’ڈاٹا چوری‘ کی غلط خبر سے 39 ہندوستانیوں کی موت کا معاملہ دَبایا گیا: راہل

کانگریس سربراہ راہل گاندھی نے مرکز کی مودی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے’ڈاٹا چوری‘ کی خبر 39 ہندوستانیوں کی موت کی خبر سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کے لیے چلائی گئی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

کانگریس صدر راہل گاندھی نے مرکزی حکومت پر عراق میں ہوئی 39 ہندوستانیوں کی موت کے ایشو سے ملک کو بھٹکانے کا الزام عائد کیا ہے۔ انھوں نے اس سلسلے میں ایک ٹوئٹ کرتے ہوئے مودی حکومت پر تنقید کی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ڈاٹا چوری کی خبر قصداً ایسے وقت میں پھیلائی گئی ہے جب 39 ہندوستانیوں کی موت پر مرکزی حکومت کٹہرے میں ہے۔ راہل کا کہنا ہے کہ اس خبر کو دبانے کے لیے ڈاٹا چوری کی خبر پلانٹ کی گئی ہے۔

راہل گاندھی نے اس سلسلے میں ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’39 ہندوستانیوں کی موت ہوئی، حکومت اس پر جھوٹ بولتے ہوئے پکڑی گئی۔ اس ایشو سے بچنے کے لیے راستہ نکالا گیا اور ڈاٹا چوری کی خبر کو عوام کے سامنے پیش کیا گیا۔‘‘ انھوں نے مزید لکھا کہ ’’نتیجہ یہ ہوا کہ ڈاٹا چوری کی خبر پر میڈیا سوال پوچھنے لگی اور 39 ہندوستانیوں کی موت کا معاملہ ختم ہو گیا۔ ساتھ ہی ان کی پریشانی بھی دور ہو گئی۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ جب سے مرکزی حکومت نے عراق میں 39 ہندوستانیوں کی موت کی تصدیق کی ہے، اس وقت سے کانگریس مودی حکومت پر مہلوکین کے اہل خانہ کو گمراہ کرنے کا الزام لگا رہی ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ عراق میں 39 ہندوستانیوں کی کافی پہلے ہی موت ہو چکی تھی، لیکن مرکزی حکومت عراق میں مارے گئے ہندوستانیوں کے گھر والوں کو جھوٹی تسلی دے رہی تھی۔

کانگریس کا الزام اس معاملے میں سچ ثابت ہوا ہے۔ عراق حکومت کی فورنسک رپورٹ کے مطابق موصل شہر میں مارے گئے 39 ہندوستانیوں کی موت تقریباً 1 سال پہلے ہی ہو گئی تھی۔ ہندوستان ٹائمز کے مطابق عراق کے فورنسک محکمہ نے موصل میں مارے گئے ان ہندوستانیوں کی لاشوں کی فورنسک جانچ کی جس کے بعد یہ رپورٹ سامنے آئی ہے۔ فورنسک رپورٹ کے مطابق 39 ہندوستانیوں میں سے زیادہ تر لوگوں کے سر میں گولی مار کر قتل کیا گیا تھا۔ عراق کی وزارت صحت کے تحت کام کرنے والے فورنسک میڈیسن محکمہ نے ان ہندوستانیوں کی لاشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا ہے۔ 39 ہندوستانیوں کی لاشوں کو مارٹرس فاؤنڈیشن نے موصل کے پاس بادوش میں ایک پہاڑی سے کھود کر نکالا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔