اورنگ آباد نکسلی حملہ کا سچ، بی جے پی لیڈر نے نوٹ بدلنے کے نام پر دیا تھا دھوکہ

بہار کے اورنگ آباد میں ہوئے بڑے نکسلی حملہ کے تعلق سے ایک بڑا انکشاف ہوا ہے۔ نکسلیوں کا الزام ہے کہ بی جے پی ایم ایل سی نے نوٹ بندی کے دوران 5 کروڑ روپے بدلنے کے مقصد سے لیے تھے جو نہیں لوٹائے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

بہار کے اورنگ آباد میں ہوئے نکسلی حملہ میں ایک بڑا انکشاف ہوا ہے۔ نکسلیوں نے حملے کی ذمہ داری لیتے ہوئے بی جے پی ایم ایل سی راجن سنگھ پر کئی سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ نکسلیوں نے کہا کہ ان کے نشانے پر راجن سنگھ تھے جنھوں نے نوٹ بندی کے دوران 5 کروڑ روپے بدلنے کے مقصد سے لیے تھے لیکن اسے نہیں لوٹایا۔ اس بات کی جانکاری اس پرچہ سے ملی ہے جو نکسلیوں نے جائے واقعہ پر چھوڑا تھا۔

اورنگ آباد کے ایس پی نے بتایا کہ حملے میں بدنام زمانہ نکسلی سندیپ یادو، وویک یادو، ونے یادو اور سنجیت کا ہاتھ تھاہے۔ پولس کے جائے حادثہ پر پہنچنے کے سبب نکسلی بی جے پی ایم ایل سی کا گھر نہیں اڑا سکے۔ ان کا مقصد گھر کو اڑا دینے کا تھا۔ جائے واقعہ سے کثیر مقدار میں دھماکہ خیز مادہ برآمد کیا گیا ہے۔

دوسری جانب اس پرچہ کے سامنے آنے کے بعد راجن سنگھ نے ان الزامات کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ نکسلی ان کے خلاف غلط بات پھیلانے میں مصروف ہیں۔ انھوں نے ساتھ ہی بتایا کہ نکسلی حملہ کے اندیشہ کو لے کر وہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور ریاست کے پولس ڈائریکٹر جنرل سے بھی سیکورٹی کی اپیل کر چکے ہیں۔

کانگریس لیڈر رندیپ سنگھ سرجے والا نے بی جے پی لیڈر اور نکسلیوں کے رشتوں پر سوال اٹھاتے ہوئے 31 دسمبر کو ایک ٹوئٹ کیا ہے۔ اس ٹوئٹ میں انھوں نے پوچھا ہے کہ ’’کیا نکسلیوں کے ساتھ بی جے پی لیڈران کے تعلقات تھے؟ کیا بی جے پی لیڈر نکسلیوں کے نوٹ بدل رہے تھے؟‘‘ اس کی جانچ ہونی چاہیے۔

بتا دیں کہ اورنگ آباد کے سُدی بگہا گاؤں میں ہفتہ کی دیر رات نکسلیوں نے حملہ کر کے ایم ایل سی کے چچا نریندر سنگھ کا گولی مار کر قتل کر دیا تھا اور بس سمیت تقریباً 8 گاڑیاں نذر آتش کر دی تھیں۔ نکسلیوں نے گاؤں میں واقع کمیونٹی سنٹر کو بھی دھماکہ سے اڑا دیا تھا۔ اورنگ آباد پولس سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر ستیہ پرکاش نے بتایا کہ نکسلیوں کے خلاف پولس کی کئی ٹیمیں بنا کر چھاپہ ماری مہم شروع کی گئی ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ جلد ہی نکسلیوں کو گرفتار کر لیا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔