میرا نام راہل ساورکر نہیں، معافی میں نہیں مودی مانگیں گے: راہل گاندھی

راہل گاندھی نے اپنی تقریر میں کہا کہ ’’بھائیو اور بہنو! ہندوستان کے سب دشمن چاہتے ہیں اور چاہتے تھے کہ ہندوستان کی معیشت ختم کی جائے، اور یہ کام دشمنوں نے نہیں کیا بلکہ ہمارے وزیر اعظم نے کیا۔‘‘

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

قومی آواز بیورو

راجدھانی دہلی کے تاریخی رام لیلا میدان میں آج عظیم الشان ’بھارت بچاؤ ریلی‘ کا انعقاد کانگریس کی جانب سے کیا گیا جس میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ اس تقریب میں کانگریس صدر سونیا گاندھی، کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی، سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ، کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی سمیت کانگریس کے متعدد سینئر لیڈران و کارکنان موجود تھے۔ اس موقع پر راہل گاندھی نے رام لیلا میدان میں موجود عوام سے خطاب کرتے ہوئے ہندوستانی معیشت کی تباہ حالی، پی ایم نریندر مودی کے جھوٹ اور مذہب کے نام پر ملک کو تقسیم کیے جانے پر اپنی مایوسی کا اظہار کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر کے دوران جو کچھ کہا، ’قومی آواز‘ کے قارئین کے لیے پیش خدمت ہے۔

مجھے پارلیمنٹ میں کل بی جے پی کے لوگوں نے کہا کہ آپ نے جو تقریر کی اس کے لیے معافی مانگیے۔ مجھے کہتے ہیں صحیح بات بولنے کے لیے معافی مانگوں۔ بھائیو اور بہنو! میرا نام راہل ساورکر نہیں ہے، میرا نام راہل گاندھی ہے۔ میں سچائی کے لیے کبھی معافی نہیں مانگوں گا۔ مر جاؤں گا لیکن معافی نہیں مانگوں گا، اور نہ ہی کوئی کانگریس والا معافی مانگے گا۔ معافی نریندر مودی کو مانگنی ہے۔ نریندر مودی کو ملک سے معافی مانگنی ہے اور ان کے جو اسسٹنٹ ہیں امت شاہ، ان کو ملک سے معافی مانگنی ہے۔ کیوں مانگنی ہے، میں آپ کو آج بتانے آیا ہوں۔


سب سے پہلی بات یہ کہ اس ملک کی طاقت، اس ملک کی روح معیشت تھی۔ معیشت ہے نہیں، تھی۔ پوری دنیا ہماری طرف دیکھتی تھی اور کہتی تھی کہ یہ ہندوستان میں کیا ہو رہا ہے۔ یہ الگ الگ مذاہب کا ملک، الگ الگ ذاتوں کا ملک، الگ الگ نظریات کا ملک مل کر ایک ساتھ 9 فیصد جی ڈی پی پر کیسے چل رہا ہے۔ ایک طرف چین اور دوسری طرف ہندوستان۔ ’چنڈیا‘ بولتے تھے ’چنڈیا‘۔ چین اور انڈیا کو جوڑ کر ’چنڈیا‘۔ دنیا کا مستقبل چین اور انڈیا، اور یہ دیکھیے لوگ یہاں پیاز پکڑے ہوئے ہیں آج۔ یہ پیاز پکڑے ہوئے ہیں آج جو 200 روپے کلو فروخت ہو رہا ہے۔

ہندوستان کی معیشت کو نریندر مودی نے خود، تن تنہا تباہ و برباد کر دیا۔ آپ کو یاد ہوگا، 8 بجے رات کو ٹی وی پر آئے اور ’بھائیو اور بہنو 500 روپے کا نوٹ اور 1000 روپے کا نوٹ بند کرنے جا رہا ہوں‘ کہا، اور ہندوستانی معیشت کو نریندر مودی نے ایسی چوٹ ماری کہ آج تک جو نقصان ہوا، وہ ٹھیک نہیں ہوا۔


آپ سے جھوٹ کہا کہ کالے دھن کے خلاف لڑائی ہے، کالے دھن کو ختم کرنا ہے، بدعنوانی کے خلاف لڑنا ہے... جھوٹ کہا۔ ماؤں اور بہنوں کے گھروں سے، ان کی جیب سے پیسہ نکالا اور لاکھوں کروڑ روپے اڈانی اور انل امبانی کے حوالے کیے۔ اس کے بعد گبر سنگھ ٹیکس (جی ایس ٹی) لگایا۔ منموہن سنگھ جی نے کہا، چدمبرم جی نے ان سے (پی ایم مودی سے) کہا کہ اس کو آپ بغیر پائلٹ پروجیکٹ مت نافذ کیجیے، ملک کا نقصان ہو جائے گا۔ پورے ملک نے پیار سے، خون پسینے سے معیشت کھڑی کی ہے، تباہ ہو جائے گی۔ نریندر مودی کہتے ہیں- نہیں، میں تو 12 بجے رات کو گبر ٹیکس نافذ کروں گا، اور کر دیا۔ ہوا کیا؟ 45 سال سے سب سے زیادہ بے روزگاری آج ہندوستان میں ہے۔ 9 فیصد جی ڈی پی شرح ہوتی تھی، آج 4 فیصد پر ہو گئی ہے۔ وہ بھی اس طرح کہ انھوں نے جی ڈی پی کی پیمائش کا طریقہ ہی بدل دیا۔ آج ہمارے حساب سے جی ڈی پی کی پیمائش کرو تو ڈھائی فیصد ہے۔

بھائیو اور بہنو! ہندوستان کے سب دشمن چاہتے ہیں اور چاہتے تھے کہ ہندوستان کی طاقت، ہندوستان کی معیشت ختم کی جائے، اور وہ کام دشمنوں نے نہیں کیا بلکہ ہمارے وزیر اعظم نے کیا۔ اور پھر اپنے آپ کو پی ایم حب الوطن کہتے ہیں۔ پورا کا پورا پیسہ دو تین صنعت کاروں کو پکڑا دیا ہے۔ سب صنعت کاروں کو نہیں، اس ملک میں بہت سارے ایماندار صنعت کار بھی ہیں۔ اور میں اس بات کو مانتا ہوں کہ اگر کسان اس ملک کو بناتا ہے، مزدور اس ملک کو بناتا ہے، چھوٹا دکاندار اس ملک کو بناتا ہے تو ایماندار صنعت کار بھی اس ملک کو بناتا ہے۔ مگر پچھلے پانچ سالوں میں نریندر مودی نے اڈانی کو 50 پروجیکٹ دیے ہیں۔ ایک لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ، ملک کے کئی ائیر پورٹ پکڑا دیے۔ بغیر معاہدہ کے انھیں پروجیکٹ دے دیا۔ کیوں دیا؟ اس کو آپ کیا کہیں گے، اس کو آپ چوری نہیں کہیں گے، بدعنوانی نہیں کہیں گے تو کیا کہیں گے۔


1 لاکھ 40 ہزار کروڑ روپے کچھ ہی دن پہلے پندرہ بیس لوگوں کا قرض معاف کیا ہے۔ آپ سے ٹیلی فون پر بات کرنے کے لیے پچاس فیصد ریٹ بڑھا دیں گے اور پھر بڑے سے بڑے صنعت کاروں کا 60 ہزار کروڑ روپے معاف کر دیں گے۔ معیشت کیا ہوتی ہے۔ جب تک ہندوستان کے غریب لوگوں کے پاس، کسانوں کے پاس، مزدوروں کے پاس، نوجوانوں کے پاس جیب میں پیسہ نہیں ہوگا، تب تک ہندوستان کی معیشت آگے نہیں جائے گی۔ ہندوستان کے کسان، مزدور، نوجوان سامان خریدتے ہو جب آپ کی جیب میں پیسہ ہوتا ہے۔ جب آپ خریداری کرتے ہو تو فیکٹریاں چلتی ہیں اور اس میں آپ ہی لوگوں کو روزگار ملتا ہے۔ پیسہ مزدوروں، کسانوں، دکانداروں، نوجوانوں کی جیب میں ڈالو، وہ اس کا استعمال کریں گے، خریداری کریں گے، ڈیمانڈ بڑھے گا، فیکٹریاں چلیں گی۔ نریندر مودی نے آپ سب کی جیب میں سے پیسہ نکال دیا۔

بگھیل جی نے کہا کہ چھتیس گڑھ میں 2500 روپے دھان کے ملتے ہیں۔ مدھیہ پردیش، راجستھان، چھتیس گڑھ، کرناٹک، پنجاب، ان ریاستوں میں ہم نے قرض معاف کیوں دیا، ان ریاستوں میں مناسب ایم ایس پی کیوں دیتے ہیں، کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ ہندوستان کے کسان کے بغیر معیشت آگے جا ہی نہیں سکتی۔ منریگا ہم نے کیوں دیا؟ کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ ہندوستان کے مزدور کے بغیر یہ ملک آگے نہیں جا سکتا ہے۔ نریندر مودی جی نے پورا پیسہ کھینچ کر اپنے دو چار دوستوں کو دے دیا اور ہندوستانی معیشت کو تباہ کر دیا۔ لیکن وہ اتنے پر ہی نہیں رکے،


آپ نے، پورے ملک نے نریندر مودی کو چنا۔ کیوں چنا؟ ہندوستان کو مضبوط کرنے کے لیے چنا۔ معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے چنا۔ نوجوانوں کو روزگار دینے کے لیے چنا۔ وہ کام نریندر مودی نے نہیں کیا۔ 4 فیصد پر جی ڈی پی پہنچ گئی، 45 سال میں سب سے زیادہ بے روزگاری آج ہے۔ کسان خودکشی کر رہے ہیں۔ میں نے پارلیمنٹ میں پوچھا کہ ہندوستان میں نریندر مودی کی حکومت ہے، کتنے کسانوں نے خودکشی کی؟ حکومت جواب دیتی ہے کہ ہمیں معلوم نہیں۔ پارلیمنٹ میں سوال کا جواب دیتی ہے کہ ہمیں معلوم نہیں۔ ریاستوں میں جا کر پوچھیے، وہ بھی کہیں گے کہ ہمیں نہیں معلوم۔ انھیں یہ بھی نہیں معلوم کہ ہندوستان کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جانے والے کتنے کسانوں نے اپنی جان لی۔ شرم آنی چاہیے ان لوگوں کو۔ لیکن پورا ملک جانتا ہے کہ کیا حالت ہے۔

یہ لوگ تقسیم کرنے کا کام شروع کرتے ہیں۔ ایک مذہب کو دوسرے مذہب سے لڑاتے ہیں۔ جموں و کشمیر، شمال مشرق میں جائیے، آسام جائیے، میزورم جائیے، ناگالینڈ جائیے، اروناچل جائیے، دیکھیے نریندر مودی جی نے کیا کام کیا ہے۔ جلا دیا ہے ان ریاستوں کو۔ آگ لگا دیا ہے آسام میں۔ تقسیم کرنے کا کام کرتے ہیں لوگوں کو۔


جو اس پروگرام میں آئے ہیں، جو ٹی وی پر یہ پروگرام دیکھ رہے ہیں، میں ان سے مخاطب ہوں۔ آپ اس ملک کو اپنے خون پسینے سے، اپنے دل سے کھڑا کرتے ہو روز۔ چھوٹے دکاندار، کسان، مزدور، بے روزگار نوجوان، یہ سب مل کر اس ملک کو کھڑا کرتے ہیں۔ یہ آپ کا خون ہے۔ یہ آپ کا پسینہ ہے۔ اور آپ کے ملک کو کمزور کیا جا رہا ہے۔ ہمارے ملک کو کمزور کیا جا رہا ہے۔ آپ کی معیشت کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ اور وجہ یہی ہے کہ نریندر مودی جی صرف ایک بات کو دیکھتے ہیں، ایک چیز کے بارے میں سوچتے ہیں کہ ان کے ہاتھ میں اقتدار ہے یا نہیں۔ اقتدار کے لیے ہمارے پی ایم کچھ بھی کر دیں گے۔ اقتدار کے لیے معیشت کو تباہ کر دیں گے، ہندوستان میں نوجوانوں کو بے روزگار کر دیں گے، مارکیٹنگ ہونی چاہیے نریندر مودی جی کی۔ ٹی وی پر آنے چاہیے روز۔

میں میڈیا والوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ پر بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ ہماری حکومت تھی تو آپ حملہ کرتے تھے، اور آپ نے صحیح کیا۔ لیکن آج آپ اپنا کام بھول گئے ہو۔ لیکن آپ بھی ملک کے باشندے ہو، آپ بھی اس ملک میں رہتے ہو۔ اور میں ہندوستان کے ہر ادارے سے کہہ رہا ہوں، چاہے وہ عدالت میں بیٹھے ہوں، چاہے میڈیا میں بیٹھے ہوں، چاہے وہ سرکاری دفتر میں بیٹھے ہوں، چاہے بیوروکریٹس ہوں، آپ یہ بات رکھیے کہ ذمہ داری آپ کی بھی ہے۔ جب آپ کو دبایا جاتا ہے، کچلا جاتا ہے، دھمکایا جاتا ہے، آپ پر حملہ ہوتا، میڈیا پر حملہ ہوتا ہے تو یہ آپ پر حملہ نہیں ہوتا بلکہ ہندوستان کی روح پر حملہ ہوتا ہے۔ میں آپ سب سے کہنا چاہتا ہوں کہ بہت وقت ہو گیا، اس ملک کو ڈرایا جا رہا ہے، دھمکایا جا رہا ہے... کانگریس والا تو کبھی ڈرتا نہیں ہے۔ لیکن میں ان سے کہہ رہا ہوں جو سرکاری آفس میں ہیں اور میڈیا میں، ان سے کہہ رہا ہوں کہ ڈرو مت، آپ کے ساتھ کانگریس پارٹی کھڑی ہے... مل کر ہمیں ہندوستان کے لیے لڑنا ہے۔ اور آج جو ڈر اور نفرت کا ماحول ہے، اس ماحول کو ہندوستانی عوام اور کانگریس پارٹی، ہم سب مل کر مٹا ڈالیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 14 Dec 2019, 1:57 PM