نیٹ کی ترمیم شدہ ’میرٹ لسٹ‘ جلد ہوگی جاری، 4 لاکھ امیدواروں کے نتائج پر پڑے گا فرق!

عدالت نے کہا کہ اس بات کے ثبوت کافی نہیں ہیں کہ امتحان میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں ہوئیں، اس لیے 24 لاکھ بچوں کے لیے دوبارہ امتحان کا انعقاد مناسب نہیں ہوگا

<div class="paragraphs"><p>نیٹ میں دھاندلی کے خلاف احتجاج علامتی تصویر / قومی آواز / وپن</p></div>

نیٹ میں دھاندلی کے خلاف احتجاج علامتی تصویر / قومی آواز / وپن

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ان تمام درخواستوں کو مسترد کر دیا ہے جس میں نیٹ-یو جی امتحان کو منسوخ کرنے اور نئے امتحان کے انعقاد کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ عدالت نے کہا کہ اس بات کے ثبوت کافی نہیں ہیں کہ امتحان میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں ہوئیں، اس لیے 24 لاکھ بچوں کے لیے دوبارہ امتحان کا انعقاد مناسب نہیں ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی امتحان کی منسوخی سے متعلق جاری قیاس آرائیوں کا خاتمہ ہو گیا۔ تاہم، اب نیٹ-یو جی کی نئی میرٹ لسٹ جاری کی جائے گی۔

عدالت میں فزکس کے ایک سوال کا معاملہ بھی اٹھایا گیا جس میں ایک سوال کے دو جوابات کے حوالہ سے ابہام پیدا ہوا۔ این سی ای آر ٹی کی پرانی کتاب کے مطابق دوسرا آپشن درست تھا، جبکہ نئی کے مطابق چوتھا آپشن۔ این ٹی اے نے دونوں ہی آپشن کا انتخاب کرنے والوں کو مارکس دے دئے۔

عدالت نے کہا کہ این ٹی اے خود اپنے اصول کے خلاف چلی گئی، کیونکہ ایک سوال کے دو جواب نہیں ہو سکتے۔ اس کے بعد عدالت کی ہدایت پر آئی آئی ٹی دہلی سے تین رکنی ٹیم تشکیل دی گئی جس نے واضح کیا کہ صرف چوتھا آپشن ہی درست ہے۔ ایسی صورتحال میں دوسرے آپشن کا انتخاب کرنے والے امیدواروں کے نمبر اب منسوخ کر دئے جائیں گے اور نئے نتائج جاری کئے جائیں گے۔


رپورٹ کے مطابق اس سوال کا جواب تبدیل کرنے سے تقریباً 4 لاکھ امیدواروں کے نتائج پر فرق پڑے گا۔ وہیں اگر ان 44 بچوں کے نمبر، جو دوسرے آپشن کا انتخاب کر کے اور گریس نمبر حاصل کر کے ٹاپر بنے تھے، ان کے بھی نمبر کاٹے جائیں گے تو ٹاپرز کی فہرست تبدیل ہو جائے گی۔ اس لحاظ سے دیکھیں تو اگر 61 میں سے 44 امیدوار ہٹا دئے جائیں گے تو صرف 17 امیدوار ہی ٹاپر رہ جائیں گے۔

این ٹی اے کو درست تفصیلات اور ردوبدل کے بعد حتمی نتائج جاری کرنا ہوں گے۔ اس بار گریس مارکس حاصل کرنے والے 1562 بچوں میں سے دوبارہ امتحان دینے والوں کے اسکور، ان 44 بچوں کے بدلے ہوئے اسکور کے حساب سے نئی فہرست جاری کی جائے گی یعنی میرٹ بھی تہہ و بالا ہوگی اور ٹاپرز بھی تبدیل ہوں گے۔

عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ کیس کی تحقیقات جاری رہے گی اور اگر بعد میں کوئی قصوروار پایا جاتا ہے تو اس کا نتیجہ منسوخ کیا جا سکتا ہے، چاہے کونسلنگ کی گئی ہو یا مطالعہ ہی کیوں نہ شروع کر دیا گیا ہو۔ پٹنہ اور ہزاری باغ میں پیپر لیک ہونے کی خبر کی تصدیق ہو چکی ہے، اس لیے ان مراکز کے امیدواروں کے نتائج میں تبدیلی کا قوی امکان ہے۔


نئی میرٹ لسٹ جاری ہونے کے بعد کونسلنگ شروع ہوگی اور تب تک عدالت نے کچھ ہدایات دی ہیں جن پر عمل کرنا ہوگا۔ عدالت نے کہا ہے کہ سی بی آئی اس وقت تک اپنی تحقیقات جاری رکھے گی جب تک کہ پورا معاملہ حل نہیں ہو جاتا۔ تاہم اس دوران داخلہ کا عمل اور کونسلنگ نہیں رکے گی اور تمام عمل پہلے کی طرح جاری رہے گا۔ مستقبل میں اس طرح کے مسائل پیدا نہ ہونے کو یقینی بنانے کے لئے ہدایات جاری کی جائیں گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔