جمہوریت کے ڈگمگاتے چوتھے ستون کو بچانے کی کوشش ہے ’نوجیون‘: سنیل جاکھڑ
سنیل جاکھڑ کا کہنا ہے کہ آج اخبار دیکھ کر صاف پتہ چلتا ہے کہ ہم سچائی سے کتنے دور ہیں۔ جو اخبار وقت کا آئینہ مانا جاتا تھا اور جمہوریت کا ستون مانا جاتاتھا وہ ڈگمگا رہا ہے۔
پنجاب ریاستی کانگریس کمیٹی کے سربراہ سنیل جاکھڑ نے آج مودی حکومت پر جمہوریت کے چوتھے ستون یعنی میڈیا کو اپنی مٹھی میں لینے کا الزام عائد کیا۔ انھوں نے 10 دسمبر کو پنجاب میں منعقد ’سنڈے نوجیون‘ کے مہاتما گاندھی پر مشتمل خصوصی شمارہ کی تقریب اجراء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’جمہوریت کا چوتھا ستون ڈگمگا رہا ہے اور ہندی اخبار ’نو جیون‘ اس کو بچانے کی کوشش میں ہے۔‘‘ سنیل جاکھڑ نے اپنی تقریر میں ترکی کے صحافی خاشقجی کے قتل کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’اس واقعہ سے متعلق اخباروں نے جس طرح آواز بلند کی وہ ثابت کرتی ہے کہ صحافی برادری چاہے تو کچھ بھی کر سکتی ہے۔ جو کچھ ترکی میں ہوا وہ ہندوستان میں کیوں نہیں ہو سکتا۔ آج اخبار دیکھ کر صاف پتہ چلتا ہے کہ ہم سچائی سے کتنے دور ہیں۔ جو اخبار وقت کا آئینہ مانا جاتا تھا اور جمہوریت کا ستون مانا جاتاتھا وہ ڈگمگا رہا ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ صحافیوں کی آواز دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور یہ چند گھرانوں و حکمرانوں کی کٹھ پتلی بنی ہوئی ہیں۔‘‘
تقریب میں موجود کانگریس صدر راہل گاندھی اور سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ سمیت دیگر شرکا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے نئے شکل میں ’سنڈے نوجیون‘ کے اجراء کو عوام کے لیے مفید قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’حکمراں طبقہ جتنا بھی دباؤ بنائے لیکن ہمارا ضمیر مرا نہیں ہے۔ راہل گاندھی نے اخبار کے ذریعہ جس طرح ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کا فیصلہ لیا ہے وہ قابل تعریف ہے۔‘‘ جاکھڑ مزید کہتے ہیں کہ ’’ راہل گاندھی صحیح کہتے ہیں کہ ساڑھے چار سال سے زیادہ وقت ہو گیا اور پی ایم مودی نے اخبارات کو اس لائق نہیں سمجھا کہ وہ پریس کانفرنس کریں۔ حیرت ہے کہ کوئی اخبار بھی اس کے بارے میں نہیں لکھتا۔ یہ وقت کی ضرورت تھی جو راہل گاندھی نے اپنے اخبار کو نئی شکل عطا کی اور کسانوں و نوجوانوں پر ہو رہے مظالم کو سچائی کے ساتھ پیش کرنےکے لیے ایک پلیٹ فارم دستیاب کرایا۔‘‘ مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے جاکھڑ نے یہاں تک کہہ ڈالا کہ ’’ایک وقت تھا جب انگریزوں نے ملک کو تقسیم کیا تھا اور آج کے حکمراں ایک بار پھر لوگوں کو مذہب اور فرقہ کے نام پر تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ یہ لوگ بھگوان کی بھی ذات بتانے لگے ہیں۔ لیکن عوام سب کچھ سمجھ چکی ہے اور یہ ان کی اوقات بتا دے گی۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔