آیوروید کے خلاف جھوٹ پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت: دروپدی مرمو

آیوروید کی بقاء کے لئے اس طریقۂ علاج کی تحقیق میں سرمایہ کاری، ادویات کے معیار میں مسلسل بہتری اور آیوروید کے مطالعہ سے متعلق تعلیمی اداروں کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔

صدر جمہوریہ دروپدی مرمو
صدر جمہوریہ دروپدی مرمو
user

قومی آواز بیورو

صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے بدھ کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ آیوروید کے خلاف جو لوگ جھوٹ پھیلا رہے ہیں، ان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ روایتی طبی نظام پر لوگوں کے اعتماد کا غلط فائدہ اٹھا کر معصوم شہریوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ آیوروید کی بقاء کے لئے اس طریقۂ علاج کی تحقیق میں سرمایہ کاری، ادویات کے معیار میں مسلسل بہتری اور آیوروید کے مطالعہ سے متعلق تعلیمی اداروں کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ یہ بات انہوں نے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف آیوروید (اے آئی آئی اے) کے آٹھویں یوم تاسیس کی تقریب کے دوران کہی۔

دروپدی مرمو نے آگے کہا کہ نسل در نسل ہمارا آیوروید پر بھروسہ برقرار ہے۔ کچھ لوگ اس کا غلط فائدہ اٹھا کر لوگوں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچاتے ہیں اور ان کو دھوکہ دیتے ہیں، آیوروید کی شبیہ کو خراب کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ آیورویدک مصنوعات بین الاقوامی معیار کے مطابق تیار کی جانی چاہئیں تاکہ انہیں بغیر کسی رکاوٹ کے برآمد کیا جا سکے۔


دروپدی مرمو نے اپنے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے آیورویدک علمی ذخیرہ کو ثبوت پر مبنی اور سائنسی نقطہ نظر کے ساتھ عالمی سطح پر شناخت دلا سکتے ہیں۔ آیوروید دنیا کے قدیم ترین نظاموں میں سے ایک ہے اور ہندوستان کے لئے ایک انمول تحفہ ہے۔ ہندوستان ہی نہیں، بلکہ پوری دنیا میں اس بات کو تسلیم کیا جا رہا ہے کہ صحت مند رہنے کے لئے جسم اور دماغ دونوں کا صحت مند ہونا ضروری ہے۔ آیوروید اور یوگ کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے تجسس نے لوگوں کو ہندوستان کی طرف متوجہ کیا ہے۔

اپنے خطاب کے اخیر میں دروپدی مرمو نے اے آئی آئی اے کی تعریف بھی کی۔ انھوں نے کہا کہ اے آئی آئی اے مختلف تنظیموں کے ساتھ مل کر آیوروید کو ایک مبنی بر ثبوت سائنس کی شکل میں مضبوط کرنے کے لیے کئی مربوط تحقیقی پروجیکٹس چلا رہا ہے۔ اس سے یقینی طور پر اس طریقۂ علاج کو فروغ حاصل ہوگا اور تحقیق کے مثبت نتائج بھی برآمد ہوں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔