ڈیری صنعت کے سلسلہ میں دہلی آلودگی کنٹرول کمیٹی کو این جی ٹی کی پھٹکار

این جی ٹی کے حکم پر عمل پر ناکام رہنے پر ڈی پی سی سی کے خلاف سخت کارروائی کی وارننگ بھی دی ہے. بنچ نے اگلی سماعت کی تاریخ 20 ستمبر طے کی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: نیشنل گرین ٹربیونل (این جی ٹی) نے ماحولیاتی تحفظ ایکٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فضائی اور آبی سمیت کئی طرح کے خطرناک آلودگی پھیلانے والی ڈیری صنعتوں پر قانون کے تحت نکیل کسنے میں ناکام رہنے پر دہلی آلودگی کنٹرول کمیٹی (ڈی پی سی سی) کو سخت پھٹکار لگائی ہے اور اس سلسلے میں جلد از جلد کارگر قدم اٹھانے کا حکم دیا ہے۔

ٹربیونل کے صدر آدرش کمار گوئل کی صدارت والی جسٹس کے رام کرشنن، جسٹس ایس پی واندگی اور ناگن نندا کی چار رکنی بنچ نے ڈیری صنعت کی جانب سے قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے بڑے پیمانے پر آلودگی پھیلانے کے مسئلہ پر اپنے اس سال یکم اپریل کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے ڈی پی سی سی کو سخت پھٹکار لگائی اور اس سمت میں ٹھوس اقدامات کرنے کا حکم دیا ہے۔ این جی ٹی کے حکم پر عمل پر ناکام رہنے پر ڈي پي سي سي کے خلاف سخت کارروائی کی وارننگ بھی دی ہے۔ بنچ نے اگلی سماعت کی تاریخ 20 ستمبر طے کی ہے۔


عدالت نے کہا کہ اس کے پہلے کے حکم اور اس مسئلے کے معاملے میں بار بار کے احکامات کی ڈي پي سي سي نے خلاف ورزی کی ہے۔ ایسا کر کے وہ پانی کے تحفظ کنٹرول قانون -1974 اور فضائی آلودگی کنٹرول قانون -1981 کے تحت اپنے فرائض کی ادائیگی سے بچ رہی ہے اور اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے دیگر قانونی اداروں پر جرمانہ لگانے کا حکم جاری کر رہی ہے، جو اس کےدائرہ اختیار میں نہیں ہے۔

این جی ٹی نے کہا کہ ڈي پي سي سي آلودگی کنٹرول کے قوانین کی خلاف ورزی کے حوالہ سے اس طرح کے اداروں کے خلاف قدم اٹھا سکتی ہے لیکن آلودگی پھیلانے والوں پر نکیل لگانے میں مبینہ طور پر ناکام رہنے پر ان پر جرمانہ نہیں کرسکتی۔


حکم میں کہا گیا تھا کہ دودھ صنعتوں کے مادوں سے ہوا میں امونیہ اور نائٹروجن آ كسائڈ بنتا ہے اور مٹی و زمین کے پانی میں نائٹریٹ گھلتا ہے۔ ڈیری سے آنے والی بدبو سے ارد گرد کے لوگوں کو درد شقیقہ(مائیگرین) اور سر درد کا سنگین مسئلہ پیدا ہوتاہے۔ لوگوں کے پاس کوئی چارہ نہیں ہے اور وہ غلط ہوا میں سانس لینے پر مجبور ہیں۔

عدالت نے اپریل کے اپنے حکمنامہ میں کہا تھا کہ ڈیری صنعت گلہ بانی اور آلودگی کے قوانین کو طاق پر رکھ کر آلودہ گیس پھیلاتے ہیں، ٹھوس اور مائع فضلے پیدا کرتے ہیں اور انہیں نالوں میں پھینک دیتے ہیں جو آخر میں جاکر جمنا کے پانی کو آلودہ کرتے ہیں۔ایسی صنعتوں کے ارد گرد گوبر اور تنکے کے ڈھیر پر خطرناک گیس کی لیکیج ہوتی ہے اور صحت کے لئے خطرناک مچھروں اور دیگر کیڑے-مکوڑوں کے پنپنے کا ماحول تیار ہوتا ہے۔


این جی ٹی کے 11 اپریل 2018 کے حکم پر انیمل ویلفیئر بورڈ کی طرف سے تیار رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ معائنہ کے دوران پایا گیا کہ ڈیری صنعت شیڈول ایچ کیٹیگری کی ادویات، اوسٹیسن انجکشن، سرنج، پلاسٹک بوتل اور مویشیوں کے لئے دیگر منشیات کا اندھا دھند استعمال کررہے ہیں۔ اس طرح کے شدید مسئلے پر لچکدار رویہ اپنانے پر این جی ٹی نے ڈي پي سي سي کے خلاف سخت موقف اختیار کرنے کی دھمکی دی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔