این جی ٹی نے دہلی حکومت پر عائد کیا 900 کروڑ روپے کا جرمانہ، ٹھوس کچرے کو ٹھکانے نہ لگانے پر ناراضگی کا اظہار
این جی ٹی نے کہا ہے کہ مہنگی 152 ایکڑ سرکاری زمین پر کچرے کا ڈھیر لگا دیا گیا ہے، بنچ نے کہا کہ اس 152 ایکڑ اراضی کی سرکل ریٹ پر قیمت 10 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ ہے، جسے برباد کر دیا گیا ہے
نئی دہلی: نیشنل گرین ٹریبونل نے دہلی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ میونسپل سالڈ ویسٹ کے غلط انتظام کے لیے ماحولیاتی معاوضے کے طور پر 900 کروڑ روپے ادا کرے۔ این جی ٹی کے جسٹس آدرش کمار گوئل کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ تین لینڈ فل سائٹس (کچرے کے پہاڑ) غازی پور، بھلسوا اور اوکھلا میں تقریباً 80 فیصد کچرا پرانا ہے اور اسے ابھی تک تھکانہ نہیں لگایا گیا ہے۔ ٹربیونل نے کہا کہ ان 3 مقامات پر پرانے کچرے کی مقدار 300 لاکھ میٹرک ٹن ہے۔
بنچ میں جسٹس سدھیر اگروال اور ماہر ارکان اے سینتھل ویل اور افروز احمد بھی موجود تھے۔ بنچ نے کہا کہ اس منظر نامہ نے قومی راجدھانی میں ماحولیاتی ایمرجنسی کی سنگین تصویر پیش کی۔ بنچ نے کہا، ’’گورننس کی کمی کی وجہ سے شہریوں کو ہنگامی صورتحال کا سامنا کرنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔‘‘ بنچ نے کہا کہ میتھین اور دیگر نقصان دہ گیسوں کا مسلسل اخراج ہو رہا ہے۔ جس کی وجہ سے زیر زمین پانی آلودہ ہو رہا ہے۔ بنچ نے کہا کہ بار بار آتشزدگی کے واقعات کے باوجود بھی کم سے کم حفاظتی اقدامات نہیں اپنائے گئے ہیں۔
این جی ٹی نے کہا کہ مہنگی سرکاری زمین پر کچرے کا ڈھیر لگا ہوا ہے۔ کہا گیا ’’یہاں 152 ایکڑ زمین ہے اور سرکل ریٹ پر اس کی قیمت 10 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔‘‘ این جی ٹی نے کہا کہ شہریوں کے حقوق کی سنگین پامالی کی گئی ہے اور متعلقہ افسران ماحولیات اور لوگوں کی صحت کی حفاظت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
این جی ٹی نے کہا کہ کہ اب تک جو اقدامات اٹھائے گئے ہیں وہ قانون کے تحت کافی نہیں ہیں اور یہ سنگین حقیقی ہنگامی صورتحال سے ہم آہنگ نہیں ہیں، جس سے شہریوں اور ماحولیات کی حفاظت اور صحت کو خطرہ لاحق ہے۔ بنچ نے کہا کہ اس میں افسران کا کوئی جوابدہ نہیں ہے۔ بنچ نے کہا، "ہم نے قومی راجدھانی علاقہ دہلی کو تین لینڈ فل سائٹس پر 30 ملین میٹرک ٹن کے غیر ڈسپوز شدہ فضلہ کی مقدار کے سلسلے میں 900 کروڑ روپے کا ماحولیاتی معاوضہ ادا کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔" یہ رقم جمع کرائی جا سکتی ہے۔ علیحدہ اکاؤنٹ دہلی کے چیف سکریٹری کی ہدایات کے تحت چلایا جائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔