کسان تحریک: سینکڑوں ٹریکٹر لے کر غازی پور بارڈر پہنچے نریش ٹکیت، 26 جون کی تیاری مکمل
کسان لیڈر نریش ٹکیت کا کہنا ہے کہ ہم بات چیت کرنا چاہتے ہیں، حکومت اگر ضد چھوڑ دے تو مسئلہ کا حل جلد نکل جائے گا۔ حکومت نے نوجوان نسل کا مستقبل برباد کر دیا ہے، کسانوں کو تباہ کر دیا ہے۔
غازی پور بارڈر پر سہارنپور اور مظفر نگر سے کسان آج سینکڑوں کی تعداد میں ٹریکٹر لے کر دہلی بارڈر پر پہنچے۔ گزشتہ کچھ مہینوں کے مقابلے میں آج بارڈر پر کسانوں کی تعداد کافی زیادہ نظر آ رہی ہے۔ بھارتیہ کسان یونین کے قومی صدر نریش ٹکیت کی قیادت میں یہ سبھی ٹریکٹر غازی پور بارڈر پر پہنچے ہیں۔ اس دوران نریش ٹکیت نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر حکومت بات نہیں مانتی ہے تو ہم آئندہ الیکشن کی کھل کر مخالفت کریں گے۔‘‘
اس موقع پر نریش ٹکیت نے کسانوں کا مسئلہ حل نہ ہو پانے کے لیے مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کو ذمہ دار ٹھہرانے سے انکار کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’اگر انھیں اختیار دیا جائے تو معاملہ جلد سلجھ جائے گا، لیکن وزیر داخلہ اور وزیر اعظم نے انھیں اختیار ہی نہیں دیا ہے۔‘‘ نریش ٹکیت نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’ہم بات چیت کرنا چاہتے ہیں، حکومت اگر ضد چھوڑ دے تو مسئلہ کا حل جلد نکل جائے گا۔ نوجوان نسل کا مستقبل حکومت نے خراب کر دیا ہے، کسانوں کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کر دیا ہے۔ اگر حکومت نہیں مانتی ہے تو ہم آئندہ الیکشن میں اس کی مکمل مخالفت کریں گے۔‘‘
واضح رہے کہ 26 جون یعنی ہفتہ کے روز کسانوں نے زرعی قوانین کی مخالفت میں زبردست دھرنا و مظاہرہ کرنے کا اعلان کیا ہوا ہے۔ اس کو لے کر دہلی بارڈر پر خصوصی تیاری کی گئی ہے۔ کثیر تعداد میں ٹریکٹرس بارڈر پر نظر آ رہے ہیں اور کسان پرامن مظاہرہ کے لیے پرعزم نظر آ رہے ہیں۔ کسانوں نے 26 جون کو ملک بھر میں راج بھون مارچ کرنے اور گورنروں کو عرضداشت سونپنے کا اعلان کیا ہے۔ دہلی بارڈرس پر کسان تحریک کی قیادت کر رہے بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت نے بھی صاف کر دیا ہے کہ جب تک حکومت تینوں نئے زرعی قوانین کو واپس نہیں لے لیتی اور ایم ایس پی پر قانون نہیں بناتی، کسانوں کا مظاہرہ ختم نہیں ہوگا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔