’بی جے پی کو اس کی جگہ دکھانے کا وقت آ گیا‘ نانا پٹولے کا شدید حملہ
نانا پٹولے نے بی جے پی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ بی جے پی کو مہاراشٹر سے ہٹایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی جھوٹ کے سہارے اقتدار میں آئی اور لوگوں کو غربت میں مبتلا کر رہی ہے
ممبئی: مہاراشٹر کانگریس کے صدر نانا پٹولے نے بھارتیہ جنتا پارٹی پر شدید تنقید کرتے ہوئے متنازع بیان دیا ہے۔ مہاراشٹر کے اکؤلہ میں اپنی تقریر کے دوران انہوں نے کہا کہ "بی جے پی کو کُتّا بنانے کا وقت آ گیا ہے۔ اب بی جے پی کو اس مہاراشٹر سے ہٹانے کا وقت آ چکا ہے۔" پٹولے نے بی جے پی پر الزام لگایا کہ وہ جھوٹ کا پلندہ لے کر اقتدار میں آئی اور خود کو بھگوان سمجھتی ہے، جبکہ دہلی کے حکمران خود کو "وشوگرو" تصور کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر میں فڈنویس بھی خود کو بھگوان سمجھنے لگے ہیں، اس لیے انہیں ان کی جگہ دکھانے اور اقتدار کی "گرمی" نکالنے کا وقت آ گیا ہے۔
پٹولے نے مزید کہا کہ بی جے پی رہنما آئین کا ذکر کرتے وقت جھوٹ پھیلا رہے ہیں، جیسے کہ انہوں نے راہل گاندھی کی جانب سے مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کی بات پر جھوٹ پھیلایا۔ اکؤلہ میں اپنی پارٹی کے امیدوار ساجد خان پٹھان کے لیے انتخابی مہم کے دوران خطاب کرتے ہوئے پٹولے نے کہا کہ بی جے پی کی سوچ منو اسمرتی سے نکلتی ہے اور یہ پارٹی لوگوں کو غریب رکھ کر خاص طبقے کو حکمرانی دینے کا منصوبہ رکھتی ہے۔
پٹولے نے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس کے اس بیان پر بھی تنقید کی کہ "لال رنگ کا تعلق نکسل واد سے ہے"۔ انہوں نے کہا کہ "لال رنگ ہندو مذہب میں پاکیزہ سمجھا جاتا ہے، اور شادی شدہ خواتین کی ساری اور سندور بھی لال ہوتا ہے۔ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ نکسل وادی ہیں؟ کسی کو فڈنویس کو سمجھانا چاہیے۔"
یاد رہے کہ مہاراشٹر کی 288 اسمبلی نشستوں پر 20 نومبر کو ووٹنگ ہوگی۔ اس دوران بی جے پی نے الزام عائد کیا ہے کہ کانگریس لیڈر راہل گاندھی انتخابی مہم میں بی جے پی پر جھوٹے الزامات لگا رہے ہیں۔ مرکزی وزیر قانون و انصاف، ارجن رام میگھوال نے کہا کہ بی جے پی نے الیکشن کمیشن سے شکایت کی ہے کہ راہل گاندھی نے مہاراشٹر میں انتخابی مہم کے دوران بی جے پی پر "آئین کو ختم کرنے" جیسے جھوٹے اور بے بنیاد الزامات لگائے ہیں۔
بی جے پی نے اس سلسلے میں مطالبہ کیا کہ راہل گاندھی کے بیانات کی جانچ کی جائے اور انتخابی عمل میں غیر ضروری تنازعات پیدا کرنے پر کارروائی کی جائے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔