اے بی پی سروے: مودی کا زوال شروع، راہل کی مقبولیت میں تین گنا اضافہ 

2017 میں راہل گاندھی کی مقبولیت محض 9 فیصد تھی جو کہ 2018 میں بڑھ کر 24 فیصد ہو گئی ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ لوگوں میں ان کے تئیں کس قدر اعتماد بڑھا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

سید خرم رضا

مودی حکومت کو حلف لئے چار سال پورے ہونے میں ابھی دو دن باقی ہیں اور اس سے پہلے کرناٹک میں بی جے پی کو جو جھٹکا لگا اس سے ابھی امت شاہ اور نریندر مودی باہر بھی نہیں نکلے تھے کہ اب ٹی وی چینل ’اے بی پی‘ نےسی ایس ڈی ایس کے ذریعہ کئے گئے سروے نے انھیں پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ سروے میں جو اعداد شمار پیش کئے گئے ہیں اس کے بعد پوری بی جے پی قیادت کی نیند اڑ نا فطری بات ہے۔ اس سروے میں جہاں بی جے پی کو کئی جگہ جھٹکے لگنے کے رجحان سامنے آئے ہیں وہیں بی جے پی اور وزیر اعظم مودی کے لئے سب سے زیادہ پریشانی کا سسب یہ بات ہے کہ عام انتخابات سے محض ایک سال قبل مودی اور راہل گاندھی کی عوامی مقبولیت کے گراف میں محض دس فیصد کا فرق رہ گیا ہے۔

اس سروے کے مطابق اب ملک میں راہل گاندھی کو 24 فیصد لوگ پسند کرتے ہیں جبکہ سال 2014 میں محض 16 فیصد لوگ ان کو پسند کرتے تھے اور سال 2017 میں تو ان کی مقبولیت کا فیصد گر کر 9 فیصد آ گیا تھا اور اس وقت وزیراعظم مودی کی مقبولیت کا فیصد سب سے زیادہ یعنی 44 فیصد تھا جبکہ سال 2014 میں یہ 36 فیصد تھا اور آج یہ سب سے کم یعنی محض 34 فیصد رہ گیا ہے۔ گویا کہ ملک کی عوام کے دلوں سے نریندر مودی دھیرے دھیرے اُترتے جا رہے ہیں۔ نریندر مودی اور راہل گاندھی کی مقبولیت کے فیصد میں جو تبدیلی آئی ہے اس کے کئی اسباب ہیں۔ سال 2017 میں جس وقت وزیر اعظم کی مقبولیت بہت زیادہ تھی اس وقت تک بھی ان سے عوام کو بہت امیدیں تھیں لیکن اب کیونکہ کچھ کرنے اور وعدہ پورے کرنے کے لئے وقت نہیں بچا اس لئے عوام ان سے ناامید ہو گئی ہے اور ان کی مقبولیت میں کمی آ گئی ہے ۔ ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ سال 2017 تک سوشل میڈیا اور مین اسٹریم میڈیا میں حکومت کے خلاف کوئی آواز نہیں اٹھتی تھی لیکن اب بہت کھل کر حکومت کے خلاف مدے اٹھائے جا رہے ہیں اور سوشل میڈیا میں مودی حکومت کے خلاف سیلاب آ گیا ہے ۔ادھر راہل کی مقبولیت میں اضافہ کے بھی کئی اسباب ہیں جن میں ان کا کانگریس کا صدر بننا ، سوشل میڈیا پر کانگریس کا جارحانہ ہونا ، گجرات میں کانگریس کی اچھی کارکردگی اور کرناٹک میں ان کی انتخابی تشہیر نے ان کی مقبولیت میں زبردست اضافہ کیا ہے۔ اگر یہ سروے کرناٹک میں کماراسوامی کی حلف برداری تقریب کے بعد کیا گیا ہوتا تو اس میں مودی کی مقبولیت اور کم ہو جاتی اور راہل کی مزید بڑھ جاتی کیونکہ اس تقریب میں جس طرح اپوزیشن نے اتحاد کا مظاہرہ کیا ہے اسے فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ واضح رہے کہ یہ سروے 17 مئی تک کا ہے ۔

اے بی پی کے سروے میں شمالی ہندوستان کی بی جے پی کی قیادت والی ریاستوں میں بھی کانگریس کی بہت اچھی تصویر نظر آرہی ہے اور مدھیہ پردیش ، راجستھان میں بی جے پی کی حکومتوں کو خطرہ ہے۔ ان ریاستوں سے کانگریس برسراقتدار بی جے پی بے دخل کرتی ہوئی نظر آ رہی ہے ۔ایک سال پہلے عوام کا اگر یہ موڈ ہے تو بی جے پی کے لئے مودی کے زوال کو روکنا بہت مشکل ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔