کیا رام مادھو رنگے ہاتھوں پکڑے گئے تھے ؟
بی جے پی پارٹی کے سینئر لیڈر رام مادھو کو علیحدگی پسند تنطیم نیشنل سوشلسٹ کاؤنسل آف ناگالینڈ (این ایس سی این) نے ناگالینڈ کے ایک ہوٹل کے کمرے میں دو خواتین کے ساتھ رنگے ہاتھوں پکڑا تھا۔
بی جے پی نے اس نیوز پورٹل کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے جس نے دعوی کیا تھا کہ بی جے پی پارٹی کے سینئر لیڈر رام مادھو کو علیحدگی پسند تنطیم نیشنل سوشلسٹ کاؤنسل آف ناگالینڈ (این ایس سی این) نے ناگالینڈ کے ایک ہوٹل کے کمرے میں دو خواتین کے ساتھ رنگے ہاتھوں پکڑا تھا۔اس میں ایک خاص پہلو یہ بھی ہے کہ وہ پورٹل اب غائب ہو گیا ہے۔
’’بی جے پی کے قومی ترجمان نلن کوہلی نے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم اس معاملہ کو بہت سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور اس میں مزید شک اس بات سے پیدا ہوتا ہے کہ جس نیوز پورٹل نے یہ خبر چلائی تھی وہ پورٹل ہی غائب ہو گیا ہے‘‘۔ کوہلی کا کہنا ہے کہ پارٹی نے اس کے لئے جو لوگ ذمہ دار ہیں ان کے خلاف مختلف سیکشن اور انفارمیشن ٹیکنولوجی ایکٹ کے ضابطوں کے مطابق مناسب کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
سینئر بی جے پی رہنما اور سابق وزیر راجیو پرتاپ روڈی جو اس پریس کانفرنس میں کوہلی کے ساتھ تھے انہوں نے کہا کہ ’’یہ بے بنیاد ہے اور رام مادھو کی شبیہ خراب کرنے کے لئے یہ سب کچھ کیا گیا ہے۔ فرضی خبروں کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ یہ نیوز پورٹل غائب ہو گیا ہے لیکن ہم اس معاملے کو بہت سنجیدگی سے لے رہے ہیں ‘‘۔
میڈیا پورٹل ’نیوز جوائنٹ‘ نے دعوی کیا تھا کہ بی جے پی جنرل سکریٹری اور شمال مشرق کے انچارج رام مادھو کو دو ناگا خواتین کے ساتھ ہوٹل کے کمرے میں رنگے ہاتھوں پکڑا گیاتھا۔ مادھو کو ’این ایس سی این‘ نے کئی گھنٹوں تک اپنے قبضہ میں رکھا۔ مادھو نے اس بیچ آسام کے وزیر ہمنتا بسوا سرما کو کئی فون کئے۔ پورٹل کے مطابق مادھو کو سرما کی مداخلت کے بعد ہی چھوڑا گیا۔ نیوز پورٹل نے یہ بھی دعوی کیا تھا کہ این ایس سی این کے پاس اس کا ویڈیو فوٹیج بھی ہے اور اس نے اس کو جاری کرنے کی دھمکی بھی دی ہے ’’اگر بی جے پی۔آر ایس ایس 27فروری کو ہونے واے ناگالینڈ اسمبلی انتخابات کو نہ کرانے کے ان کے مطالبہ کو نہیں مانتےتو وہ یہ ویڈیو جاری کر دیں گے‘‘۔بی جے پی نے اس پورٹل کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے لیکن کیا رام مادھو رنگے ہاتھوں پکڑے گئے تھے یا ان کی شبیہ خراب کرنے کے لئے یہ سب کچھ کیا گیا ۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔