کانپور شیلٹر ہوم معاملہ:قومی انسانی حقوق کمیشن کا یوپی حکومت کو نوٹس
کمیشن نے لکھا ہے کہ میڈیا سے موصول ہونے والی خبریں اگر سچ ہیں تو سردست یہ یقین کرنے میں کوئی حرج نہیں ہےکہ عوامی نمائندے ان متاثرہ لڑکیوں کی حفاظت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
اترپردیش کے ضلع کانپور کے ایک شیلٹر ہوم میں موجود لڑکیوں کے ضمن میں شائع ہونے والی میڈیا خبروں کے بعد پیر کو قومی انسانی حقوق کمیشن نے از خود نوٹس لیتے ہوئے اس ضمن میں یو پی حکومت کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا ہے۔
ضلع کانپور میں واقع ایک شیلٹرہوم میں کئی بچیوں کے اندر کورونا وائرس کی تصدیق کے ساتھ ان میں دوبچیاں مبینہ طور پر حاملہ پائی گئی ہیں جبکہ ایک ایڈس کی بیماری میں مبتلا ہے۔خبروں کے مطابق ان لڑکیوں میں کورنا وائرس کے علامات پہلے ہی دکھائے دئیے تھے لیکن ان کو اسپتال لے جانے اور ان کی جانچ میں تاخیر کی گئی۔
کمیشن نے اپنے احساسات کا اظہار کرتےہوئے لکھا ہے کہ میڈیا سے موصول ہونے والی خبریں اگر سچ ہیں تو سردست یہ یقین کرنے میں کوئی حرج نہیں ہےکہ عوامی نمائندے ان متاثرہ لڑکیوں کی حفاظت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔اسی طرح سے ریاستی تحویل میں ان بچیوں کے زندہ رہنے کا حق،آزادی،اور وقار کے تحفظ کو نظر انداز کیا گیا ہے۔
کمیشن نے اتر پردیش حکومت کے چیف سکریٹری کو جاری اپنے نوٹس میں ان متاثرہ بچیوں کے ضمن میں تفصیلی رپورٹ بشمول تمام بچیوں کی موجود حالت،ان کا علاج اور انتظامیہ کی جانب سے انہیں فراہم کی گئی کونسل طلب کی ہے۔
امکانات ہیں کہ ریاستی حکومت اس ضمن میں جانچ کی ذمہ داری ایک آزاد ایجنسی کو سونپ دے۔ایسے بھی امکانات ہیں کہ پوری ریاست میں واقع شلٹر ہوم میں رہنے والی بچیوں کے موجودہ صحت کا جائزہ لیا جائےاور کچھ مناسب رہنما ہدایات جاری کی جائیں تاکہ آئندہ ایسے واقعات پیش نہ آئیں۔
ڈائرکٹر جنرل آف پولیس(اترپردیش) کو بھی ایک نوٹس دیا گیا ہے جس میں ان سے اس ضمن میں درج ایف آئی آر اور جاری تفتیش کے موجودہ حالت کے بارے میں جواب طلب کیا گیا ہے۔دونوں اتھارٹیز سے 4ہفتوں کے اندر جواب دینے کی توقع کا اظہار کیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق شیلٹر ہوم میں رہنے والی لڑکیوں میں کووڈ۔19 کے علامات کئی دن پہلے سے ہی دکھائی دینا شروع ہوگئے تھےاور مقامی انتظامیہ نے اس ضمن میں ریاستی محکمہ صحت کو آگاہ بھی کیا تھا لیکن گذشتہ جمعہ کو انہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا۔
ذرائع کے مطابق کانپور کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے بتایا کہ شیلٹرہوم میں رہنے والی7لڑکیاں حاملہ ہیں جنمیں سے 5کےکورونا متاثر ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے۔انہوں نے بتایا کہ یہ لڑکیاں شیلٹرہوم لانے سے پہلے ہی حاملہ تھیں۔انہیں مختلف اضلاع کے اطفال فلاح وبہبود کمیٹیوں کی سفارشات پر یہاں لایا گیا تھااوراس ضمن میں جنسی ہراسانی ایکٹ کے تحت تحقیقات جاری ہیں۔
کانپور کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کےمطابق ان میں سے دو لڑکیاں گذشتہ سال دسمبر میں آگرہ اور قنوج سے آئی تھیں۔ایس ایس پی نے بتایا کہ کرونامتاثرہ تمام لڑکیوں کا علاج کانپور میڈیکل کالج میں چل رہا ہے۔شیلٹرہوم کو سیل کردیا گیا ہے اور اس کے اسٹاف کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔