مظفر نگر فساد فیصلہ: کوال میں گورو-سچن کے گھر خوشی، شاہنواز کے گھر پر ماتم

فیصلہ کے بعد شاہنواز کے والد سلیم نے کہا، ’’میرا ایک بیٹا مارا گیا، اس کی بیوی صدمے سے مر گئی اور دو بیٹے جیل میں ہیں۔ ہمیں انصاف نہیں ملا، شاہنواز کے قاتل آج بھی کھلے عام گھوم رہے ہیں۔‘‘

تصویر آس محمد
تصویر آس محمد
user

آس محمد کیف

مظفرنگر: مظفرنگر کے کوال میں پیش آئے قتل کے ایک واقعہ پر مظفر نگر کی ایک عدالت نے فیصلہ سنایا ہے، یہ واقعہ 2013 کے مظفرنگر فساد کی بنیاد بنا تھا۔ عدالت نے 7 ملزمان فرقان، مجسم، مزمل، افضل ، اقبال، جہانگیر اور ندیم کو سچن اور گورو کے قتل کا قصوروار قرار دیا ہے اور 8 فروری کو ان تمام ملزمان کو سزا سنا دی جائے گی۔

کوال گاؤں میں موٹر سائکل کی ٹکر کے بعد پیدا ہوئے تنازعہ کے بعد گاؤں کے ایک نوجوان شاہنواز کا چاقو مارکر قتل کیا گیا تھا۔ اس کے بعد ہجوم نے شاہنواز پر حملہ کرنے والے گورو اور سچن کا قتل کر دیا تھا۔ بعد ازاں، کوال کے نزدیک ہندو شرپسندوں اور رہنماؤں کی طرف سے مہاپنچایت بلائی گئی اور مظفرنگر میں فسادات کی آگ بھڑک اٹھی۔

ضلع عدالت کے اس فیصلہ کے بعد کوال میں خاموشی طاری ہے اور متعدد مقامات پر پولس اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔ جن سات ملزمان کو قصوروار قرار دیا گیا ہے وہ سب ہلاک شدہ شاہنواز کے خاندان سے وابستہ ہیں۔ دو شاہنواز کے سگے بھائی ہیں جبکہ دو تایازاد بھائی ہیں۔ شاہنواز کی بیوی کی صدمہ کی وجہ سے موت ہو چکی ہے اور ان کے والد سلیم کی ہمت جواب دینے لگی ہے۔
تصویر آس محمد
تصویر آس محمد

ستر سالہ سلیم عدالتی فیصلہ پر کہتے ہیں، ’’میں پوری طرح برباد ہو چکا ہوں۔ میرا ایک بیٹا مارا گیا، اس کی بیوی صدمے سے مر گئی اور دو جیل میں ہیں۔ ہمیں انصاف نہیں ملا، میرے بیٹے کے قاتل آج بھی کھلے عام گھوم رہے ہیں۔‘‘ سلیم نے مزید کہا، ’’پولس نے قاتلوں کے خلاف وارنٹ جاری کیا تھا لیکن اب وہ عدالت کے باہر گھوم رہے ہیں اور میڈیا سے بات کر رہے ہیں۔‘‘

سلیم کے مطابق پولس نے ان کے بیٹے کے قتل کے مقدمے کو کمزور کیا ہے اور ایف آئی آر صحیح طریقہ سے درج نہیں کی گئی، اس وجہ سے ان کا معاملہ عدالت میں 4 سال بعد داخل ہو پایا ہے۔ وہ کہتے ہیں، ’’میں اب انصاف کی امید کھوچکا ہوں۔ اب میرا اللہ ہی میرے ساتھ انصاف کرے گا۔‘‘

اس المناک واقعہ کو یاد کرتے ہوئے ہلاک شدہ شاہنواز نے تاؤ نسیم احمد نے کہا، ’’شاہنواز کی ملک پورہ کے رہائشی گورو سے سائیکل ٹکرانے کے بعد معمولی کہاسنی ہوئی گئی تھی۔ بعد میں وہ اپنے مامازاد بھائی سچن کے ساتھ آیا اور شاہنواز پر چاقوسے حملہ کر کے اسے ہلاک کر دیا۔‘‘ نسیم کے مطابق قتل کی واردات کو انجام دینے کے بعد وہ بھاگنے لگے لیکن شور و غل ہونے کے بعد ہجوم نے ان دونوں کو مار دیا۔ نسیم کا کہنا ہے کہ چار سال سے ان کے بیٹے جیل میں بند ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’میرا بیٹا مزمل معذور ہے۔ پولس نے تفتیش کے دوران شاہنواز قتل کے ملزمان کے نام مقدمہ سے نکال دئے لیکن گورو اور سچن کے قتل میں قید ان کے بچوں کی ضمانت تک پر غور نہیں کیا گیا ہے۔‘‘

تصویر آس محمد
تصویر آس محمد

شاہنواز کے چچا عبد الستار نے کہا، ’’پہلے شاہنواز کا قتل ہوا، اس کے 10 منٹ بعد گورو اور سچن کا، یہ سب کچھ 15 منٹ میں ہو گیا۔ قانوناً پہلے شاہنواز کے قتل کی ایف آئی آر درج ہونی چاہئے تھی لیکن پولس نے شاہنواز قتل معاملہ میں حتمی رپورٹ لگا کر کیس بند کر دیا۔‘‘ عبد الستار کہتے ہیں کہ کوئی اس حقیقت پر بات کیوں نہیں کرتا کہ اگر شاہنواز کا قتل نہیں ہوتا تو بھیڑ گورو ا ور سچن پر بھی حملہ نہیں کرتی، آخر وہ گاؤں میں آکر چاقو سے حملہ کر کے بھاگ رہے تھے۔

کوال جانسٹھ مظفرنگر روڈ پر واقع ہے اور یہاں کی آبادی تقریباً 8 ہزار ہے۔ مسلم اکثرتی اس گاؤں میں 3 ہزار سے زیادہ لوگ قریشی برادری سے وابستہ ہیں۔ جس شاہنواز کا قتل کر کے گورو اور سچن بھاگ رہے تھے وہ بھی قریشی برادری سے ہی تھا۔ شاہنواز کے گھر سے 100 میٹر دور چوراہے پر بھیڑ نے ان دونوں کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالا، بھیڑ میں شامل افراد کئی برادریوں سے تھے۔
تصویر آس محمد
تصویر آس محمد

کوال میں قتل کا یہ واقعہ 27 اگست 2013 کو پیش آیا تھا اور اس کے بعد مظفرنگر اور شاملی ضلع میں فرقہ وارانہ فسادات پھیل گئے تھے۔ فسادات پھیلنے کی وجہ وہ مہاپنچائتیں بنیں جن میں کئی سیاسی رہنما شامل ہوئے اور اشتعال انگیز بیانبازی کی۔ ان فسادات میں 60 سے زیادہ لوگوں کو قتل کیا گیا اور 50 ہزار سے زیادہ افراد (مسلم طبقہ سے وابستہ) اپنے ہی ملک میں پناہ گزین ہو کر کیمپوں میں رہنے کو مجبور ہو گئے۔

مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کی ایک وجہ مظفرنگر فساد کو بھی مانا جاتا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس فساد سے بی جے پی کو ہندو مسلم تقسیم کاری کرنے میں مدد ملی۔
تصویر آس محمد
تصویر آس محمد

عدالت کا یہ فیصلہ ایسے وقت پر آیا ہے جب اتر پردیش حکومت فساد سے وابستہ 38 مقدمات واپس لینے کا اعلان کر چکی ہے۔ حکومت کے اس اقدام کو گورنر کی منظوری بھی حاصل ہو چکی ہے۔ جن مقدمات کو واپس لیا جا رہا ہے ان میں نامزد افراد کی اکثیرت جاٹ طبقہ سے آتی ہے۔ کوال کے لوگوں کا خیال ہے کہ مقدمات کو سیاسی وجوہات سے واپس لیا جا رہا ہے۔

ہلاک شدہ شاہنواز کے چچا عبد الستار کہتے ہیں، ’’اب انتخابات آنے والے ہیں اس لئے ایک طبقہ پر زیادتی کی جا رہی ہے اور دوسرے پر مہربانی۔ انصاف کا کہیں نام و نشان تک نہیں ہے اور ہمیں اب انصاف کی امید بھی نہیں ہے۔ ‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔