’ابھینندن لوٹے نہیں اور اینکروں پر جنون چھا گیا‘، آنند مہندرا چینلوں سے ناراض
ملک میں کچھ بھی ہوتا ہے تو نیوز چینل جنگ کا مطالبہ کرنے لگتے ہیں۔ پلوامہ حملہ کے بعد تو انتہا ہو گئی، تقریباً تمام چینلوں نے چیخ چیخ کر پاکستان پر حملے کا مطالبہ کیا، حالانکہ اس کی مخالفت بھی ہوئی۔
پلوامہ میں دہشت گردانہ حملہ اور اس کے بعد ہندوستان کی جیش محمد کے ٹھکانوں پر ایئر اسٹرائیک کے درمیان ملک کے نیوز چینلوں نے ایسا ماحول بنایا کہ جنگ بس چھڑنے ہی والی ہے۔ اینکروں کا غصہ، تیور اور کسی بھی جنگ کے خلاف اٹھنے والی آواز کو بغیر سنے ہی غدار ملک ثابت کرنے کی کوششوں کو پورے ملک نے حیران ہو کر دیکھا۔
لیکن اسی کے ساتھ اس جنون کی مخالفت بھی کی گئی اور لوگوں نے کہا کہ جنگ کسی مسئلہ کا حل نہیں ہے۔ یہاں تک کہ سوشل میڈیا پر ہیش ٹیگ ’سے نو ٹو وار‘ (جنگ کو نا کہیں) ٹرینڈ کرنے لگا۔ جنگ کی مخالفت کرنے اور نیوز چینلوں کے جنون پر ناراضگی ظاہر کرنے والوں میں ایک اہم نام آنند مہندرا جڑ گیا ہے۔
آنند مہندرا کا غصہ اس بات پر تھا کہ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے فضائیہ کے ونگ کمانڈر ابھینندن کی واپسی کے اعلان کے بعد بھی نیوز چینل غیر ذمہ دارانہ رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’بہت صبر کیا لیکن اب پانی سر کے اوپر جا رہا ہے، اب تو بولنا ہی پڑے گا۔ ایسے وقت میں جب ہندوستانی فوجی زندگی اور موت کی جد و جہد میں پھنسے ہیں تو ایسی غیر ذمہ دارانہ حرکت مت کرو۔‘‘
سوال ہے کہ آنند مہندرا کے صبر کا باندھ کیوں ٹوٹا؟ دراصل پاکستان کے اس اعلان کے بعد کہ ونگ کمانڈر ابھینندن کو رہا کر دیا جائے گا، نیوز چینلوں نے شور مچانا شروع کر دیا، ’دباؤ میں جھک گیا پاکستان‘، ’ابھینندن کو چھوڑنے پر مجبور ہوا پاکستان‘، وغیرہ وغیرہ۔ مہندرا نے ٹوئٹ کیا کہ ’’ابھی فضائیہ کا جانباز بحفاظت ہندوستان پہنچا بھی نہیں ہے۔ ایسے حالات میں یہ کوشش ہونی چاہئے کہ اپنے جانباز فوجی کی بحفاظت ملک واپسی کے لئے دعا کریں۔ ابھی جشن کا وقت نہیں آیا ہے۔ ارنب پلیز، ہمیں فی الحال تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔‘‘
آنند مہندرا کے اس ٹوئٹ پر میڈیا اور خاص طور سے نیوز چینلوں کو پھٹکار لگانے کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ زیادہ تر کا یہی کہنا تھا کہ حساس معاملات کو بھی اجاگر کر کے میڈیا ملک کی حفاظت کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ واضح رہے کہ پلوامہ حملہ کے بعد ملک کے نیوز چینلوں اور میڈیا کا انتہائی مضحکہ خیز چہرہ سامنے آیا۔ کچھ چینلوں نے تو باقاعدہ اسٹوڈیو میں وار روم بنا دیا اور اینکر کھلونے والی بندوق ہاتھ میں لئے ٹی وی اسکرین پر نمودار ہوا۔
یہاں واٹس ایپ پر وائرل ہوئے ایک پیغام کا ذکر کرنا بھی ضروری ہے۔ اس پیغام میں کہا گیا ہے کہ ایک طرف تو ونگ کمانڈر ابھینندن اپنے اور اپنے ملک کے حوالہ سے کوئی اطلاعات دینے سے انکار کر رہے تھے، وہیں دوسری طرف ملک کی میڈیا اور نیوز چینل ان کے، ان کے خاندان اور ان کے طیاروں کے حوالہ سے تمام معلومات چیخ چیخ کر دنیا کو دے رہے تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔