نیرج چوپڑا، سنیل چھیتری اور عرفان پٹھان نے پہلوانوں کے حق میں آواز کی بلند، پولیس کی کارروائی پر اٹھائے سوال
پولیس نے جنتر منتر پر پہلوانوں کے ٹینٹ اکھاڑ دئے اور سارا سامان ہٹاکر دھرنے کے مقام کو خالی کر دیا۔ پہلوانوں کو حراست میں لینے کے دوران انہیں گھسیٹا گیا، جس کے خلاف متعدد کھلاڑیوں نے آواز اٹھائی ہے
نئی دہلی: پہلوانوں کے دھرنے کو ختم کرانے، ان کے خیمے اکھاڑ پھینکنے اور انہیں حراست میں لے کر گھسیٹے جانے کے خلاف متعدد کھلاڑیوں نے آواز اٹھائی ہے۔ کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ پہلوانوں کے ساتھ جس طرح کا سلوک کیا گیا وہ ناقابل برداشت ہے اور اس مسئلہ کو مناسب طریقہ سے حل کیا جانا چاہئے۔
خیال رہے کہ دہلی کے جنتر منتر پر پہلوانوں کا دھرنا اتوار کو ختم ہو گیا۔ تقریباً 4 ماہ کے عرصے میں ہندوستان کے چوٹی کے پہلوان دہلی کے جنتر منتر پر دو بار دھرنے پر بیٹھے اور دونوں بار ان کا دھرنا ختم ہو گیا۔ پہلوان پہلی بار جنوری میں دھرنے پر بیٹھے اور تین دن کے اندر ہی دھرنا ختم ہو گیا۔ اس کے بعد اپریل میں پہلوان دوسری بار دھرنے پر بیٹھے اور یہ 36 دن کے بعد ختم ہوا۔ تاہم دونوں بار دھرنا ختم ہونے کا طریقہ مختلف رہا۔
جنوری میں وزیر کھیل انوراگ ٹھاکر نے پہلوانوں سے بات کی اور انہیں انصاف دلانے کا یقین دلایا۔ اس کے بعد پہلوانوں نے 3 دن کے اندر دھرنا واپس لے لیا۔ تاہم اپریل کے مہینے تک برج بھوشن سنگھ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی تو پہلوان دوسری بار دھرنے پر بیٹھے۔ دھرنے کو 36 دن ہو گئے لیکن پہلوانوں کے مطالبات پورے نہیں ہوئے۔ ایسے میں دہلی پولیس نے مظاہرے کے دوران پہلوانوں کو گرفتار کیا اور احتجاجی مقام سے ان کے خیمے اکھاڑ دیئے۔ اس کے علاوہ ان کا تمام سامان بھی وہاں سے ہٹا دیا گیا۔
پہلوانوں نے الزام لگایا کہ انہیں حراست میں لے کر گھسیٹا بھی گیا۔ پہلوانوں کو حراست میں لیے جانے کی ویڈیوز بھی منظر عام پر آئی ہیں، جس کے بعد متعدد کھلاڑیوں نے ریسلرز کی حمایت میں ٹوئٹ کئے۔
عرفان پٹھان نے لکھا ’’اپنے پہلوانوں کی تصاویر دیکھ کر مجھے بہت افسوس ہوا۔ برائے کرم اسے جلد از جلد حل کریں۔‘‘
نیرج چوپڑا نے لکھا ’’یہ دیکھ کر مجھے بہت دکھ ہو رہا ہے۔ اس مسئلہ کو بہتر طریقہ سے حل کیا جانا چاہئے۔‘‘
سنیل چھیتری نے لکھا ’’ہمارے پہلوانوں کو بلاوجہ کیوں گھسیٹا جا رہا رہے؟ ایسا سلوک کسی کے بھی ساتھ نہیں کیا جانا چاہئے۔ مجھے امید ہے کہ اس ساری صورتحال کا جائزہ اس طرح لیا جائے گا جس طرح لیا جانا چاہئے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔