قرض نہ چکانے والے بڑے قرض داروں کی فہرست جلد عام کی جائے: کانگریس

سنگھوی نے کہا کہآر بی آئی کو یہ بتانا چاہیے کہ قرض داروں کے ناموں کی فہرست عام کرنے میں دقت کیوں آرہی ہے؟

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس نے کہا کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ روز قرض نہ چکانے والے جن 100 بڑے قرض داروں کے نام بتانے کا ریزرو بینک کو حکم دیا ہے، اس پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی واضح ہونا چاہیے کہ 4 سال تک کن وجوہات سے اس فہرست کو عام کرنے میں ٹال مٹول کی جاتی رہی ہے۔

کانگریس کے ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے اتوار کے روز یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا کہ حق اطلاعات کے تحت بینکوں کا قرض نہیں چکانے والے بڑے قرض داروں کی فہرست مانگی گئی تھی۔ درخواست گزار نے عوامی بینکوں کے ساتھ ہی گجرات کے کوآپریٹو بینک کے بڑے قرض داروں کے نام بتانے پر بھی ریزرو بینک نے زور دیا تھا لیکن بینک نے فہرست جاری نہیں کی۔


انہوں نے کہا کہ بعد میں یہ معاملہ انفارمیشن کمشنر کے پاس گیا لیکن ناموں کی فہرست سامنے نہیں آئی۔ سپریم کورٹ میں مسئلہ پہنچا تو بینک کو جم کر پھٹکار لگی اور ناموں کی فہرست عام کرنے کو کہا گیا۔

ترجمان کے مطابق عدالت کے حکم کے بعد بھی بینک نے بہانے بازی کر کے معاملے کو 4 سال تک لٹکائے رکھا لیکن گزشتہ ہفتے یہ معاملہ پھر کورٹ کے سامنے آیا تو اس نے سخت موقف اپناتے ہوئے بینک کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ یہ توہین عدالت کا معاملہ بن گیا ہے۔ کورٹ نے مفاد عامہ کو دیکھتے ہوئے بینکوں کو آخری موقع دیا اور کہا کہ وہ جلد سے جلد فہرست کو عام کرے۔

ترجمان نے کہا کہ بینک کو یہ بتانا چاہیے کہ اسے قرض داروں کے ناموں کی فہرست عام کرنے میں دقت کیوں آرہی ہے؟ انہوں نے جاننا چاہا کہ کیا بینک اس فہرست کو اس لیے جاری نہیں کر رہا ہے کہ اس میں گجرات اور وہاں کے کوآپریٹیو بینک کا نام ہے اور اس میں کچھ بڑے لوگوں کے نام شامل ہو سکتے ہیں؟


انہوں نے کہا کہ ریزرو بینک کو سپریم کورٹ نے آخری موقع دیا ہے اور اسے اب ناموں کا انکشاف کرنا ہی پڑے گا لیکن اس فہرست کو بتانے میں چار سال تک کن وجوہات سے ٹال مٹول کی گئی، اس بارے میں بھی ریزرو بینک کو اپنا موقف ظاہر کرنا ضروری ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔