میرا خاندان برباد ہو چکا، اب تو صرف رگڑا جا رہا ہے! عتیق احمد

گجرات سے الہ آباد کے لیے گامزن عتیق احمد کا قافلہ جب راجستھان کے بوندی میں پہنچا تو صحافیوں کے سوالوں کے جواب میں زورآور عتیق احمد نے کہا کہ میرا خاندان پوری طرح برباد ہو چکا ہے

<div class="paragraphs"><p>عتیق احمد /&nbsp;تصویر ٹوئٹر</p></div>

عتیق احمد /تصویر ٹوئٹر

user

قومی آواز بیورو

لکھنؤ: زورآور لیڈر عتیق احمد کو ایک معاملہ میں عدالت میں پیشی کے لیے الہ آباد لایا جا رہا ہے۔ رات کے تقریباً ڈیڑھ بجے جب پولیس کی گاڑی راجستھان کے بوندی ضلع میں ٹھہری تو اس نے صحافیوں کے سوالوں پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس کا خاندان پوری طرح برباد ہو گیا ہے اور اب تو اسے محض رگڑا جا رہا ہے۔

بوندی ضلع کے ڈابی تھانہ علاقہ میں جب عتیق احمد کو لے جا رہی گاڑی ٹھہری تو ایک سوال کے جواب میں اس نے کہا ’’اب سب کا بہت بہت شکریہ۔ ہمارا خاندان پوری طرح سے برباد ہو گیا۔ کوئی مافیا گری پر سوال کر تھا تو میں بتا دوں کہ مافیا گری تو بہت پہلے ختم ہو چکی۔ اب تو خالی رگڑا جا رہا ہے۔‘‘


اومیش پال کے قتل پر سوال پوچھے جانے پر عتیق احمد نے کہا ’’ارے، میں تو جیل میں تھا۔ مجھے اس کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہے۔ جو بھی الزامات مجھ پر عائد ہو رہے ہیں وہ یکطرفہ ہیں۔ ہم بھی تو کہہ رہے ہیں کہ ہم تو جیل میں تھے اور اس کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہے۔ مجھے میرے بیٹے کے بارے میں بھی کوئی اطلاع نہیں۔‘‘

دریں اثنا، عتیق احمد نے مدھیہ پریدش کے شیوپوری میں کہا ’’سابرمتی جیل میں مجھے پریشان کیا جا رہا ہے۔ میں نے وہاں سے کوئی فون نہیں کیا، وہاں پر جیمر لگے ہوئے ہیں۔ میں نے جیل سے کوئی سازش نہیں کی۔ میں 6 سال سے جیل میں قید ہوں۔ میرا پورا خاندان برباد ہو چکا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔