کا استعمال کر رہی ہے۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ این آئی اے نے ’لوک بھلائی انصاف ویلفیئر سوسائٹی‘ کے سربراہ بلدیو سنگھ سرسا کو پوچھ تاچھ کے لیے نوٹس بھیجا ہے۔ یہ نوٹس غیر قانونی تنظیم ’سکھ فار جسٹس‘ کے خلاف ایک کیس کے تعلق سے بھیجا گیا ہے۔
سرسا نے این آئی کے ذریعہ بھیجے گئے نوٹس کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ کئی لوگ جو کسان تحریک سے جڑے ہیں، انھیں یہ نوٹس بھیجے گئے ہیں۔ اس سے کسانوں کے لیے کام کرنے والے لوگوں کو ڈرایا جا رہا ہے، لیکن ہم اس سے متاثر ہونے والے نہیں ہیں۔ ہم نہیں جھکیں گے۔ 26 جنوری کو کسان پریڈ کی جانچ کے لیے این آئی اے دن رات کام کر رہی ہے۔ اتنا ہی نہیں، کسان لیڈروں نے کل کی میٹنگ میں این آئی اے کی چھاپہ ماری کا بھی ایشو اٹھایا تھا، جس پر حکومت نے اپنی صفائی دیتے ہوئے کہا کہ ہماری ایسی کوئی منشا نہیں ہے۔
واضح رہے کہ این آئی اے نے بلدیو سنگھ سرسا کو 17 جنوری کو نئی دہلی میں این آئی اے ہیڈکوارٹر میں ایس ایف جے کے گرپتونت سنگھ پنّو کے خلاف ایک معاملے میں پوچھ تاچھ کے لیے پیش ہونے کو کہا ہے۔ پنّو کے خلاف خوف اور انارکی کا ماحول بنانے اور حکومت کے خلاف لوگوں کو مشتعل کرنے کے ساتھ ساتھ بغاوت کے لیے بھڑکانے کی مبینہ سازش کا الزام ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔