اڈانی معاملے میں کانگریس کا نیا انکشاف، 2 سال میں ملک سے باہر گئے 12 ہزار کروڑ روپے
کانگریس لیڈر جئے رام رمیش نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بی جے پی نے اڈانی گروپ کو ملکیت یکجا کرنے میں مدد کی ہے اور یہ میٹافوریکل لوٹ نہیں بلکہ کروڑو ہندوستانیوں کی جیب سے ’چوری‘ ہے۔
اڈانی گروپ اور مرکز کی مودی حکومت کے درمیان سانٹھ گانٹھ کو لے کر آج کانگریس نے ایک نیا انکشاف کیا ہے۔ ہزاروں کروڑ روپے کی ہیرا پھیری کا الزام عائد کرتے ہوئے کانگریس نے کہا ہے کہ ’’تازہ انکشافات سے اشارے ملتے ہیں کہ دو سالوں میں 12 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم ملک سے باہر نکالی گئی ہوگی۔‘‘ پارٹی نے اڈانی معاملے سے جڑے ان الزامات کو لے کر اسے جدید ہندوستان کا ’سب سے بڑا گھوٹالہ‘ قرار دیا ہے۔
دراصل کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے جمعہ کے روز اڈانی معاملے پر ایک تازہ بیان دیا ہے جس میں ایک بڑے گھوٹالے کی طرف اشارہ کیا ہے۔ انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’بی جے پی نے اڈانی گروپ کو ملکت یکجا کرنے میں مدد کی ہے۔ یہ میٹافوریکل لوٹ (استعاراتی لوٹ) نہیں بلکہ کروڑوں ہندوستانیوں کی جیب سے ’چوری‘ ہے۔‘‘ جئے رام رمیش نے برسراقتدار بی جے پی حکومت پر اڈانی گروپ کو ملکیت حاصل کرنے میں مدد کرنے کا بھی الزام عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’بی جے پی کے پاس انتخابی بانڈ سے جمع فنڈ بھرا ہوا ہے۔ بی جے پی کے پاس اتنے پیسے ہیں جس سے اسے اپنی خواہش کے مطابق اراکین اسمبلی خریدنے اور اپوزیشن پارٹیوں کو توڑنے کا موقع ملتا ہے۔‘‘
کانگریس جنرل سکریٹری کا کہنا ہے کہ یہ جدید ہندوستان کا سب سے بڑا گھوٹالہ ہے۔ اس میں لالچ اور بے دردی کے ساتھ ساتھ ہندوستان کے لوگوں کے تئیں بے حسی صاف دیکھی جا سکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ اس بھروسے پر مبنی ہے کہ ایسا کوئی گھوٹالہ نہیں ہے جسے ’ممنوع‘ نہیں کیا جا سکتا ہے۔ ایسا کوئی ایشو نہیں ہے جسے مینیج نہیں کیا جا سکتا، یا جس سے دھیان نہ بھٹکایا جا سکے۔‘‘
جئے رام رمیش نے وزیر اعظم مودی کا نام لیے بغیر ان کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’لیکن شہنشاہ غلط ہیں۔ ہندوستان پر موڈانی کا قبضہ نہیں ہوگا۔ ہندوستان کی عوام 2024 میں جواب دے گی۔‘‘ کانگریس لیڈر نے ایک اخبار کی رپورٹ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جدید انکشافات کے مطابق 2019 اور 2021 کے درمیان 3.1 ملین ٹن کی مقدار والے 30 اڈانی کوئلہ شپمنٹ کا مطالعہ کیا گیا۔ اس میں کوئلہ کاروبار جیسے کم مارجن والے کاروبار میں بھی 52 فیصد منافع کا مارجن پایا گیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔