سہراب الدین انکاؤنٹر معاملہ: ونجارا نے دی تھی ہرین پانڈیہ کے قتل کی سپاری
سہراب الدین انکاؤنٹر معاملہ میں اعظم خان نام کے ایک گواہ نے عدالت کو بتایا ہے کہ سال 2003 میں ہرین پانڈیہ کا جو قتل کیا گیا تھا اس کی سپاری گجرات کے سابق پولس افسر ڈی جی ونجارا نے دی تھی۔
گجرات کے سہراب الدین انکاؤنٹر کیس میں گواہ اعظم خان نے بڑا خلاصہ کیا ہے۔ اعظم خان نے کہا ہے کہ سہراب الدین کو گجرات کے اس وقت کے وزیر داخلہ ہرین پانڈیہ کے قتل کی سپاری اس وقت کے سنیئر پولس افسر ڈی جی ونجارا نے ہی دی تھی۔ گواہ نے خلاصہ کیا ہے کہ گجرات کے سابق آئی پی ایس افسر ڈی جی ونجارا نے سہراب الدین کو ہرین پانڈیہ کو مارنے کی سپاری دی تھی۔ واضح رہے سال 2003 میں احمدآباد میں ہرین پانڈیہ کا ان کے گھر کے باہر گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔
اعظم خان کا دعویٰ ہے کہ سہراب الدین نے یہ قتل حیدرآباد کے گینگسٹر نعیم اور اپنے ساتھی شاہد کے ساتھ مل کر کیا تھا۔ اعظم خان کی سال 2002 میں سہراب الدین سے پہلی ملاقات ہوئی تھی، پھر اس کی پہچان اس کی اہلیہ اور اسکے ساتھ تلسی پرجاپتی سے ہوئی تھی۔ گواہ اعظم خان نے کہا کہ سال 2005 میں راجستھان پولس نے اسے گرفتار کیا تھا اور ادے پور جیل میں اسے رکھا گیا تھا جہاں اس کی ملاقات پرجاپتی سے ہوئی تھی۔ تب پرجاپتی نے اسے بتایا تھا کہ پولس نے سہراب الدین اور اس کی اہلیہ کوثر بی کا قتل کر دیا ہے۔
حالانکہ سہراب الدین خاندان کے وکیل بی ایم گپتا نے کہا ہے کہ سی بی آئی نے ہرین پانڈیہ کیس میں جو جانچ کی وہ ٹھیک نہیں تھی جس کی وجہ سے ابھی تک قتل کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے اس کا خلاصہ نہیں ہوا ہے لیکن اب سچ سامنے آ رہا ہے۔
واضح راہے ڈی جی ونجارا کو سہراب الدین کے مبینہ فرضی مڈبھیڑ معاملہ میں سال 2017 میں بری کر دیا گیا تھا اور ان کے ساتھ راجستھان کیڈر کے ایک اور آئی پی ایس افسر ایم این دنیش کو بھی بری کیا گیا تھا۔ ممبئی کی ایک سیشن کورٹ نے ثبوت کے فقدان کی بنیاد پر 15 ملزمان کو بری کیا تھا۔
سہراب الدین شیخ اور اس کی اہلیہ کوثر بی کو گجرات اے ٹی ایس نے مبینہ طور پو اس وقت اغوا کیا تھا جب وہ حیدرآباد سے مہاراشٹر کے سانگلی جا رہے تھے، نومبر 2005 گاندھی نگر میں سہراب الدین شیخ کا انکاؤنٹر ہوا تھا تب سے ان کی اہلیہ لاپتہ ہیں اور مانا جاتا ہے کہ اس کی موت واقع ہو گئی ہے۔ گینگسٹر سہراب الدین کے ساتھی اور اس انکاؤنٹر کے چشم دید پرجاپتی کا بھی قتل ہو چکا ہے۔
15 اگست 2004 کو عشرت جہاں سمیت چار افراد کے انکاؤنٹر کے وقت ونجارا گجرات پولس کی کرائم برانچ میں ڈی سی پی تھے۔ سہراب الدین شیخ انکاؤنٹر کیس میں ونجارا سب سے پہلے 24 اپریل سن 2007 کو گرفتار ہوا تھا تب ونجارا بطور ڈی آئی جی بارڈر رینج بھج میں تعینات تھا۔ ونجارا بعد میں تلسی پرجاپتی انکاؤنٹر کیس میں بھی ملزم بنا، دونوں معاملوں کی جانچ سپریم کورٹ نے سی بی آئی کو سونپ دی تھی اور اس کےبعد دونوں معاملوں کو ایک ساتھ جوڑ دیا گیا تھا۔ ستمبر 2012 میں سپریم کورٹ نے سہراب الدین کیس کو گجرات سے مہاراشٹر منتقل کر دیا تھا اور ونجارا سمیت درجن بھر ملزمین کو احمدآباد کی جگہ ممبئی جیل میں منتقل کر دیا تھا۔
سال 2005 میں سہراب الدین کو گجرات پولس نے ایک مڈبھیڑ میں مار گرایا تھا۔ گجرات پولس پر فرضی مڈبھیڑ کرنے کے الزام لگے تھے۔ معاملہ کی جانچ سی بی آئی کو سونپ دی گئی تھی۔ گجرات کے سابق وزیر داخلہ امت شاہ پر بھی قتل کی سازش رچنے اور ثبوت مٹانے کے الزام لگے تھے۔ سال 2014 میں ممبئی کی خصوصی سی بی آئی عدالت نے امت شاہ کو اس معاملہ میں بری کر دیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔