انتخابی نتائج کے بعد ایم وی اے اپنے تمام منتخب نمائندوں کو ایک جگہ رکھے گا، سنجے راؤت نے مکمل حکمت عملی بتا دی
سنجے راؤت نے کہا کہ ایم وی اے اپنے تمام منتخب ممبران کو ممبئی میں اکٹھا کرے گا تاکہ حکومت سازی کے دوران خرید و فروخت کی کوششوں کو ناکام بنایا جا سکے
شِو سینا (یو بی ٹی) کے رہنما سنجے راؤت نے جمعہ کو کہا کہ مہا وِکاس آ گاہڑی (ایم وی اے) کے اتحادیوں نے مہاراشٹر انتخابات کے نتائج آنے کے بعد اپنے تمام منتخب نمائندوں کو ممبئی میں اکٹھا رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد حکومت سازی کے دوران کسی بھی طرح کے خرید و فروخت کے منصوبوں کو ناکام بنانا ہے۔ مہاراشٹر میں 20 نومبر کو ہونے والے اسمبلی انتخابات کے نتائج کی گنتی ہفتہ کو ہوگی۔ راؤت نے یقین دہانی کرائی کہ ایم وی اے انتخابی میدان میں 160 سیٹیں جیتے گا۔
سنجے راؤت نے کہا کہ ایم وی اے کے رہنماؤں نے جمعرات کو ایک ملاقات کی اور ہر سیٹ کا جائزہ لیا۔ اس ملاقات میں راؤت، ان کی جماعت کے ساتھی انیل دیسائی، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے ریاستی صدر جیتن پٹیل اور کانگریس کے رہنما ستیش پٹیل اور بالاساہب تھورات شامل تھے۔ سنجے راؤت نے کہا، ’’ہم نے فیصلہ کیا کہ تمام منتخب نمائندوں کو ممبئی لایا جائے گا۔ نئے منتخب ممبران کے لیے ممبئی میں رہائش کا انتظام نہیں ہوتا، اس لیے ہم نے ان کے لیے ایک ساتھ رہنے کی سہولت فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘
راجیہ سبھا کے رکن سنجے راؤت نے کہا کہ کچھ آزاد امیدوار، جنہیں جیتنے کا بھرپور امکان ہے، نے اپوزیشن اتحاد کی حمایت کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ راؤت نے کہا، ’’وزیر اعلیٰ کے لیے کوئی فارمولا نہیں ہے۔ ہر کوئی حکومت کا رہنما منتخب کرے گا۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کوئی بھی طاقت ایم وی اے کو مہاراشٹر میں اگلی حکومت بنانے سے نہیں روک سکتی اور اعلیٰ عہدے کا فیصلہ صرف مہاراشٹر میں کیا جائے گا۔
سنجے راؤت نے جمعرات کو کہا کہ وزیر اعلیٰ کا چہرہ تمام اتحادیوں کے ذریعے مشترکہ طور پر طے کیا جائے گا۔ راؤت نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر اپوزیشن اتحاد کو اکثریت حاصل بھی ہو، تو بی جے پی ریاستی گورنر کے ذریعے ایم وی اے کو حکومت بنانے سے روکنے کی کوشش کرے گی۔ انہوں نے کہا، ’’ہم فوراً فیصلہ کریں گے، ورنہ بی جے پی بے رحمی سے حکومت چھیننے کی کوشش کرے گی۔‘‘ مہاراشٹر اسمبلی کی مدت 26 نومبر کو ختم ہو رہی ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کو خدشہ ہے کہ اگر اس وقت تک نئی حکومت نہیں بنتی تو ریاست میں صدر راج لگایا جا سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔