مظفر پور شیلٹر ہوم معاملہ : غائب ساتویں لڑکی مدھوبنی سے برآمد

بہار کے مکامہ میں شیلٹر ہوم سے فرار ساتویں لڑکی کو مدھوبنی سے برآمد کر لیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ منگل کی دیر رات اس ساتویں لڑکی کو برآمد کیا گیا جس نے برجیش ٹھاکر پر عصمت دری کا الزام عائد کیا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

بہار کے مکامہ شیلٹر ہوم سے غائب ہوئی سبھی ساتوں لڑکیاں (جس میں مظفر پور شیلٹر ہوم سے منسلک 5 متاثرین بھی شامل ہیں) کو پولس نے برآمد کر لیا ہے۔ ساتویں لڑکی کو منگل کی شب بہار کے مدھوبنی سے برآمد کیا گیا۔ خبروں کے مطابق برآمد لڑکی مظفر پور شیلٹر ہوم جنسی استحصال کے معاملے میں اہم گواہ بھی ہے۔ اسی ساتویں لڑکی نے مظفر پور شیلٹر ہوم واقعہ کے اہم ملزم برجیش ٹھاکر پر سیدھے طور پر عصمت دری کا الزام عائد کیاتھا۔

قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل پیر کے روز 6 لڑکیوں کو دربھنگہ کے ایک گاؤں سے برآمد کیا گیا تھا۔ یہ لڑکیاں 23 فروری کی شب مکامہ واقع ایک شیلٹر ہوم سے فرار ہو گئی تھیں۔ اس سے قبل بہار کے پولس ڈائریکٹر جنرل گپتیشور پانڈے نے کہا تھا کہ ’’کچھ جانچ رپورٹ آئیں ہیں لیکن انہیں پڑھا نہیں ہے۔ لیکن مجھے جو بتایا گیا ہے اس کے مطابق شیلٹر ہوم کی لڑکیاں کھڑکی کا گرِل کاٹ کر نہیں بلکہ مین گیٹ سے نکلی تھیں۔‘‘ انھوں نے یہ بھی اندیشہ ظاہر کیا تھا کہ ایسا ہو سکتا ہے کہ انھیں بھگایا گیا ہو۔

آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے لڑکیوں ے غائب ہونے سے متعلق منگل کے روز سوال بھی اٹھایا تھا۔ انھوں نے ایک ٹوئٹ کر کے کہا تھا کہ ’’مظفر پور عصمت دری واقعہ کی متاثرہ اور گواہ لڑکیاں بھاگی نہیں تھیں۔ جیسا کہ میں نے کہا تھا، انھیں ایک سازش کے تحت بھگانے کی اسکرپٹ لکھی گئی تاکہ اقتدار کی کرسی پر بیٹھے سفید پوشوں کو بچایا جا سکے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ سوال بھی اٹھایا تھا کہ ’’کون ہے وہ بڑا لیڈر اور افسر جو لڑکیوں کا استحصال کرتا تھا؟‘‘

دوسری جانب دہلی کی ایک عدالت میں مظفر پور شیلٹر ہوم معاملے کی سماعت آج ہوگی۔ اس سے قبل پیر کو سی بی آئی کو ہدایت دی گئی تھی کہ مظفر پور شیلٹر ہوم معاملے میں وہ دو دنوں کے اندر ایس پی پی کی تقرری کرے۔ اس کے ساتھ ہی ایڈیشنل سیشن جج سوربھ کُل سریشٹھ نے مظفر پور شیلٹر ہوم عصمت دری کیس معاملے کی آئندہ سماعت 27 فروری کو کرنی طے کی تھی۔ اس سے قبل 7 فروری کو سپریم کورٹ نے نتیش حکومت کو پھٹکار لگائی تھی۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے کہا تھا کہ یہ افسوسناک ہے کہ آپ بچوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک کرتے ہیں۔ آپ اس طریقے کی چیزوں کی اجازت نہیں دے سکتے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Feb 2019, 2:09 PM