نئے پٹرولیم وزیر نے تیل کی قیمت کم کرنے کا بتایا نایاب طریقہ، سبھی حیران!

پٹرول-ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ جاری ہے۔ راجدھانی دہلی سمیت چاروں میٹرو پولیٹن شہروں میں پٹرول کی قیمت 100 روپے فی لیٹر کے پار پہنچ چکی ہے۔

ہردیپ سنگھ پوری، تصویر یو این آئی
ہردیپ سنگھ پوری، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

ہندوستان میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ ہنوز جاری ہے۔ راجدھانی دہلی میں بھی اب پٹرول کی قیمت سنچری کو پار کر چکا ہے اور یہ اضافہ لگاتار جاری ہے۔ اس بارے میں مودی حکومت کے نئے پٹرولیم وزیر ہردیپ سنگھ پوری سے جب سوال کیا گیا تو انھوں نے دلچسپ جواب دیا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ ایندھن کی قیمتوں میں کب کمی ہوگی، تو انھوں نے کہا کہ ’’دام گھٹیں گے، تھوڑا وقت تو دے دیجیے...۔‘‘ پھر جب ان سے قیمتوں میں کمی کو لے کر تفصیل جاننے کی کوشش کی گئی تو انھوں نے جو نایاب فارمولہ بتایا، اسے سن کر سبھی حیران رہ گئے۔ ایسا اس لیے کیونکہ ان کی باتیں سچائی سے بہت ہٹ کر تھیں۔

سب سے پہلے تو انھوں نے کہا کہ تیل کی قیمتوں میں اضافہ خام تیل کی قیمتوں کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ اور پھر انھوں نے کہا کہ اب ملک میں ہی خام تیل کا پروڈکشن بڑھایا جائے گا۔ ساتھ ہی ہردیپ پوری نے یہ بھی کہہ ڈالا کہ اب قدرتی گیس کو بھی تیزی سے بنایا جائے گا۔ پٹرولیم وزیر کے اس بیان پر سوشل میڈیا میں خوب چٹکیاں لی جا رہی ہیں۔ لوگ اس بات کا بھی مذاق بنا رہے ہیں کہ نئے پٹرولیم وزیر کو یہ بھی نہیں معلوم کہ خام تیل کی قیمت لگاتار کم ہو رہی ہے۔


اس درمیان کانگریس نے ایک بار پھر تیل کی قیمتوں کو لے کر مودی حکومت کو آئینہ دکھایا ہے۔ کانگریس نے کہا کہ ’’بین الاقوامی بازار میں خام تیل کی قیمت اوندھے منھ گرنے کے بعد بھی ہندوستانی بازار میں پٹرول-ڈیزل کی قیمت تقریباً ہر دن بڑھ رہی ہے۔ ایسا کیوں ہو رہا ہے، اس کا جواب صرف مودی حکومت ہی دے سکتی ہے۔‘‘ کانگریس نے بتایا کہ آج بین الاقوامی بازار میں خام تیل کی قیمتوں میں زبردست کمی آئی ہے، خام تیل کی قیمت صرف 73.35 ڈالر فی بیرل ہے۔ کانگریس نے ساتھ ہی سوال کیا ہے کہ کم قیمتوں کا فائدہ مودی حکومت عام آدمی کو کیوں نہیں دے رہی؟

کانگریس نے اپنے بیان میں آگے کہا کہ ’’گزشتہ سات سالوں میں پٹرول-ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کر مودی حکومت 22 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی کمائی کر چکی ہے۔ لیکن اس دوران عام آدمی کے ہاتھ میں سوائے بے بسی اور لاچاری کے اور کچھ نہیں آیا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔