چیف جسٹس تحریک مواخذہ معاملہ آئینی بنچ کے سپرد
چیف جسٹس کے خلاف تحریک مواخذہ کے کانگریس کے نوٹس کو راجیہ سبھا کے چیئر مین وینکیا نائیڈو کی طرف سے مسترد کرنے کے فیصلے کو کانگریس کے راجیہ سبھا ارکان نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ کے چیف جسٹس دیپک مشرا کے خلاف تحریک مواخذہ کے نوٹس پر راجیہ سبھا کے چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی کانگریس ارکان کی عرضی پر سپریم کورٹ کی پانچ رکنی آئینی بنچ 8 مئی یعنی کہ آج سماعت کرے گی۔
چیف جسٹس دیپک مشرا نے اس معاملے کی سماعت کے لئے جن پانچ ججوں کو شامل کیا ہے، ان میں وہ جج صاحبان شامل نہیں ہیں، جنہوں نے گزشتہ 12 جنوری کو پریس کانفرنس کرکے چیف جسٹس کی مبینہ انتظامی بد نظمیوں کو اجاگر کرنے کی کوشش کی تھی۔
جسٹس ایس بوبڈے، جسٹس اے کے سیکری، جسٹس آر وی رمنا، جسٹس ارون مشرا اور جسٹس اے کے گوئل کی آئین بنچ کے سامنے یہ معاملہ سماعت کے لئے درج ہوا ہے۔ ججوں کی فہرست میں یہ جج صاحبان بالترتیب چھٹے، ساتویں، آٹھویں، نویں اور 10 ویں نمبر پر ہیں۔
اس سے پہلے، گزشتہ روز کانگریس کے دو راجیہ سبھا کے ارکان پرتاپ سنگھ باجوہ (پنجاب) اور یامی ياگنك (گجرات) کی جانب سے سینئر وکیل کپل سبل نے یہ معاملہ عدالت کے دوسرے نمبر پر سینئر جج جسٹس چیلا جئے میشور کے سامنے خاص طور سے اٹھایا تھا۔ سینئر وکیل کپل سبل جسٹس چیلامیشور سے درخواست کو فوری طور پر سماعت کے لئے کہا تھا۔ لیکن عدالت نے اس پر فوری طور پر کوئی فیصلہ دینے سے انکار کر دیا تھا۔
جسٹس چیلا جئے میشور نے کہا کہ چونکہ سی جے آئی (چیف جسٹس آف انڈیا) کو ماسٹر آف روسٹر کا درجہ آئینی بنچ سے ملا ہوا ہے، تو یہ درخواست بھی سی جے آئی کے پاس ہی بھیجی جانی چاہئے۔ اس پر کپل سبل نے دلیل دی کہ چونکہ مواخذے کی عرضی سی جے آئی کے خلاف تھی، لہذا اس معاملے میں دائر عرضی پر سماعت کا حکم عدالت کے دیگر سینئر جج صاحبان جاری کر سکتے ہیں۔ لیکن عدالت نے کوئی ہدایت دینے کے بجائے ان کی درخواست پر غور کرنے کے لئے درخواست گزاروں کو منگل کو ساڑھے 10 بجے آنے کو کہا تھا۔
واضح ر ہے کہ سی جے آئی کے ضابطہ و طریقہ کار پر اعتراض کرتے ہوئے کانگریس کی قیادت میں سات اپوزیشن پارٹیوں کے 64 ممبران پارلیمنٹ نے راجیہ سبھا کے چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو کو جسٹس مشرا کے خلاف مواخذے کا نوٹس دیا تھا۔ نائیڈو نے نوٹس پر سرسری غور کرتے ہوئے گزشتہ 24 اپریل کو اسے مسترد کردیا تھا۔
(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 08 May 2018, 9:15 AM