انڈین ایکسپریس کی جانچ رپورٹ کے بعد جج لویا کی موت کا معمہ مزید پیچیدہ
ای سی جی کا کام نہیں کرنا، جج لویا کی موت کے بعد دیگر ججوں کا انھیں چھوڑ کر چلے جانا اور ان کی لاش کو بغیر کسی سیکورٹی کے ان کے گھر بھیجے جانے جیسی باتیں انڈین ایکسپریس کی تفتیش میں غلط ثابت ہوئی ہیں۔
2014 میں جج لویا کی اچانک ہوئی موت سے متعلق ’دی کیراوان‘ میگزین میں کئی رپورٹس شائع ہوئیں جن میں ان کی موت کے اسباب پر سوال کھڑے کیے گئے۔ اس کے بعد کچھ میڈیا اداروں کو چھوڑ کر باقی سب نے اب تک پورے معاملے پر خاموشی اختیار کر رکھی تھی۔ لیکن انڈین ایکسپریس میں 27 نومبر کو شائع رپورٹ نے سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے جج کی موت کے راز کو مزید گہرا کر دیا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی جانچ رپورٹ کے مطابق ’کیراوان‘ کی رپورٹ میں کیے گئے کئی دعوے درست نہیں ہیں۔ ای سی جی کا کام نہیں کرنا، جج لویا کی موت کے بعد دیگر ججوں کا انھیں چھوڑ کر چلے جانا اور ان کی لاش کو بغیر کسی سیکورٹی کے ان کے گھر بھیجے جانے جیسی باتیں انڈین ایکسپریس کی تفتیش میں غلط ثابت ہوئی ہیں۔
اس معاملے میں قابل غور بات یہ ہے کہ ڈانڈے اسپتال کے ذریعہ جاری جج لویا کی جس مبینہ ای سی جی رپورٹ کی تصویر انڈین ایکسپریس نے اپنی رپورٹ کے ساتھ شائع کی ہے اس میں 48 سالہ جج لویا کی موت سے ایک دن پہلے کی تاریخ دی ہوئی ہے۔
’دی کیراوان‘ کے سیاسی مدیر ہرتوش سنگھ بَل نے انڈین ایکسپریس کی اس رپورٹ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایسی رپورٹنگ پر کتنا بھروسہ کیا جا سکتا ہے جس میں اس بات کا خیال بھی نہیں رکھا گیا کہ ای سی جی میں نام یا تاریخ کیا درج ہے، اور اسے اہم دلیل کی طرح سامنے رکھا جاتا ہے۔ ای سی جی رپورٹ میں کی گئی اتنی بڑی غلطی کو نظر انداز کرنا اس ذہنیت کو ظاہر کرتا ہے جس کے تحت یہ رپورٹنگ کی گئی ہے۔‘‘
واضح رہے کہ ’دی کیراوان‘ کی رپورٹ اور مردہ جج کی بہن نے یہ سوال اٹھایا تھا کہ ’’کیوں دانڈے اسپتال میں کوئی ای سی جی نہیں کی گئی جہاں ناگپور کے سول لائنس واقع گیسٹ ہاؤس روی بھون سے 4 بجے صبح جج لویا کو لے جایا گیا تھا؟‘‘ انڈین ایکسپریس کا دعویٰ ہے کہ ’’ریکارڈ بتاتے ہیں کہ دانڈے اسپتال میں ای سی جی کی گئی تھی اور انڈین ایکسپریس کے پاس اس کی کاپی موجود ہے۔‘‘
انڈین ایکسپریس نے بمبئی ہائی کورٹ کے دو ججوں جسٹس بھوشن گوئی اور جسٹس سنیل شکرے سے بھی اس سلسلے میں بات کی جن کا دعویٰ ہے کہ وہ جج سوپن جوشی کی بیٹی کی شادی میں شامل ہونے کے بعد اگلے دن ہوئی جج لویا کی موت کے وقت ان کے ساتھ اسپتال میں تھے۔ انھوں نے کہا ’’جج لویا کی موت اور وہاں کے حالات میں کچھ بھی مشتبہ نہیں تھا۔‘‘
مرحوم جج لویا سہراب الدین فرضی انکاؤنٹر معاملے کی ان دنوں سماعت کر رہے تھے جب ان کی حیرت انگیز حالات میں ناگپور میں موت واقع ہو گئی۔ اس معاملے میں چونکہ بی جے پی سربراہ امت شاہ ملزم تھے اس لیے لویا کی موت کے سلسلے میں ان پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔ سماجی کارکن شبنم ہاشمی نے اس سلسلے میں کہا کہ ’’انڈین ایکسپریس، اس کہانی میں مزید پیچیدگی پیدا کرنے کے لیے شکریہ۔‘‘ انھوں نے اس بات پر بھی حیرانی ظاہر کی کہ اتنی غلطیوں سے بھرے ’’اس واقعہ کی رپورٹنگ آخر انڈین ایکسپریس کر کیوں رہی ہے؟‘‘ بہر حال، انڈین ایکسپریس کے ذریعہ کی گئی جسٹس لویا کی موت کی جانچ کی حقیقت پر کئی لوگوں نے سوال کھڑے کر دیے ہیں۔ اخبار کی اس تحقیقاتی رپورٹ کے بعد خود اس کی شبیہ پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔