لاپتہ طیارے کا پتہ لگانے کی مہم میں بحریہ بھی شامل
بحریہ کا پی -8 آئی طیارہ خاص راڈار اور الیکٹرو آپٹیکل اور انفرا ریڈسینسر سے لیس ہے۔ طیارے کا پتہ لگانے کے لئے دن رات مہم چلائی جا رہی ہے۔
نئی دہلی: اروناچل پردیش میں لاپتہ فضائیہ کے اے این -32 طیارے کا ابھی تک پتہ نہیں چلا ہے اور فوج اور دیگر ایجنسیوں کے بعد اب بحریہ بھی تلاشی مہم میں شامل ہو گئی ہے۔
بحریہ کے مطابق اس کے ٹوہی طیارے پی- 8 آئی نے آج دوپہر تمل ناڈو میں واقع بحریہ کے فضائی فوجی اڈے آئی این ایس رجالی سے اڑان بھری۔ یہ طیارہ فضائیہ کے کارگو طیارے کی تلاش کے لئے جورہاٹ اور میچكا کے درمیان پرواز کرے گا۔ پی -8 آئی طیارے خاص راڈار اور الیکٹرو آپٹیکل اور انفرا ریڈسینسر سے لیس ہے۔ طیارے کا پتہ لگانے کے لئے دن رات مہم چلائی جا رہی ہے۔
اے این -32 طیارے نے پیر کے روز 12 بجکر 25 منٹ پر آسام کے جورهاٹ سے اروناچل پردیش کے مغربی ضلع سيانگ میں واقع میچكا ایڈوانس لینڈنگ گراؤنڈ کے لئے اڑان بھری تھی۔ ایک بجے کے قریب اس طیارے کا کنٹرول پینل اور دیگر ایجنسیوں سے رابطہ ٹوٹ گیا۔ طیارے میں عملہ کے آٹھ رکن اور پانچ دیگر مسافر سوار ہیں۔ فضائیہ نے طیارے سے رابطہ ٹوٹنے اور اس کے منزل تک نہیں پہنچنے پر اس کی تلاش کے لئے ضروری کارروائی شروع کر دی۔
اس مہم میں کارگو طیارہ سی -130، اے این -32، ایم آئی -17 ہیلی کاپٹروں اور فوج کے ہیلی کاپٹروں کو لگایا گیا ہے۔ فضائیہ نے کہا ہے کہ کچھ رپورٹوں میں طیارے کا ملبہ ملنے کی بات کہی گئی تھی لیکن ابھی تک کسی طرح کے ملبے کا پتہ نہیں چلا ہے۔ تلاشی مہم میں فوج کے ساتھ ساتھ دیگر سرکاری اور سول ایجنسیوں کی مدد لی جا رہی ہے۔
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے فضائیہ کے نائب سربراہ ایئر مارشل راکیش سنگھ بھدوريا سے پیر کے روز ہی بات کرکے لاپتہ طیارے کے بارے میں معلومات حاصل کیں اور اس میں سوار افراد کی سلامتی کی تمنا ظاہر کی۔ اے این -32 طیارے کا سب سے زیادہ خوفناک حادثہ 22 جولائی 2016 میں ہوا تھا۔ چنئی کے تامبرم ہوائی اڈے سے اڑان بھرنے والا وہ ہوائی جہاز خلیج بنگال کے اوپر اڑان کے دوران لاپتہ ہو گیا تھا۔ اس طیارے میں 29 افراد سوار تھے اور اس کے بارے میں بعد میں کوئی سراغ نہیں لگا تھا۔ دس سال پہلے 2009 میں بھی اروناچل پردیش میں بھی ایک اے این -32 طیارہ لاپتہ ہو گیا تھا۔ اس طیارے میں بھی 13 افراد سوار تھے۔ سال 1999 میں دہلی میں اے این -32 طیارے کے حادثے میں 21 افراد کی موت ہو گئی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔