انسانی حقوق کمیشن کے ’جانبدار رویہ‘ سے حزب اختلاف ناراض، راجیہ سبھا سے کیا واک آؤٹ

وقفہ صفر کے دوران معاملہ اٹھاتے ہوئے ترنمول کانگریس کی ڈولا سین نے کہا کہ قومی انسانی حقوق کمیشن کسی بھی معاملے کی تحقیقات کے لیے گجرات یا اتر پردیش نہیں جاتا، جب کہ اس کی ایک ٹیم بہار جا رہی ہے۔

پارلیمنٹ ہاؤس/ تصویر بشکریہ راجیہ سبھا ٹی وی
پارلیمنٹ ہاؤس/ تصویر بشکریہ راجیہ سبھا ٹی وی
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: اپوزیشن جماعتوں نے قومی انسانی حقوق کمیشن کے گجرات یا اتر پردیش میں کسی بھی معاملے کی تحقیقات نہ کرنے اور اپوزیشن پارٹیوں کی حکومت والی ریاستوں میں ترقیاتی کاموں کے لیے فنڈ جاری نہ کرنے کے خلاف احتجاجاً اراکین پارلیمنٹ نے واک آؤٹ کیا۔

خیال رہے کہ اس معاملہ پر راشٹریہ جنتا دل کے رکن پارلیمنٹ منوج جھا نے راجیہ سبھا میں اصول 267 کے تحت التوا کی تحریک پیش کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور پارلیمنٹ کو قومی انسانی حقوق کمیشن جیسے اداروں کے امتیازی کام کاج پر بحث کرنی چاہیے۔ دریں اثنا، کانگریس، ترنمول کانگریس، عام آدمی پارٹی، راشٹریہ جنتا دل، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی اور بائیں بازو کی جماعتوں کے اراکین پارلیمنٹ نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔


وقفہ صفر کے دوران معاملہ اٹھاتے ہوئے ترنمول کانگریس کی ڈولا سین نے کہا کہ قومی انسانی حقوق کمیشن کسی بھی معاملے کی تحقیقات کے لیے گجرات یا اتر پردیش نہیں جاتا، جب کہ اس کی ایک ٹیم بہار جا رہی ہے۔ راشٹریہ جنتا دل کے منوج کمار جھا بھی اس معاملے کو اٹھانا چاہتے تھے لیکن انہیں موقع نہیں ملا۔

وہیں، آر جے ڈی کے رکن پارلیمنٹ منوج جھا کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے سابق جسٹس ارون مشرا کی سربراہی میں قومی انسانی حقوق کمیشن نے بہار میں شراب نوشی سے ہونے والی اموات کے حالیہ افسوسناک واقعہ پر بہار حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے، لیکن کمیشن گجرات، ہریانہ اور اتر پردیش جیسی ریاستوں میں ایسے ہی واقعات پر خاموش ہے اور ان میں سے کسی کا بھی دورہ نہیں کیا ہے۔


اس سلسلہ میں منوج جھا نے راجیہ سبھا کے چیئرمین کو خط لکھا ہے، جس میں انہوں نے کہا ’’اس قسم کا رویہ قومی انسانی حقوق کمیشن کی ساکھ پر سوالیہ نشان لگاتا ہے اور اس طرح کے اقدامات ریاستوں سے متعلق معاملات میں ان کے حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ ہمیں 30 اکتوبر 2022 کو گجرات میں موربی پل حادثے پر کمیشن کی طرف سے کوئی کارروائی نظر نہیں آئی۔‘‘

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’ایسی کوئی نظیر نہیں ملتی جب کمیشن نے کسی دوسری ریاست میں زہریلی شراب سے ہونے والی اموات کا نوٹس لیا ہو۔ یہاں تک کہ موربی پل حادثے میں جہاں 150 سے زیادہ لوگوں کی جانیں گئیں، کمیشن نے جائے وقوعہ کا دورہ بھی نہیں کیا۔ جب انسانی حقوق کمیشن جیسے مرکزی ادارے، جسے غیر جانبدار ہونا چاہیے، کو متعصب بنا دیا جائے، تو اس پر بحث ہونی چاہیے، کیونکہ یہ تشویشناک بات ہے۔‘‘ غور طلب بات یہ ہے کہ بہار شراب معاملے پر انسانی حقوق کمیشن نے خود ایک تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی ہے، جسے موقع پر ہی تحقیقات کا اختیار دیا گیا ہے۔ اس سانحہ میں کم از کم 50 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔