21 جماعتوں کا بائیکاٹ، نئی پارلیمنٹ کا ہو رہا ہے افتتاح،پوجا کے ساتھ شروع ہوئی تقریب
پارلیمنٹ کی نئی عمارت کے افتتاح میں ملک کی کل 25 سیاسی جماعتیں حصہ لے رہی ہیں، جب کہ کانگریس سمیت 21 سیاسی جماعتوں نے اس تقریب کا بائیکاٹ کیا ہے۔
حزب اختلاف کے بائیکاٹ کے باوجود اور صدر جمہوریہ کی عدم موجودگی میں وزیر اعظم نریندر مودی دہلی میں نئے پارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح کرنے جا رہے ہیں۔ افتتاحی تقریب کی تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ تقریب کا آغاز پوجا سے کیا جا رہا ہے اور اس پر مبصرین کا سوال ہے کہ پارلیمنٹ کی بلڈنگ کسی ایک مذہب خاص کی ہے یا تمام ہندوستانیوں کی ہے ، کیا عبادات میں تمام مذاہب کی نمائندگی ہوگی ؟
نئی پارلیمنٹ کی افتتاحی تقریب کا پروگرام:7.30AM- ہیون اور پوجا،8.30AM- سینگول کی تنصیب،صبح 9 بجے دعائیہ اجتماع کا اہتمام کیا گیا،12.07AM- قومی ترانہ،12.10PM- راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیئرمین کی تقریر،12.17PM- 2 مختصر فلموں کی نمائش،12.29PM- نائب صدر کا خطاب پڑھا جائے گا،12.33PM- صدر کا پیغام پڑھا جائے گا،12.38 PM- قائد حزب اختلاف کھڑگے کا خطاب (بائیکاٹ کی وجہ سے توقع کم)،12.43PM- اسپیکر اوم برلا کا خطاب،1.05 PM ۔وزیر اعظم سکہ جاری کریں گے، 1.10PM- وزیر اعظم مودی کا خطاب
کانگریس سمیت کئی اپوزیشن جماعتوں نے تقریب میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ ریاست کی سربراہ ہونے کے ناطے صدر دروپدی مرمو کو نئے پارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح کرنا چاہیے۔ افتتاحی تقریب سے پہلے پی ایم مودی نے کہا تھا کہ نیا پارلیمنٹ ہاؤس ہر ہندوستانی کو فخر کرے گا۔
تکونی شکل کے چار منزلہ پارلیمنٹ ہاؤس کا تعمیر شدہ رقبہ 64,500 مربع میٹر ہے۔ نئی پارلیمنٹ میں لوک سبھا کے 888 اور راجیہ سبھا میں 384 ارکان کے بیٹھنے کا انتظام کیا گیا ہے۔ جب کہ مشترکہ اجلاس کے لیے لوک سبھا ہال میں 1,272 ارکان بیٹھ سکتے ہیں۔ پارلیمنٹ کی موجودہ عمارت 96 سال پرانی ہے جس کی تعمیر 1927 میں مکمل ہوئی تھی۔ افتتاح سے قبل لوٹینس دہلی میں سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔
پولیس پہلے ہی ٹریفک ایڈوائزری جاری کر چکی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نئی دہلی ضلع میں اس مدت کے دوران گاڑیوں کے داخلے پر پابندی ہوگی۔ پارلیمنٹ کی نئی عمارت انتہائی سکیورٹی والے علاقے میں واقع ہے۔ پولیس نے کہا کہ اضافی سیکورٹی اہلکاروں کی تعیناتی کے علاوہ سی سی ٹی وی کیمروں سے مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔