فاروق عبداللہ پر پی اے سی سے کشمیری عوام حیران، علیحدگی پسندی بڑھنے کا خدشہ

سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ پر عوامی تحفظ قانون (پی اے سی) کے تحت مقدمہ درج کیے جانے کے بعد سے نہ صرف ان کی پارٹی نیشنل کانفرنس کے کارکنان بلکہ جموں و کشمیر کے لوگ بھی کشمکش اور خوف میں ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

83 سال کے فاروق عبداللہ پر حکومت نے گزشتہ پیر کے روز عوامی تحفظ قانونی یعنی پی اے سی کے تحت مقدمہ درج کیا اور ان کے گھر کو جیل میں منتقل کر دیا۔ ویسے فاروق عبداللہ جموں و کشمیر میں 5 اگست کے بعد سے ہی نظر بند ہیں۔ پی اے سی کے تحت کسی بھی شخص کو 2 سال تک بغیر کسی سماعت کے حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔ فاروق عبداللہ کے علاوہ ان کے بیٹے اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ بھی حراست میں ہیں اور انھیں کسی سے ملنے کی اجازت نہیں ہے۔ نیشنل کانفرنس کے کچھ لیڈروں نے انگریزی نیوز پورٹل ’نیشنل ہیرالڈ‘ سے بات چیت کے دوران کہا کہ وہ فاروق عبداللہ پر پی اے سی لگائے جانے سے حیرت میں ہیں۔

نیشنل کانفرنس کے ایک لیڈر نے نام نہ بتانے کی شرط پر کہا کہ ’’فاروق صاحب پہلے سے ہی گھر میں نظر بند ہے، لیکن حکومت اب اس حد پر اتر آئے گی، ایسا تصور بھی نہیں کیا تھا۔‘‘ اس لیڈر نے کہا کہ بی جے پی ملک کو صرف ایک پارٹی والا ملک بنانا چاہتی ہے۔


ایک دیگر نیشنل کانفرنس لیڈر نے کہا کہ ’’فاروق صاحب پر پی اے سی لگا کر بی جے پی نے بہت بڑی غلطی کی ہے۔‘‘ اس لیڈر کا کہنا ہے کہ ’’جب 90 کی دہائی میں مرکزی حکومت جموں و کشمیر میں سیاسی عمل شروع کرانے کی کوشش کر رہی تھی تو فاروق عبداللہ نے اس سمت میں قدم اٹھایا تھا اور ریاست میں حکومت بنائی تھی۔‘‘ اس لیڈر نے آگے کہا کہ فاروق عبداللہ مرکز کی ’استعمال کرو اور پھینک دو‘ پالیسی کے شکار بنے ہیں۔ اس لیڈر نے بھی شناخت ظاہر نہ کرنے کی گزارش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ عبداللہ پر پی اے سی سے وادی کے لوگ بے حد غصے میں ہیں۔

فاروق عبداللہ کے معاملے میں یونیورسٹی کے ایک طالب علم ذاکر احمد بھٹ کا کہنا تھا کہ ’’نیشنل کانفرنس کے ساتھ میری نظریاتی نااتفاقی ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ اگر اتنے بڑے قد کے لیڈر کو نہیں چھوڑا جا رہا ہے تو کشمیر کے عام لوگوں کا مستقبل کیا ہوگا؟‘‘ غور طلب ہے کہ 2019 کے لوک سبھا الیکشن کی تشہیر کے دوران عمر عبداللہ نے وعدہ کیا تھا کہ اگر ان کی پارٹی اقتدار میں آتی ہے تو وہ جموں و کشمیر سے پی اے سی قانون کو ختم کر دیں گے۔


کشمیر معاملے کے ماہرین کا بھی ماننا ہے کہ فاروق عبداللہ پر پی اے سی لگانا ایک بے حد خطرناک قدم ہے۔ ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ ملک کی اصل دھارے کی سیاست نے علیحدگی کو فروغ دیا ہے۔ ایک ماہر نے نام نہ شائع کرنے کی شرط پر کہا کہ ’’وقت وقت پر حریت لیڈر کشمیر کے اصل دھارے کے لیڈروں کو آگاہ کرتے رہے ہیں کہ ’پرو انڈین پالیٹکس‘ کے گہرے نقصان ہوں گے۔ اور اب دیکھیے کہ موجودہ مرکزی حکومت نے کس طرح اصل دھارے کے لیدڑوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے۔‘‘

(گلزار بٹ کی رپورٹ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔