نوپور شرما نے غلط بیانی پر معافی مانگی، اپنے دفاع میں کہا 'جو میڈیا میں سنا وہی دہرایا تھا'

نوپور شرما نے ایک جلسہ سے خطاب میں متنازع بیان دیتے ہوئے کہا تھا "رام گوپال کو انتہائی بربریت سے مارا گیا، اسے 35 گولیاں ماری گئیں اور ناخون تک اکھاڑ دیے گئے"۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

 بی جے پی رہنما نوپور شرما ایک بار پھر تنازع میں پڑ گئی ہیں۔ بہرائچ تشدد میں مارے گئے رام گوپال مشرا کی موت کو لے کر انہوں نے ایک عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے غلط بیانی کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ رام گوپال کو انتہائی بربریت سے مارا گیا تھا۔ اسے 35 گولیاں ماری گئی تھیں اور ناخون تک اکھاڑ دیے گئے۔ حالانکہ معاملے طول پکڑتا دیکھ کر انہوں نے معافی مانگ لی ہے۔ بی جے پی رہنما نے اپنی صفائی میں کہا کہ انہوں نے جو میڈیا میں سنا اور دیکھا وہی دہرایا تھا۔

نوپور شرما نے بلند شہر میں منعقد برہمن سبھا کو خطاب کرتے ہوئے بہرائچ تشدد کا ذکر کرتے یوئے متنازع باتیں کہی تھیں۔ انہوں نے اس معاملے پر وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی کارروائی کی بھی حمایت کی تھی۔ حالانکہ معاملے کو طول پکڑتا دیکھ کر انہوں نے اپنے بیان پر پلٹی مارتے ہوئے معافی مانگ لی ہے۔ نوپور شرما نے 'ایکس' پر لکھا "آنجہانی رام گوپال مشر جی کے بارے میں جو میں نے میڈیا میں سنا تھا وہ دہرا دیا، مجھے پوسٹ مارٹم رپورٹ کی وضاحت کے بارے میں علم نہیں تھا۔ میں اپنے الفاظ واپس لیتی ہوں اور معافی مانگتی ہوں۔"


بی جے پی رہنما نے رام گوپال مشرا کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کو لے کر کہا تھا کہ کیا 35 گولیاں مار دینا ٹھیک ہے، ناخن اکھاڑ دیے، کیا ہمارے ملک کا قانون اس طرح کے قتل کی اجازت دیتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ یوپی حکومت نے سبھی قدم اٹھائے ہیں۔ نپور شرما نے یہ بات جب کہی تو اس وقت اسٹیج پر ہماچل پردیش کے گورنر شیو پرتاپ شکل اور راجستھان کے سابق گورنر کلراج مشرا بھی موجود تھے۔

قابل زکر ہے کہ بہرائچ تشدد کے بعد رام گوپال مشرا کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کو لے کر سوشل میڈیا پر اس طرح کے دعوے کیے گئے تھے کہ اسے مارنے سے پہلے بہت اذیت دی گئی تھی۔ حالانکہ بہرائچ پولیس نے انہیں غلط بتاتے ہوئے اس کی تردید کرتے ہوئے افواہ نہیں پھیلانے کی اپیل کی تھی۔ پولیس نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ان باتوں میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ رام گوپال کی موت گولی لگنے سے ہوئی۔ اس کی دیگر اور کوئی وجہ نہیں ہے۔ اس لیے سبھی سے گزارش ہے کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔