ایم پی: 150 گھروں پر ’میرا پریوارغریب ہے‘ تحریر
مدھیہ پردیش کے شیو پوری ضلع کے سہریا قبائلیوں کے گھروں کے باہر ’میرا پریوار غریب ہے‘ تحریر کیا ہوا ہے۔ یہ بات ان کے گھروں پر کس نے تحریر کی، کیوں تحریر کی، اس سے متعلق تحقیق کی جا رہی ہے۔
غریبی انسان کے لیے بہت بڑی سزا ہے۔ اس سزا سے نبرد آزما مدھیہ پردیش کے شیو پوری ضلع کے سہریا قبائلیوں کے گھروں کے باہر ’میرا پریوار غریب ہے‘ لکھ دیا گیا ہے۔ یہ خط افلاس سے نیچے زندگی گزارنے والے لوگ ہیں۔ یہ بات ان کے گھروں پر کس نے لکھی، کیوں لکھی، یہ ایک انتہائی دلچسپ معاملہ ہے۔ ضلع صدر دفتر سے محض دس کلو میٹر دور موجود ونیگا گاﺅں کی ایک بستی میں 150 سے زائد سہریا قبائلیوں کے کچے مکانات ہیں۔ ان کی مالی حالت بہت خراب ہے۔ یہی سبب ہے کہ اکثر قبائلیوں کو خط افلاس سے نیچے (بی پی ایل) کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔ یہاں حال ہی میں بی پی ایل فیملی کا سروے بھی کرایا گیا ہے۔ سروے کرنے والی ٹیموں نے ان سبھی گھروں کے باہر بی پی ایل کارڈ نمبر، فیملی کے سرپرست کا نام اور ’میرا پریوار غریب ہے‘ لکھ دیا ہے۔
دراصل اڈیشہ کے لاءیونیورسٹی میں ریسرچ کر رہے ابھے جین اور پلکت سنگھل گزشتہ دنوں شیو پوری ضلع میں خشک سالی کی حالت کا جائزہ لینے نکلے تو وہ ونیگا گاﺅں میں گھروں کے باہر لکھی اس عبارت کو پڑھ کر چونک گئے۔ ابھے جین نے اس سلسلے میں بتایا کہ ”جب ہم نے دیکھا کہ سہریا قبائلیوں کے گھروں کے باہر باقاعدہ پینٹ کر کے بی پی ایل کارڈ نمبر، فیملی کے سرپرست کا نام اور ’میرا پریوار غریب ہے‘ لکھا ہے تو حیران رہ گئے۔ یہ پوری طرح قانون کے خلاف ہے۔ یہ غریبوں کی ہتک عزتی کا معاملہ ہے اور حقوق انسانی کی خلاف ورزی بھی۔“
ابھے جین نے گزشتہ مہینے اس گاﺅں کے گھروں کی تصویر سمیت قومی حقوق انسانی کمیشن میں شکایت درج کرائی ہے۔ سروے میں نشان زد کیے جانے کے باوجود ان قبائلیوں کو حکومت کے منصوبوں کا فائدہ نہیں مل رہا ہے۔ انھیں پینے کا پانی تک نصیب نہیں ہے۔ ان کی بستی میں ایک ہینڈ پمپ ہے جو کہ خراب پڑا ہوا ہے۔ جہاں تک ریاست کے وزیر اعلیٰ شیو راج سنگھ چوہان کا سوال ہے، وہ ان قبائلیوں کی حالت سے بے خبر نہیں ہیں۔ وہ گزشتہ دنوں شیو پوری ضلع کے دورہ کے دوران قبائلی سمیلن میں سہریا قبائلیوں کے درمیان بڑھتی عدم غذائیت سے متعلق بیماریوں پر اظہارِ فکر کیا تھا اور کہا تھا کہ ”اس پریشانی سے نمٹنے کے لیے غریب فیملی کو ریاستی حکومت سبزی، پھل اور دودھ کے لیے ہر ماہ ایک ہزار روپے دے گی۔“ وزیر اعلیٰ کا یہ بیان ہنوز محض بیان ہی ثابت ہوا ہے اور اس سلسلے میں کوئی زمینی کارروائی دیکھنے کو نہیں ملی ہے۔
جب ضلع مجسٹریٹ ترون راٹھی سے قبائلیوں کے گھروں کے باہر ’میرا پریوار غریب ہے‘ تحریر کیے جانے سے متعلق سوال کیا گیا تو انھوں نے اس بات کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ اس سلسلے میں جانچ کرا رہے ہیں کہ کس نے اور کیوں ایسا لکھا ہے، ساتھ ہی تحریر کردہ جملے کو مٹانے کا حکم بھی صادر کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ شیو پوری اور شیو پور میں سہریا قبائلیوں کی بڑی آبادی ہے۔ ان دونوں ضلعوں میں 50 ہزار سے زیادہ سہریا بچے عدم غذائیت کے شکارہیں۔ شیو پوری اور شیو پور میں گزشتہ سال 150 سے زائد بچوں کی موت عدم غذائیت کے سبب ہو گئی تھی۔ یہ بات جب ملک میں پھیلی تو وزیر اعلیٰ شیو راج نے دودھ، پھل اور سبزی کے لیے ہر فیملی کو ایک ہزار روپے فی ماہ دینے کا اعلان کیا۔ سہریا قبائلیوں کے تئیں حکومت اور انتظامیہ کتنی ہمدرد ہے، یہ بتانے کے لیے ونیگا گاﺅں تیار ہے لیکن کوئی ان سے اس سلسلے میں پوچھتا ہی نہیں۔ بی جے پی کی حکمرانی میں دگر گوں حالت کے شکار قبائلیوں کی پریشانی دیکھنے والا کوئی نہیں ہے۔ ایک بڑا سوال یہ ہے کہ 14 سال سے بی جے پی کی حکومت مدھیہ پردیش میں برسراقتدار ہے لیکن ’ترقی‘ کا نام و نشان شیو پوری میں دور دور تک دیکھنے کو کیوں نہیں مل رہا؟
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 17 Dec 2017, 11:41 PM