’نہ مذہب بچے گا، نہ دولت‘، گری راج سنگھ نے مساجد اور مدارس کے خلاف پھر اُگلا زہر
گری راج سنگھ نے ملک کی داخلی سیکورٹی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ناجائز مساجد اور مدارس کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے جو ملک کے لیے ایک خطرہ ہے۔
بی جے پی کے شعلہ بیان لیڈر اور مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے ایک بار پھر مساجد اور مدارس کے خلاف زہر افشانی کی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ بہار میں ناجائز مساجد و مدارس بڑی تعداد میں پھل پھول رہے ہیں جو ملک کے لیے خطرناک ہے۔ انھوں نے نتیش کمار حکومت سے ناجائز مساجد اور مدارس پر پابندی لگانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گری راج سنگھ نے ملک کی داخلی سیکورٹی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ناجائز مساجد اور مدارس کی تیزی سے بڑھ رہی تعداد ملک کے لیے ایک خطرہ ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ بہار میں ناجائز مساجد اور ناجائز مدارس کا سیلاب آ گیا ہے اور ریاست کے سرحدی علاقوں میں تو حالات مزید خراب ہو گئے ہیں اور ان کی وجہ سے صرف بہار ہی نہیں بلکہ پورے ملک کی سیکورٹی پر خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ گری راج سنگھ نے مطالبہ کیا ہے کہ بہار میں جگہ جگہ پھیلے ناجائز مدارس و مساجد کو فوراً بند کیا جائے اور اس کے ساتھ ہی جائز مدارس میں سائنس کی تعلیم شروع کروائی جائے تاکہ ہندوستانی تکنیک کی ترقی ہو تاکہ بچوں کو بہتر اور ترقی یافتہ تعلیم مل سکے۔
اس دوران بی جے پی لیڈر نے لالو-نتیش اتحاد کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اس اتحاد کو تسکین کی سیاست چھوڑ کر بہار کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ بہار کے لوگوں کی دولت اور مذہب بھی خطرے میں پڑ جائے۔ اگر ایسا ہوا تو اس کے ذمہ دار صرف نتیش اور لالو ہوں گے۔
واضح رہے کہ یہ پہلی بار نہیں ہے جب گری راج سنگھ نتیش حکومت پر حملہ آور رہے ہوں۔ اس سے پہلے بھی وہ کئی بار نتیش کمار پر ناراض ہو چکے ہیں۔ نالندہ واقع مدرسہ عزیزیہ کی تعمیر نو کے لیے بہار کی نتیش حکومت کے 30 کروڑ روپے کی مدد دینے کے اعلان کے بعد بھی گری راج سنگھ نے نتیش حکومت پر تلخ حملہ کیا تھا۔ اس مدرسہ کی لائبریری کو رام نومی پر ہوئے فسادات کے دوران نذرِ آتش کر دیا گیا تھا۔ جب حکومت نے لائبریری کی مدد کی تھی تو گری راج سنگھ نے سوال اٹھایا تھا کہ فسادات میں جن ہندوؤں کے گھر اور دکانیں پھونکی گئیں، کیا نتیش حکومت نے ان کے لیے کچھ کیا؟ کیا ان کو بھی پھر سے گھر بنانے کے لیے پیسہ دیا گیا ہے؟
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔