دہلی پولیس کے لیے نئی سوشل میڈیا گائیڈ لائنز جاری، ریل پر دی گئی سخت ہدایت
دہلی پولیس کے لیے جاری کردہ سوشل میڈیا گائیڈلائنز میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعے نابالغ یا جنسی ہراسانی کی شکایت کنندہ کی شناخت ظاہر کرنا غیر قانونی ہے
نئی دہلی: دہلی پولیس کمشنر سنجے اروڑہ نے جمعہ کو پولیس اہلکاروں کے لیے سوشل میڈیا گائیڈ لائنز جاری کر دیں۔ انہوں نے ایک ہدایت نامہ جاری کرتے ہوئے پولیس اہلکاروں سے کہا کہ وہ یونیفارم کے وقار کو برقرار رکھیں اور ریل یا ویڈیو کے لیے کسی سامان یا لوازمات کا استعمال نہ کریں۔
نئی گائیڈ لائنز کے مطابق پولیس اہلکاروں کو کسی زیر التوا مقدمے یا مشتبہ یا گرفتار شخص سے متعلق کوئی بھی خفیہ معلومات پر تبصرہ، پوسٹ یا شیئر نہیں کرنا چاہیے۔
کہا گیا ہے کہ پولیس اہلکار تحریری اجازت کے بغیر محکمہ جاتی تربیت، سرگرمیوں یا فرائض سے متعلق کوئی بیان، تصویر یا ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ نہ کریں۔ اس کے علاوہ ایسے کسی بھی تبصرے کو پوسٹ کرنے سے گریز کریں جو متاثرین، مشتبہ افراد یا کسی گروپ کے لیے توہین آمیز ہو۔
گائیڈ لائنز میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعے نابالغ یا جنسی ہراسانی کی شکایت کرنے والے کی شناخت ظاہر کرنا غیر قانونی ہے۔ پولیس اہلکاروں کے لیے کسی محفوظ شخص یا اعلیٰ حفاظتی علاقے/ احاطے کی تصاویر یا ویڈیوز کو ریکارڈ اور منتقل کرنا غیر قانونی ہے۔
پولیس کمشنر نے کہا کہ ڈسپلنڈ فورس کا رکن ہونے کے ناطے پولیس اہلکاروں کو سوشل میڈیا پر ایسی کوئی بھی پوسٹ نہیں کرنی چاہیے جو ملکی مفاد یا داخلی سلامتی کے خلاف ہو۔
ہدایت نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر پولیس اہلکاروں کی جانب سے پوسٹ کیا جانے والا مواد غیر قانونی، فحش، تضحیک آمیز، دھمکی آمیز یا دانشورانہ املاک کے حقوق کا غلط استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ پولیس اہلکاروں اور افسران کو ایسی کوئی بھی پوسٹ نہیں کرنی چاہیے جس سے طرز عمل کی خلاف ورزی ہو۔
اس میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی گروہ یا فورم میں ان کی شرکت غیر قانونی ہے اگر وہ کسی بھی مذہب، ذات، نسل یا ذیلی ذات کو فروغ دیتی ہو۔ پولیس اہلکاروں پر کسی سیاسی موضوع کے خلاف یا کسی بھی سوشل میڈیا مہم کا حصہ بننے پر بھی پابندی ہے۔
ایسی کئی مثالیں ہیں جہاں آپریشنل کوریج کے لیے پولیس اہلکاروں کے موبائل فون اور کیمرے استعمال کیے گئے ہیں اور سوشل میڈیا پر حساس مواد اپ لوڈ کیا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ایسی کوئی بھی تصویر یا ویڈیو صرف سرکاری استعمال کے لیے ہونی چاہیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔