نریندر مودی نے کوریائی صدر کو بھیجی اپنی نام لکھی جیکٹ

ہندوستانی حکومت نے جنوبی کوریا کے صدر کو بطور تحفہ ’نہرو جیکٹ‘ نام سے مشہور جیکٹ بھیجی ہے لیکن اس پر ’مودی جیکٹ‘ کا ٹیگ لگایا گیا ہے جس کا لوگ کافی مذاق بنا رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

کانگریس سے اتنی نفرت کہ ملک کو کانگریس مکت (پاک) بنانے کا اعلان اور کوشش کی ، لیکن حقیقت اس کے بالکل بر عکس ۔ ہر محاذ پر ناکام مودی حکومت نے اپنے اقتدار کے روز اول سے کانگریس کی برائی کرنا اپنی حکومت کا مقصد بنایا اور ہندوستان کے ساتھ ساتھ دنیا کے ہر کونے میں جہاں جہاں وزیر اعظم گئے وہاں انہوں نے یہ ضرور کہا کہ گزشتہ 70 سالوں میں ہندوستان میں کوئی کام نہیں ہوا اور اب ان کی حکومت ایک عزم کے ساتھ ملک کو بدل کر ترقی کی راہ پر لا رہی ہے ۔ وزیر اعظم اور ان کی پارٹی کے ان دعوں کا نتیجہ یہ ہو اکہ عوام اب ان کی رپورٹ کارڈ کا جائزہ لے رہی ہے اور یہ محسوس کر رہی ہے کہ حکومت نے گزشتہ ساڑھے چار سالوں میں کچھ ہوا ہی نہیں۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے حکومت کے دعوت نامہ کو آخری وقت میں ٹھکرا دیا ہے جس کے بعد حکومت کو یوم جمہوریہ کے لئے نیا مہمان خصوصی طے کرنے میں دشواری ہو رہی ہے ۔ ایسے وقت میں ہندوستانی حکومت نے جنوبی کوریا کے صدر کو’ نہرو جیکٹ‘ نام سے مشہور جیکٹ پر’ مودی جیکٹ‘ کا ٹیگ لگاکر تحفہ کے طور پر بھیج دیا ۔

جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اس پر ٹوئٹ کر کے کہا ہے ’’بہت اچھا ہے کہ وزیر اعظم نے جنوبی کوریا کے صدر کو یہ جیکٹ بھیجا ہے لیکن اس کو بغیر نام بدلے بھی بھیجا جا سکتا تھا ۔ اپنی پوری زندگی میں اس جیکٹ کو نہرو جیکٹ کے نام سے جانا ہے اب اس پر ’مودی جیکٹ‘ کے نام کا ٹیگ لگا دیا ہے ۔ واقعی سال 2014 سے پہلے کچھ بھی وجود میں نہیں آیا تھا ‘‘۔

جیکٹ پر مودی جیکٹ کا ٹیگ لگانے سے حکومت کی سوچ کا اندازہ ہوتا ہے کہ کئی لوگوں نے اس پر ٹوئٹ ری ٹوئٹ کر کے تنقید کی ہے ۔ ویسے بھی وزیر اعظم مودی کے نام کے لگے ٹیگ کی جیکٹ اگر دوسرے ملک کا سربراہ پہنے تو یہ اس کے ملک یا وزیر اعظم کے لئے کوئی فخر کی بات نہیں ہے۔

مودی حکومت نے انتخابات سے قبل کئے گئے اپنے کسی بھی وعدے کو پورا نہیں کیا ہے ، گزشتہ ساڑھے چار سالوں میں ملک کے آئینی ادارےبری طرح تباہ ہو گئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 31 Oct 2018, 7:09 PM