فضائی آلودگی پر قابو پانے کی تدبیر، این ڈی ایم سی نے دہلی میں پارکنگ فیس دوگنی کر دی

نئی دہلی میونسپل کارپوریشن نے راجدھانی میں بڑھتی ہوئی آلودگی کی سطح کے پیش نظر گریپ-2 کے درمیان دہلی میں کاروں اور دو پہیوں کی پارکنگ فیس کو دوگنا کر دیا ہے

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر سوشل میڈیا</p></div>

علامتی تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: دہلی میں فضائی آلودگی خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے اور اس کی روک تھام کے لیے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں نئی دہلی میونسپل کونسل (این ڈی ایم سی) نے اپنے دائرہ اختیار میں آنے والے علاقوں میں پارکنگ فیس کو دوگنا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد نجی گاڑیوں کے استعمال کی حوصلہ شکنی کر کے آلودگی کو کم کرنا ہے۔ کونسل نے یہ فیصلہ کمیشن برائے ایئر کوالیٹی مینجمنٹ (سی اے کیو ایم) کے حکم پر کیا، جس کا مقصد دہلی کی ہوا کے معیار کو مزید خراب ہونے سے بچانا ہے۔

انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق کونسل کے افسران نے بتایا کہ پارکنگ فیس بڑھانے کا فیصلہ فضائی آلودگی کو کم کرنے کے اقدامات میں سے ایک ہے۔ این ڈی ایم سی نے گریڈیڈ ریسپانس ایکشن پلان (گریپ، جی آر اے پی) کے دوسرے مرحلہ کے اختتام تک آف روڈ اور انڈور پارکنگ فیس میں دوگنا اضافہ کیا ہے۔ تاہم، یہ اضافہ سڑکوں پر موجود پارکنگ اور ماہانہ پاس پر نافذ نہیں ہوگی۔


نئے ضوابط کے مطابق چار پہیہ گاڑیوں کے لیے فی گھنٹہ پارکنگ فیس 20 روپے سے بڑھا کر 40 روپے کر دی گئی ہے، جبکہ انڈور کار پارکنگ کے لیے اب 20 روپے فی گھنٹہ وصول کیے جائیں گے۔ دو پہیہ گاڑیوں کے مالکان کو اب 10 روپے کے بجائے 20 روپے ادا کرنا ہوں گے۔ بسوں کے لیے پارکنگ فیس 150 روپے سے بڑھا کر 300 روپے فی گھنٹہ کر دی گئی ہے۔

این ڈی ایم سی کے زیر انتظام 152 پارکنگ سائٹس ہیں، جن میں 113 آف روڈ سائٹس، 3 انڈور سائٹس، 39 اسٹریٹ پارکنگ اور 2 ملٹی لیول پارکنگ سائٹس شامل ہیں۔ اس اقدام سے تقریباً 116 پارکنگ سائٹس پر پارکنگ فیس بڑھائی گئی ہے، جن میں آف روڈ اور انڈور مقامات شامل ہیں۔ فضائی آلودگی کے دیگر ذرائع پر قابو پانے کے لیے این ڈی ایم سی نے سی اے کیو ایم کی ہدایت کے مطابق ریزیڈنٹس ویلفیئر ایسوسی ایشن (آر ڈبلیو اے) اور مارکیٹ ٹریڈرز ایسوسی ایشن (ایم ٹی اے) کو رہنما اصول اور تجاویز بھی جاری کی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔