دہلی تک پہنچا چین میں پھیل رہا پراسرار نمونیا، 7 مریضوں میں تصدیق

کورونا ابھی مکمل طور پر ختم نہیں ہوا تھا کہ چین سے آنے والے ایک نئے بیکٹیریا نے ہندوستان میں تشویش پیدا کر دی ہے۔ نیے چینی بیکٹیریا کی ہندوستان میں انٹری ہو چکی ہے، جو چھوٹے بچوں کو متاثر کر رہا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: کورونا ابھی مکمل طور پر ختم نہیں ہوا تھا کہ چین سے آنے والے ایک نئے بیکٹیریا نے ہندوستان میں تشویش پیدا کر دی ہے۔ ایک نیے چینی بیکٹیریا مائیکو پلازمہ کی ہندوستان میں انٹری ہو چکی ہے، جو چھوٹے بچوں کو متاثر کر رہا ہے۔ یہ بیماری چین میں تباہی مچا رہی ہے۔ دہلی کے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) کے اسپتال نے اپریل اور ستمبر کے درمیان مائکروپلازمہ نمونیا کے 7 کیسوں کا پتہ لگایا ہے۔

ایمس نے پی سی آڑ اور آئی ڈی ایم ایلیسا نام کے دو ٹیسٹوں کے ذریعے چین میں بچوں میں سانس کی بیماری پیدا کرنے والے جراثیم مائیکوپلازمہ نمونیا کے سات کیسز ریکارڈ کیے ہیں۔ پی سی آر اور آئی جی ایم ایلیسا ٹیسٹ کی مثبت شرح تین اور 16 فیصد پائی گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چین سے آنے والے کورونا کا سامنا کرنے کے بعد ہندوستان میں اس بیماری کا خوف پھیلنا شروع ہو گیا ہے۔


رپورٹ کے مطابق ہندوسان میں مائکوپلازمہ نمونیا کا پتہ لگانے کے لیے نگرانی بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ایمس دہلی نے اس سال اپریل اور ستمبر کے درمیان مائکوپلاسما نمونیا کے سات کیسوں کی تحقیقات کی ہیں، جو چین میں پھیلنے والی بیماری کی وجہ ہے۔ لانسیٹ مائیکروب میں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انفیکشن کے ابتدائی مراحل میں پی سی آر ٹیسٹ کے ذریعے ایک کیس کا پتہ چلا جب کہ باقی چھ کیسز آئی جی ایم ایلیسا ٹیسٹ کے ذریعے پائے گئے۔

ایسا اس وقت ہوا ہے جب چین اور کئی دیگر یورپی ممالک میں 'واکنگ نمونیا' کے کیسز میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ 'واکنگ نمونیا' ایک بول چال کی اصطلاح ہے جو نمونیا کی ہلکی شکل کو بیان کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ عام نمونیا کے برعکس، واکنگ نمونیا اکثر بیکٹیریم مائکوپلازمہ نمونیا کی وجہ سے ہوتا ہے۔

ہندوستان میں اس کے کیسز کی نشاندہی کی وجہ سے تشویش بڑھ گئی ہے کیونکہ چار سال قبل دسمبر 2019 میں کوویڈ چین سے شروع ہوا تھا اور پوری دنیا میں پھیل گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔