میانمار تختہ پلٹ: عوام نے مخالفت میں بجائے برتن، ٹوئٹر-انسٹاگرام پر لگی پابندی
میانمار کے سب سے بڑے شہر ینگون میں لوگوں نے فوجی تختہ پلٹ کی مخالفت کے لیے گھروں میں موجود برتنوں اور پلاسٹک کی بوتلوں کو بجایا۔
میانمار میں تختہ پلٹ کے بعد حالات کافی سنگین بنے ہوئے ہیں۔ فوجی افسران نے اس ہفتہ کے آغاز میں ہوئے تختہ پلٹ کے بعد ایک طرف سوشل میڈیا پر پابندی کا دائرہ بڑھاتے ہوئے ٹوئٹر و انسٹاگرام کے استعمال پر بھی پابندی عائد کر دی ہے، اور دوسری طرف تختہ پلٹ کی مخالفت میں عوام برتن و پلاسٹک کی بوتل بجاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق میانمار کے سب سے بڑے شہر ینگون میں لوگوں نے فوجی تختہ پلٹ کی مخالفت کے لیے گھروں میں موجود برتنوں اور پلاسٹک کی بوتلوں کو بجایا۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق فوجی حکومت نے جمعہ کو فیس بک اور دیگر ایپ پر پابندی لگانے کے علاوہ مواصلاتی آپریٹروں اور انٹرنیٹ خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں کو ٹوئٹر و انسٹاگرام کے استعمال پر بھی پابندی عائد کرنے کا حکم دیا ہے۔ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کچھ لوگ فرضی خبریں پھیلانے کے لیے ان دونوں پلیٹ فارموں کا استعمال کر رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارموں کے رخنہ انداز ہونے اور انھیں بند کیے جانے پر نظر رکھنے والے ’نیٹ بلاکس‘ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ رات دس بجے سے ٹوئٹر خدمات بند کر دی گئی ہیں۔ انسٹاگرام پر پہلے ہی پابندی لگائی جا چکی ہے۔ میانمار میں کام کر رہی ناروے کی ٹیلی مواصلات کمپنی ’ٹیلی نار‘ نے کہا ہے کہ اس نے حکم کی تعمیل کی ہے، لیکن ساتھ ہی ’ہدایت کی ضرورت‘ پر سوال بھی اٹھائے ہیں۔
اس درمیان میانمار میں سرکاری میڈیا اور ملک میں خبر و اطلاعات کے اہم ذرائع بن چکے فیس بک پر سخت نظر رکھی جا رہی ہے۔ دراصل فیس بک کا استعمال مظاہرہ کے انعقاد کے لیے بھی کیا جاتا رہا ہے۔ قابل غور ہے کہ میانمار میں فوج نے تختہ پلٹ کر کے سرکردہ لیڈر آنگ سان سو چی سمیت ان کی پارٹی کے کئی سرکردہ لیڈروں کو حراست میں لے لیا ہے۔ فوج کی ملکیت والے ’میاواڈی ٹی وی‘ نے گزشتہ پیر کی صبح اعلان کیا تھا کہ فوج نے ایک سال کے لیے ملک کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔