تاج محل میں نماز ہوگی تو پھر پوجا بھی ہوگی: سنگھ
آرایس ایس کے ذیلی ادارے اے بی آئی ایس ایس نے مضحکہ خیز بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ تاج محل میں ہونے والی نماز جمعہ پر پابندی لگائی جائے، نہیں تو ہندؤں کو بھی وہاں پوجا کرنے کی اجازت ملنی چاہئے۔
آگرہ: تاج محل کے حوالہ سے آج کل گھمسان کچھ زیادہ ہی مچا ہوا ہے۔ مسلسل چل رہے تنازعہ کے دوران جمعرات کو وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے تاج محل کا دورہ کیا اور وہاں جھاڑو بھی لگائی۔ دریں اثنا آر ایس ایس (راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ) کے شعبہ تاریخ ’اکھل بھارتیہ اتہاس سنکلن سمیتی (اے بی آئی ایس ایس) نے ایک مضحکہ خیز مطالبہ کیا ہے۔ آرایس ایس کے اس ذیلی ادارے کا کہنا ہے کہ تاج محل میں ہونے والی نماز جمعہ پرپابندی لگا دینی چاہئے۔
اے بی آئی ایس ایس کے نیشنل سکریٹری بال مکند پانڈے نے کہا ہے کہ تاج محل ایک قومی اثاثہ ہے تو پھر اسے مسلمانوں کوبطورمذہبی مقام کےاستعمال کرنے کی اجازت کیوں دی جاتی ہے۔ بال مکند نے مزید کہا کہ تاج محل کے احاطہ میں نماز کی ادائیگی پر پابندی عائد ہونی چاہئے۔
بال مکند نے کہا ’’اگر تاج محل میں مسلمانوں کو نماز ادا کرنے کی اجازت دی جاتی ہے تو پھر ہندوؤں کو بھی شیو چالیسا پڑھنے کی اجازت ملنی چاہئے۔‘‘ غور طلب ہے کہ دو دن قبل ہندو یوا واہنی کے کچھ ارکان نے تاج محل کے باہر شیو چالیسا پڑھنے کی کوشش کی تھی۔
بال مکند پانڈے اتنے پر ہی بس نہیں کرتے بلکہ وہ مزید کہتے ہیں ’’یہ بات اب واضح ہو چکی ہے کہ تاج محل ایک شیو مندر تھا جسے ایک ہندو راجا نے تعمیر کروایا تھا۔ تاج محبت کی نشانی نہیں ہے، شاہجہاں نے تو ممتاز کی موت کے چار مہینے بعد ہی شادی کر لی تھی۔‘‘ پانڈے نے کہا کہ ہم لوگ اس بات کے ثبوت اکٹھے کر رہے ہیں اور جلد ہی سارے ثبوتوں کو عوام کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ اے بی ایس ایس آر ایس ایس کا ذیلی ادارہ ہے جو تاریخ ہند کو اپنی مرضی کے مطابق ’بگھوا رنگ‘ میں رنگنے اور اس کی از سر نو تدوین کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
تاج محل میں نماز کی ادائیگی کی بات کریں تو تاج محل کوئی مسجد نہیں، مقبرہ ہے، جہاں نماز ادا نہیں کی جاتی بلکہ اسی سے ملحقہ ایک مسجد ہے، جسے مسجد جہاں نما یا جامع مسجد کے نام سے جانا جاتا ہے، نماز وہاں ادا کی جاتی ہے۔ نمازیوں کی تعداد زیادہ ہو جانے اور حفاظت کے پیش نظر جمعہ کے روز تاج محل کو بند رکھا جاتا ہے۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 27 Oct 2017, 10:58 AM