این ایچ آر سی نے ممتا بنرجی اور کولکاتا پولیس کمشنر کے خلاف مقدمہ درج کیا

کولکاتا میونسپل کارپوریشن انتخاب کے دوران تشدد کو شہ دینے اور شکایتوں کے باوجود کوئی کارروائی نہ کرنے کے معاملے میں قومی حقوق انسانی کمیشن نے ممتا اور کولکاتا پولیس کمشنر کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

حال میں ہوئے کولکاتا میونسپل کارپوریشن انتخابات کے دوران غنڈہ گردی کرنے اور تشدد کو ہوا دینے کے الزام میں قومی حقوق انسانی کمیشن نے مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی اور کولکاتا کے پولیس کمشنر کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ یہ مقدمہ یوتھ کانگریس کے قومی سکریٹری امریش رنجن پانڈے اور یوتھ کانگریس کی لیگل کے کوآرڈینیٹر امبج دیکشت کی عرضی پر درج ہوا ہے۔

یوتھ کانگریس کے قومی سکریٹری امریش رنجن پانڈے اور آئی وائی سی لیگل سیل کے کوآرڈنیٹر امبج دیکشت نے قومی حقوق انسانی کمیشن میں عرضی دے کر الزام عائد کیا تھا کہ حال میں ہوئے کولکاتا میونسپل کارپوریشن انتخابات کے دوران مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ کی شہ پر ترنمول کانگریس کرکنان نے تشدد کو ہوا دی تھی اور انتخابات میں دھاندلی کے لیے غنڈہ گردی کا استعمال کیا۔ عرضی میں کہا گیا تھا کہ نہ صرف غنڈوں کو شہ دی گئی بلکہ کولکاتا پولیس نے بھی اس معاملے میں کوئی کارروائی نہیں کی۔ اس عرضی پر کمیشن نے مقدمہ نمبر 118/25/5/2022 درج کیا ہے۔


کولکاتا میونسپل کارپوریشن کا انتخاب 19 دسمبر 2021 کو ہوا تھا اور ووٹنگ کے دن برسراقتدار ترنمول کانگریس کی شہ پر غیر سماجی عناصر نے بڑے پیمانے پر تشدد کیا تھا اور اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران اور کارکنان کو نشانہ بنایا تھا۔ ترنمول کارکنان نے کئی کانگریس امیدواروں اور کارکنان کی سرعام پٹائی بھی کی تھی۔ ان میں وارڈ نمبر 16 کے امیدوار کو کپڑے اتار کر برسرعام پیٹا گیا تھا۔ اسی طرح وارڈ 45 میں بھی کانگریس امیدوار اور کارکنان پر پولیس کی موجودگی میں حملے ہوئے تھے۔ بڑے پیمانے پر ہوئے تشدد میں حقوق انسانی کی کھلی خلاف ورزی کی گئی تھی لیکن پولیس اور ریاستی انتظامیہ خاموش تماشائی بنی رہی تھی۔ اتنا ہی نہیں، کچھ جگہوں پر تو پولیس نے غنڈوں کی ہی مدد کی تھی۔

اس عرضی پر غور کرنے کے بعد قومی حقوق انسانی کمیشن نے مقدمہ درج کرتے ہوئے ملزم فریق کو نوٹس بھیجا اور حقوق انسانی تحفظ ایکٹ 1993 کے تحت معاملے کی جانچ شروع کرنے کو کہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔