مالیگاؤں میں قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کا 24واں کل ہند کتاب میلہ کامیاب
اس کتاب میلے کی قابل تحسین بات یہ رہی ہے کہ اس کتاب میلے میں خواتین نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ میلے میں ہر طرف برقعہ والی خواتین کا ہجوم قابلِ دید تھا۔
ممبئی: قومی کونسل برائے فروغ اردوزبان کا 24واں کل ہند کتاب میلہ ریاست مہاراشٹر کے شہر مالیگاؤں میں منعقد ہوا۔ 18 سے 26 دسمبر2021 تک چلنے والے اس نو روزہ کتاب میلے میں تقریباً ایک کروڑ پچیس لاکھ روپے کی اردو کتابیں فروخت ہوئیں۔ کووڈ -19 اور خراب معاشی حالات کی بدولت کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ چھوٹے سے شہر مالیگاؤں میں منعقد ہونے والا قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کا 24 واں کل ہند کتاب میلہ اس قدر کامیابی و کامرانی سے ہمکنار ہوگا۔ حیرت کی بات تو یہ ہے کہ یہ میلہ قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے کتاب میلوں کی تاریخ میں سب سے کامیاب میلہ ثابت ہوا۔
قومی کونسل نے 2014 میں بھی اسی شہر میں دس روزہ کتاب میلہ کا انعقاد کیا تھا لیکن اس وقت تقریباً 87 لاکھ روپئے کی ہی اردو کتابیں فروخت ہوپائی تھیں۔ 2014 کے مالیگاؤں کتاب میلہ نے بھی گزشتہ میلوں کے سابقہ ریکارڈ توڑے تھے، کووڈ-19 کے قہر کے بعد جب حالات معمول پر آنا شروع ہوئے اور قومی کونسل نے لاک ڈاؤن کے عرصے کے بعد دوبارہ کتاب میلہ منعقد کرنے کا ارداہ کیا تو اس نے ملک کے کسی بڑے شہر کا انتخاب کرنے کی بجائے مالیگاؤں کو چننا پسند کیا۔ اس کے پیچھے 2014 کتاب میلہ کی کامیابی کا راز مضمر تھا۔
کورونا کے سبب مقامی انتظامیہ نے میلے پر مختلف قسم کی پابندیاں عائد کردیں تھیں۔ کتاب میلے کے دوران منعقد ہونے والے بڑے پروگراموں کو منسوخ کر دیا گیا اور میلے کا وقت بھی محدود کردیا گیا۔ اس کے باوجود میلہ اپنی آب و تاب کے ساتھ نو روز تک برابر جاری رہا۔ میلے میں 160 سے زیادہ بک اسٹال تھے، ملک بھر کے اردو پبلیشرز اور کتب فروش اس کتاب میلے میں موجود تھے۔ قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ڈائریکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمد کا کہنا ہے کہ مالیگاؤں کے لوگ اردو زبان سے جنون کی حد تک محبت کرتے ہیں، اردو کی خدمت کرنے والوں کی مہمان نوازی بھی خوب کرتے ہیں۔ قومی کونسل نے اہلیان مالیگاؤں کی اردو دوستی اور محبت کو دیکھتے ہوئے آئندہ بھی یہاں میلہ منعقد کرنے کا ارادہ کرلیا ہے۔
اس کتاب میلے کی قابل تحسین بات یہ رہی ہے کہ اس کتاب میلے میں خواتین نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ میلے میں ہر طرف برقعہ والی خواتین کا ہجوم قابلِ دید تھا۔ برقعہ اور کتاب اختلاط ایک نئی کہانی بیان کر رہا تھا۔ اس میں سب سے خوش آئند بات یہ تھی کہ یہ خواتین اکیلے نہیں آئی تھیں بلکہ اپنے ساتھ بچوں کو بھی لے کر آئیں تھیں۔ اس میلے میں سب سے زیادہ بچوں کی کتابیں فروخت ہوئیں۔ بچے کتابیں تلاش کرتے ہوئے ایک دوکان سے دوسری دوکان پر منڈلاتے دکھائی دیئے۔ بچوں کے ادب کو میلے میں ہاتھوں ہاتھ لیا گیا۔ حیرت اور خوشی کی بات تو یہ ہے کہ میلے میں مذہبی کتابوں سے زیادہ بچوں کی کتابوں کی زیادہ ڈیمانڈ تھی۔ میلے میں شریک کئی کتب فروش اس منظر کو دیکھ کر مطمئن تھے کہ اردو کے نئے قاری کے پیدا ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔
ممبئی سے تقریباً 300 کلو میٹر کی دوری پر واقع مالیگاؤں پاورلوم کے لئے مشہور ہے۔ یہاں ایسے وقت میں میلے کا انعقاد عمل میں آیا جب کووڈ-19، کاروباری مندی اور پاورلوم صنعت پر حکومتی پالیسی کی ستم ظریفیوں کے سبب شہری صنعت پریشانیوں سے جوجھ رہی تھی۔ یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ اس شہر کا دارومدار پاورلوم پر منحصر ہے۔ بیشتر پاورلوم کارخانے مندی اور خراب حالات کے سبب جزوی طور پر ہی جاری ہیں۔ ایسے میں مالیگاؤں شہرمیں قومی کونسل کا کتاب میلہ کامیابی و کامرانی سے ہمکنار ہونا اس علاقے میں اردو زبان کی اہمیت اور والہانہ محبت کو واضح کرتا ہے۔
سرکاری اعدادو شمار کے مطابق اس شہر کی آبادی تقریباً دس لاکھ سے متجاوز ہے، اور اس میں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب زیادہ ہے۔ اس لحاظ سے اردو پڑھنے اور سمجھنے والوں کا تناسب بھی زیادہ ہے۔ یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ مالیگاؤں شہرکی اردوآبادی ممبئی، دہلی، کلکتہ، بنگلور اور حیدر آباد جیسے بڑے شہروں کے مقابلے نہایت ہی کم ہے۔ اس شہر میں ناہی کوئی یونیورسٹی ہے اور ناہی کوئی بڑا تعلیمی و ثقافتی ادارہ، اس کے باوجود مالیگاؤں کتاب میلے میں ملک کے بڑے شہر اور بڑی اردوآبادی رکھنے والے شہروں سے زیادہ کتابیں فروخت ہونے کا ریکارڈ درج ہوا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ یہاں کتب خانے نہیں ہیں، یہاں اندرون شہر کئی کتب خانے موجود ہیں اور اردو لائبریریاں بھی موجود ہیں۔
اس کے باوجود یہاں کے لوگوں کی اردو زبان کے تئیں جو چاہت اور محبت ہے وہ قابلِ ستائش ہے۔ اگرآپ مالیگاؤں شہر میں مسلم اکثریتی علاقوں میں گشت کے لئے نکل جائیں تو آپ کو ہر دوکان، دفتر اور چوک چوراہوں پر اردو کی تختیاں آویزاں دیکھائی دیں گی، فنِ خطّاطی کے ایسے ایسے نستعلیق نمونے دیکھائی دیں گے جن کو دیکھ کرآپ یا تو خوش ہوجائیں گے یاحیران، اس شہر نے اردو دوستی کا ایسا ثبوت پیش کیا ہے کہ دورِحاضر میں اردو زبان کے اس چھوٹے سے شہر کو نظرانداز کرنا کسی حماقت سے کم نہ ہوگا۔ اس شہر نے اپنے مقامی کلچر کو اردو زبان وادب اور تہذیب و تمدن کے ساتھ مکمل طور پر پیوست کرلیا ہے اور اس کے ساتھ ایک نئے مقامی کلچر کی آبیاری کی ہے، جس میں مذہبی فرمابرداری بھی ہے اور زبان و ادب سے محبت کا عنصر بھی بدرجہ اتم موجود ہے۔
اس شہرمیں اکثریت پاورلوم مزدوروں اور اس پیشے سے وابستہ افراد کی ہے، جو روز کنواں کھودتے ہیں اور پانی پیتے ہیں۔ یہاں کا مزدور بھی اپنے بچوں کو اردو اسکول میں تعلیم حاصل کرنے کے لئے بھیجتا ہے اور سیٹھ بھی۔ یہ بدلتا ہوا منظرنامہ یقینًا خوش آئند ہے کہ اردو بادشاہوں اور امراء کی زبان ہوا کرتی تھی اب مزدوروں کی زبان ہے۔ آپ کو مالیگاوں کے گلی کوچوں میں شاعر و ادیب مل جائیں گے ان میں بیشتر ایسے ہیں جن پر وقت کی گرد جمی ہوئی ہے۔ اس شہر کے بیشتر شاعر ادیب مزدور پیشہ افراد ہیں۔ یہ لوگ دن بھر روٹی روزی کی تلاش میں مصروف رہتے ہیں اور شام کو اپنے ادبی ذوق کی تسکین کرتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔