آن لائن فوڈ ڈیلیوری پلیٹ فارم زومیٹو کا نام بدلنے کی چل رہی تیاری، لیکن کیوں!

زومیٹو کے شیئروں میں اس سال 67 فیصد گراوٹ آئی ہے، جنوری 2022 میں زومیٹو کے شیئر 141.35 روپے پر تھے اور یکم اگست 2022 میں یہ 46.50 روپے کی سطح پر بند ہوا۔

زومیٹو، تصویر آئی اے این ایس
زومیٹو، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

آن لائن فوڈ ڈیلیوری پلیٹ فارم زومیٹو اب کمپنی اسٹرکچر سمیت کئی چیزوں میں تبدیلی کرنے کے منصوبہ پر کام کر رہی ہے۔ خبر ہے کہ جلد ہی زومیٹو ایک پیرنٹ کمپنی تشکیل دے گی۔ کمپنی اپنے ہر بزنس کو چلانے کے لیے الگ الگ چیف ایگزیکٹیو رکھنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ اس وجہ سے مینجمنٹ ایک پیرنٹ کمپنی بنا کر سبھی کو آپریٹ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ حال ہی میں زومیٹو نے بلنکٹ کے حصول کو منظوری دی تھی۔ زومیٹو کے پاس فی الحال چار برانڈ موجود ہیں۔

خبروں کے مطابق زومیٹو کے بانی اور چیف ایگزیکٹیو افسر دیپیندر گویل نے کہا کہ وہ ایک ایسی کمپنی بنانے کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں جہاں ہر بزنس کو چلانے کے لیے الگ چیف ایگزیکٹیو افسر ہوں گے۔ سبھی ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کریں گے اور ان کے مینجمنٹ کے لیے ایک پیرنٹ کمپنی ہوگی۔ خبر ہے کہ دیپیندر گویل پیرنٹ کمپنی کا نام 'ایٹرنل' رکھ سکتے ہیں۔ حالانکہ ابھی تک آفیشیل طور پر کمپنی کی طرف سے اس معاملے پر کسی بھی طرح کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔


زومیٹو کے پاس فی الحال زومیٹو، بلنکٹ، ہائپرپیور، فیڈنگ انڈیا نام کے چار برانڈس ہیں۔ اب زومیٹو کے بانی اور چیف ایگزیکٹیو افسر دیپیندر گویل ان سبھی کمپنیوں کو ایک پیرنٹ کمپنی کے نیچے لا کر آپریٹ کرنا چاہتے ہیں۔ خبروں کے مطابق انھوں نے بتایا کہ 'ایٹرنل' فی الحال ایک داخلی نام رہے گا۔ زومیٹو کا نام نہیں بدلے گا۔ بتایا جاتا ہے کہ کمپنی نے ایٹرنل نام کا استعمال کمپنی کے دفتروں کے اندر کرنا شروع کر دیا ہے اور جلد ہی یہ سبھی کے سامنے آ سکتا ہے۔

واضح رہے کہ زمیٹو کے شیئروں میں اس سال زبردست گراوٹ آئی ہے۔ کمپنی کے شیئر اس سال 67 فیصد سے زیادہ گر گئے ہیں۔ جنوری 2002 کے شروع میں زومیٹو کے شیئر 141.35 روپے پر تھے لیکن یکم اگست 2022 کو یہ 46.50 روپے کی سطح پر بند ہوا۔ حالانکہ اپریل-جون 2022 سہ ماہی میں زومیٹو کا کنسالیڈیٹیڈ خسارہ گھٹ کر 185.7 کروڑ روپے رہا۔ گزشتہ سال پہلی سہ ماہی کے دوران یہ خسارہ و شمار 356.2 کروڑ روپے رہا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔