طلبا کی بھلائی کے لیے یونیورسٹیوں میں ’ہیپی نس سنٹر‘ کھولنے کی ضرورت: یو پی گورنر

اتر پردیش کی گورنر آنندی بین پٹیل نے ایک تقریب کے دوران کہا کہ ’’طلبا اور اساتذہ کے درمیان مثبت ڈائیلاگ ضروری ہے، طلبا کو ایسا ماحول ملنا چاہیے کہ وہ اپنے دل کی بات اساتذہ کے سامنے رکھ سکیں۔‘‘

آنندی بین پٹیل، تصویر آئی اے این ایس
آنندی بین پٹیل، تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

اتر پردیش کی گورنر آنندی بین پٹیل نے یونیورسٹیوں اور کالجوں میں ’ہیپی نیس سنٹر‘ (خوشی کا مرکز) کھولنے کی ضرورتوں پر زور دیا ہے۔ انھوں نے اپنا یہ خیال آگرہ میں منگل کے روز ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر یونیورسٹی کے 86ویں جلسہ تقسیم اسناد پروگرام کے دوران کیا۔ آنندی بین پٹیل نے کہا کہ طلبا کو خود اعتمادی اور مثبت سوچ میں یقین کرنے کے لیے حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے یونیورسٹیوں و کالجوں میں ’ہیپی نیس سنٹر‘ کھولنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ طلبا کو چاہیے کہ وہ اساتذہ سے بہتر مستقبل کے لیے درپیش مسائل پر غور و خوض کریں۔

آنندی بین پٹیل نے گزشتہ تعلیمی معیار، فرضی ڈگری اور تین چار سال سے ڈگریوں کے زیر التوا رہنے پر عدم اتفاق کا بھی اظہار کیا۔ انھوں نے ان اساتذہ کی بھی تنقید کی جو گزشتہ 30 سالوں سے یونیورسٹی میں کام کر رہے ہیں اور یونیورسٹی و اس کے طلبا کی ترقی میں کوئی دلچسپی نہیں دکھا رہے ہیں۔


تعلیمی سال 20-2019 کے جلسہ تقسیم اسناد میں اساتذہ، طلبا اور دیگر کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’طلبا کو خوداعتمادی سے بھرا ہونا چاہیے اور مثبت سوچ میں یقین کرنا چاہیے۔ انھیں منفی سوچ میں قطعاً بھروسہ نہیں کرنا چاہیے اور ایمانداری سے کام کرنا چاہیے۔‘‘ اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آج کے طلبا اساتذہ کے مقابلے ٹیکنالوجی کو اپنانے میں بہتر ہیں، گورنر نے کہا کہ ’’اساتذہ ایسے طلبا سے ٹیکنالوجی میں مدد کیوں نہیں لیتے اور انھیں کمیٹیوں میں شامل کیوں نہیں کرتے ہیں؟‘‘

یونیورسٹیوں و کالجوں میں ہیپی نیس سنٹر کھولے جانے پر زور دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’ایسی جگہ ہونی چاہیے جہاں طلبا کچھ وقت گزار سکیں اور اپنے مثبت یا منفی نظریات کو دیگر طلبا کے ساتھ شیئر کر سکیں۔ یہاں تک کہ اساتذہ کو بھی ان مراکز پر جا کر طلبا سے تبادلہ خیال کرنا چاہیے۔‘‘ اتر پردیش کی گورنر نے یہ بھی کہا کہ ’’طلبا اور اساتذہ کے درمیان مثبت ڈائیلاگ ضروری ہے۔ طلبا کو ایسا ماحول ملنا چاہیے کہ وہ اپنے دل کی بات اساتذہ کے سامنے رکھ سکیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔