’حکومت روہنگیا پناہ گزینوں کو موت کے منہ میں نہ دھکیلے‘
نئی دہلی :سابق مرکزی وزیر اور کانگریس کے سینئر لیڈر منی شنکر ایئر کا کہنا ہے کہ پنڈت جواہر لعل نہرو نے ملک کے آزاد ہوتے ہی دنیا کو انسانیت کا پیغام دیتے ہوئے کہا تھا کہ دنیا میں اگر کہیں کوئی فرد یا قوم ظلم و ستم کی شکار ہو رہی ہو تو وہ ہندوستان آئے ہم ان کا خیر مقدم کریں گے اور جب تک ان کے ملک کے حالات ٹھیک نہ ہو جائیں وہ یہاں رہ سکتے ہیں ۔ انہوں نے مودی حکومت پر حملہ بولتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت اپنی قدیمی روایات، ثقافت اور قدروں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قوانین کے خلاف جا کر روہنگیا مسلمانوں کے تئیں جس طرح کا تعصبانہ رویہ اختیار کیا ہے وہ افسوس ناک اور قابل مذمت ہے۔ اس رویہ سے نہ صرف ان کا فرقہ وارانہ چہرہ مزید واضح ہو جا تا ہے بلکہ ان کے اس رویہ کی وجہ سے دنیا بھر میں ملک کی بدنامی بھی ہو رہی ہے۔ منی شنکر ایئر مسلم پالٹیکل کونسل آف انڈیا (ایم پی سی آئی )کے بینر تلے روہنگیا مسلمانوں کے تعلق سے منعقدہ ایک قومی کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔
منی شنکر ایئر نے کہا کہ ان لوگوں سے انسانیت کی توقع کرنا بیکار ہے جن کے ہاتھوں پر گجرات قتل عام کا خون لگا ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ روہنگیوں کے خلاف مودی حکومت نے جو موقف اختیار کیا ہے وہ دراصل ان کا مسلمان ہونا ہے، مودی کی نظر میں مسلمانو ں کی جان کی قیمت کچھ بھی نہیں ،یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے ووٹ بینک کو جیب میں رکھنے کے لئےاس طرح کے حربے استعمال کر رہے ہیں، جس سے ان کے بھگتوں کو لگتا رہے کہ مودی ہندوتوا کے راستے پر گامزن ہیں۔
منی شنکر ایئر نے کہا کہ اگر ہم کسی قوم کو انسانیت کی بنا پر پناہ دیتے ہیں تو وہ قوم بھی ملک کی ترقی میں تعاون کر سکتی ہے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ جب ایران میں پارسیوں پر تشدد ہوا تو ان لوگوں نے ہندوستان کا رخ اختیارکیا حالانکہ اس وقت ہندوستان میں مغلوں کی حکومت تھی لیکن انہوں نے مسلمان ہوتے ہوئے بھی پارسیوں کو پناہ دی۔ آگے چل کر انہیں پارسیوں نے تعداد میں کم ہوتے ہوئے بھی ہندوستان کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پارسیوں کےعلاوہ ہندوستان نے تبت، بنگلہ دیش، پاکستان، شری لنکا، افغانستان اور دیگرمتعدد ممالک کے مہاجرین کو بھی یہاں پناہ دی ہے یہ بات جانے بغیر کہ ان کا مذہب کیا ہے۔
منی شنکر ایئر نے کہا کہ پاسپورٹ ایکٹ، فارین ایکٹ اور شہریت قانون تینوں کے مطابق حکومت ہند پناہ گزینوں کو اس ملک میں منتقل نہیں کرسکتی جہاں ان کی جان کو خطرہ لا حق ہو۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں مسلمانوں سے زیادہ حب الوطن کوئی اور ہو ہی نہیں سکتا، کیونکہ جب انہیں اختیار حاصل تھا کہ وہ نو تشکیل شدہ ملک پاکستان چلے جائیں تو انہوں نے اپنے آبا و اجدادکی زمین پر ہی رہنے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ جب کسی قوم کو مسلسل ستایا جائے، انہیں غدار ملک قرار دیا جائے اور ان کی ترقی کے راستے محدود یا بند کر دئیے جائیں تو وہ باغی بھی ہو سکتے ہیں، نریندر مودی کو چاہیے کہ وہ اس بات کو گرہ لگا کر رکھیں کہ اگر ملک کے 12 -13 فیصد افراد جن کی تعداد کروڑو ں میں ہے اگر اپنے پر آجائیں تو کیا کچھ نہیں کر سکتے؟۔
قبل ازیں سینئر ایڈوکیٹ اور روہنگیا معاملہ پر سپریم کورٹ میں پیروی کر رہے پرشانت بھوشن نے بھی کنونشن سے خطاب کیا۔ پرشانت بھوشن نے کہا کہ باوجود اس کے کہ ہندوستان نے مہاجرین کنونشن پر دستخط نہیں کئے ہیں پھر بھی آج تک اس پر عمل کرتے آئے ہیں۔ مودی حکومت نے 2015 میں ایک حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا کہ ہمسایہ ممالک میں جتنے بھی ہندو، بودھ، جین، سکھ،پارسی ظلم و ستم کا شکار ہو رہے ہیں ان کو ہندوستان پناہ دےگا لیکن اس فہرست میں جان بوجھ کر لفظ مسلمان غائب کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے کسی ملک میں جہا ں انسانی حقوق پر خطرہ ہو، شہریت اور سیاسی حقوق پر خطرہ ہو، زد و کوب کئے جانے کا خطرہ ہو یا پھر اسے وہاں سے غائب کر دئیے جانے کا خطرہ ہو ،تو پناہ گزینوں کو ایسے ملک میں منتقل نہیں کیا جا سکتا۔
پرشانت بھوشن نے کہا کہ حکومت اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ وہ زور زبردستی سے روہنگیا مسلمانوں کو منتقل نہیں کر سکتی ، انہیں اس بات کا بھی علم ہے کہ قانوناً وہ ایسا نہیں کر پائیں گے پھر بھی وہ اس طرح کی بیان بازی کر رہے ہیں تا کہ ووٹ حاصل کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ آئین کی دفعہ 14 (مذہبی مساوات )اور دفعہ 21 (جینے کا حق اور آزادی کا حق )روہنگیا مسلمانوں کو ہندوستان میں رہنے اور ان کی حفاظت کی گارنٹی دیتی ہے۔پرشانت بھوشن نے کہا کہ میں میڈیا کی اس بات کے لئے تعریف کرتا ہوں کہ انہوں نے پناہ گزیں روہنگیا مسلمانوں کا مسئلہ اٹھایا اور امید ہے کہ حکومت سول سوسائٹی اور بین الاقوامی اداروں کو نظر انداز نہیں کرے گی اور اپنے فیصلہ پر نظر ثانی کرتے ہوئے پنا ہ گزیں روہنگیوں کو ملک سے منتقل نہیں کرے گی۔
زکوٰۃ فاؤنڈیشن کے ظفر محمود نے کہا کہ کوئی بھی پناہ گزیں روہنگیا آج تک ملک مخالف سرگرمی میں ملوث نہیں پایا گیا ہے حکومت کا یہ کہنا کہ پناہ گزین روہنگیا شاید کوئی ایسی حرکت کر نہ دیں جو ملک کے لئے خطرناک ہو، تو یہ کوئی جواز نہیں بنتا کیوں کہ غلط عمل کوئی بھی کچھ بھی کرسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں اس وقت 13-14 لاکھ روہنگیا پناہ گزین ہیں جن میں تقریباً 8 لاکھ روہنگیا صرف بنگلہ دیش میں ہیں، 3.5 لاکھ پاکستان میں ، 2 لاکھ سعودی عرب میں، یو اے ای میں 1.5 لاکھ اور دیگر ممالک میں بھی روہنگیا پناہ گزین موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’دائیں محاذ کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ روہنگیوں کو ہندوستان کیوں رکھے، مسلم ممالک کیوں نہ رکھیں، تو میرا یہ کہنا ہے کہ مسلم ممالک ہی کیوں رکھیں، مسلم آبادی کیوں نہ رکھے ،جبکہ ہندوستان میں مسلمانوں کی تعداد انڈونیشیا کے بعد سب سے زیادہ ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ بھلے ہی آج ماحول لنچنگ اور عدم رواداری کا ہو لیکن حکومت ہند کی جس طرح کی روایات رہی ہیں اس کے پیش نظر روہنگیا پناہ گزینوں کے معاملہ میں کوئی دقت پیش نہیں آئے گی۔ ظفر محمود نے مزید کہا کہ پناہ گزین روہنگیا مسلمانوں کا استعمال ان شعبوں میں کیا جا سکتا ہے جہاں لوگوں کی کمی ہے، اس سے فائدہ یہ ہوگا کہ وہ بھی ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں اور حکومت پر بھی بوجھ نہیں بنیں گے۔
دریں اثنا پروگرام سے دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ظفر الاسلام ، جمعیۃ احل حدیث کے صدر مولانا اصغر امام مہدی، نندتا نارائن، جوگندر شرما اور دیگر مقررین نے بھی روہنگیا پناہ گزینوں کے حق میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مذہب کی بنیاد پر نہیں بلکہ انسانیت کی بنیاد پر فیصلہ لیں اور روہنگیا مسلمانوں کو موت کے منہ میں دھکیلنے کی بات نہ کریں۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 17 Sep 2017, 6:45 PM