سنکلپ ستیہ گرہ کے نام سے کانگریس کی ملک گیر تحریک آج سے شروع، کھڑگے اور پرینکا دہلی کے راج گھاٹ پر کریں گے انشن
راہل گاندھی کی پارلیمنٹ کی رکنیت منسوخی کے معاملے پر کانگریس آج ملک گیر تحریک شروع کرنے جا رہی ہے، جس کے تحت ملک بھر کے ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں انشن کیا جائے گا، جبکہ کھڑگے اور پرینکا راج گھاٹ جائیں گے
نئی دہلی: ملک میں جمہوری اداروں پر منڈلاتے ہوئے خطرے اور راہل گاندھی کی لوک سبھا کی رکنیت ختم کرنے کے سلسلے میں کانگریس نے آج سے ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے تحت ملک بھر کے ضلع ہیڈکوارٹر اور ریاستی راجدھانیوں میں ستیہ گرہ کیا جائے گا۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے اور پارٹی کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی راجدھانی دہلی میں راج گھاٹ جا کر انشن کریں گے۔ ان کے ساتھ دہلی پردیش کانگریس کمیٹی اور دیگر سینئر لیڈروں کے بھی راج گھاٹ جانے کی توقع ہے۔ راج گھاٹ پر ستیہ گرہ کا انعقاد صبح 10 بجے سے کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ پارٹی کی جانب سے تمام ریاستی اکائیوں کو اتوار کو صبح 10 بجے سے شام 5 بجے تک ضلع ہیڈکوارٹر پر گاندھی مجسمہ کے سامنے ستیہ گرہ کرنے کو کہا گیا ہے۔ کانگریس لیڈر کے سی وینوگوپال نے ستیہ گرہ کے بارے میں ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا، "ہم باپو کے شاگرد ہیں اور انہوں نے ہمیں سچائی کے لیے لڑنے کی ترغیب دی ہے۔ ہم جمہوریت پر بی جے پی کے حملے کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔‘‘
خیال رہے کہ راہل گاندھی کو جمعہ کو لوک سبھا سے معطل کر دیا گیا تھا۔ اس سلسلے میں جاری کردہ نوٹیفکیشن میں سورت کی عدالت کے فیصلے کو بنیاد قرار دیا گیا ہے جس میں راہل گاندھی کو ہتک عزتی کے مقدمے میں مجرم قرار دیتے ہوئے دو سال کی سزا سنائی گئی ہے۔ اس کے بعد راہل گاندھی نے ہفتہ کو دہلی میں ایک پریس کانفرنس میں اپنا موقف پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ گوتم اڈانی کی کمپنیوں میں 20000 کروڑ روپے کس نے لگائے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ وہ رکنیت منسوخ ہونے سے خوف زدہ نہیں ہوں گے اور سوال اٹھاتے رہیں گے۔
دوسری جانب کیرالہ میں کل رات کانگریس کارکنوں نے راہل گاندھی کی حمایت میں مشعل بردار جلوس نکالا۔ کیرالہ کانگریس نے کہا کہ یہ مشعل مارچ راہل گاندھی کی پارلیمنٹ کی رکنیت کو غیر جمہوری طریقے سے ختم کرنے کے خلاف ہے اور بی جے پی کے فاشزم کے خلاف تحریک جاری رہے گی۔
راہل گاندھی کے معاملے پر کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے کہا ’’یہ صرف ایک قانونی مسئلہ نہیں ہے، یہ ایک بہت سنگین سیاسی مسئلہ بھی ہے، جس کا تعلق ہماری جمہوریت کے مستقبل سے ہے۔ یہ مودی حکومت کی انتقامی سیاست، دھمکیوں کی سیاست، ڈرانے دھمکانے کی اور ہراساں کرنے کی سیاست کی ایک بڑی مثال ہے۔ ہم اس کا قانونی طور سے بھی مقابلہ بھی کریں گے۔ چونکہ یہ ایک سیاسی مقابلہ بھی ہے، لہذا ہم اس کا براہ راست مقابلہ کریں گے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔