نواب ملک کے ذریعے این سی بی کی ایک اور جعلسازی کا انکشاف
نواب ملک نے کہا کہ وہ این سی بی کی جعلسازی عدالت اور عوام کے سامنے بے نقاب کرتے رہیں گے اور وہ کسی سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔
کچھ عرصہ کے تعطل کے بعد ان سی بی کے قومی ترجمان واقلیتی امور کے وزیر نواب ملک نےکل ایک بار پھر نارکوٹکس کنٹرول بیورو(این سی بی) کی ایک اور جعلسازی کومیڈیا کے سامنے پیش کیا ہے۔ انہوں نے دو آڈیوکلپ پیش کی ہیں جس میں سے ایک میں میڈی نامی ایک پنچ گواہ کو این سی بی کا کرن بابونامی ایک آفیسر ایک پرانے کیس میں بیک ڈیٹ جواب درج کرنے کے لئے طلب کرتاہے۔ جبکہ دوسری آڈیو کلپ میں پنچ گواہ این سی بی کے زونل ڈائریکٹر سمیر وانکھیڈے کو کرن بابو کے ذریعے طلب کئے جانے کی اطلاع دیتا ہے جس پر وانکھیڈے پنچ گواہ کو بلاخوف کرن بابو کے کہنے کے مطابق عمل کرنے کو کہتے ہوئے سنے جاسکتے ہیں۔ یہ آڈیوکلپس پیش کرتے ہوئے نواب ملک نے این سی بی پر نہایت سنگین الزامات عائد کئے ہیں اور کہا ہے کہ این سی بی ہنوزجعلسازی میں مصروف ہے۔
اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نواب ملک نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ این سی بی کے متنازعہ آفیسر سمیر وانکھیڈے پر این سی بی کے ہی کچھ سینئر افسران نے جعلسازی اور غلط طریقے سے لوگوں کو پھنسانے کی رپورٹ دی ہے اس کے باوجود ریاستی بی جے پی کا ایک بڑا لیڈر وانکھیڈے کی مدت کار میں اضافہ کے لئے مرکزی وزارت داخلہ کے یہاں کوششیں کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ سمیروانکھیڈے کی مدت کار میں اگر اضافہ ہوتا ہے تو ہمیں وصولی کے اس کھیل میں کون کون شامل ہیں؟ اس کو بے نقاب کرنے کا مزیدموقع ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ ان کے داماد سمیرخان کی ضمانت کے خلاف این سی بی نے ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی ہے۔ یہ این سی بی کی شہرت حاصل کرنے کا کھیل ہے۔ جبکہ اصل ملزم کرن سجلانی ہے، اس کے علاوہ بھی ملزمین اس معاملے میں ہیں۔ کرن سجلانی کے قبضے سے برآمدگی بھی بتائی گئی تھی۔ این سی بی نے اس کے خلاف کوئی اپیل نہیں کی۔ فرنیچروالا کے خلاف بھی اپیل نہیں کی لیکن سمیر خان کے خلاف اپیل داخل کی ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ این سی بی مجھے ڈرانے کی کوشش کررہی ہے لیکن نواب ملک ڈرنے والوں میں سے نہیں ہے۔ قانون کو بالائے طاق رکھ کر کارروائی کرنے والوں کے خلاف میری لڑائی جاری رہے گی۔ ہم عدالتی لڑائی لڑیں گے۔ اس مقدمے کو ختم کرنے کے لئے ہم نے عدالت میں درخواست داخل کی ہے۔ نواب ملک نے کہا کہ ہائی کورٹ میں داخل کاغذات میں کہا گیا ہے کہ رپورٹ میں 84کلوگرام پازیٹو آیا ہے جبکہ اسی ایجنسی نے نچلی عدالت میں ایک کلو101گرام ہونے کا تحریری طور پر دیا ہے۔ لیکن جج صاحب نے ایجنسی کے دعوے کو خارج کردیا تھا اور صرف60گرام تسلیم کیا تھا۔ نواب ملک نے کہا کہ این سی بی نے جعلسازی کی تمام حدوں کو پار کردیا ہے۔ اگر این سی بی ایک پروفیشنل ایجنسی ہے تو صرف سمیر خان کے خلاف ہی اس نے اپیل کیوں کی؟ ہم این سی بی کی جانب سے اس کے جواب کے منتظر ہیں۔
نواب ملک نے کہا کہ این سی بی آفیسر کے اہلِ خانہ عدالت میں میرے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ داخل کیا ہے۔ مجھے عدالت نے بولنے سے روک دیا۔ عدالت کا احترام کرتے ہوئے میری جانب سے یہ واضح طور پر دریافت کیا گیا کہ اگر این سی بی یا دیگر کوئی ایجنسی کچھ غلط کرتی ہے تو کیا مجھے اس کے خلاف بولنے کا حق ہے؟ جس پر عدالت نے مجھے بولنے کی اجازت دیدی۔ اس لئے نئی جعلسازیوں کو بے نقاب کرنے پر مجھ پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ اب یہ نیا معاملہ پنچ نامہ تبدیل کرنے کا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اب اس معاملے میں این سی بی کے ڈی جی کرن بابو وسمیر وانکھیڈے پر کیا کرتے ہیں؟ نواب ملک نے الزام لگایا کہ اسمگلروں کے ذریعے پی آر ایجنسی کا استعمال کیا جارہا ہے۔ ڈرگ پیڈلر لاکھوں روپئے پی آر ایجنسی پر خرچ کرکے خبریں پلانٹ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سمیر خان کو ضمانت دیتے ہوئے اپنے حکم نامے میں جسٹس جوگلے نے واضح طور پر کہا ہے کہ جعلسازی کرکے لوگوں کوپھنسایا گیا ہے۔اس کے باوجود سمیر وانکھیڈے کے پرانا پنچنامہ تبدیل کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔این سی بی کے افسران جیسے ہی مشکلات میں پھنستے نظر آنے لگے، پنچ نامہ تبدیل کیا جارہا ہے۔
نواب ملک نے کہا کہ ہم این سی بی کی جعلسازی عدالت اور عوام کے سامنے بے نقاب کرتے رہیں گے۔ جس طرح کی جعلسازی ہوئی ہے وہ ہتک عزت کے مقدمے میں بھی ثابت کریں گے اور آنے والے دنوں میں این سی بی کی مزید کئی جعلسازیوں کو سامنے لائیں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔