مہاراشٹر کو بچانا ضروری، کانگریس-این سی پی کے ذریعہ وزیر اعلیٰ کے لیے پیش کوئی بھی نام مجھے بلا شرط قبول: ادھو ٹھاکرے
مہاراشٹر اسمبلی انتخاب اس وجہ سے دلچسپ ہونے والا ہے کیونکہ شیو سینا اور این سی پی دو حصوں میں منقسم ہو چکی ہے، اس وقت این سی پی کا اجیت گروپ اور شیوسینا کا شندے گروپ بی جے پی کے ساتھ ہے۔
مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے اپنے ایک بیان سے تمام سیاسی جماعتوں کو حیران کر دیا۔ ایک طرف جموں و کشمیر اور ہریانہ اسمبلی انتخابات کے نتائج سامنے آ رہے تھے، اور دوسری طف انھوں نے مہاراشٹر اسمبلی انتخاب کے پیش نظر ایک بیان دے کر بی جے پی خیمہ میں ہلچل پیدا کر دی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ’’مہاراشٹر کو بچانے کے لئے شیوسینا (ادھو بالا صاحب ٹھاکرے/یو بی ٹی) پرعزم ہے۔ کانگریس اور این سی پی (شرد پوار-ایس پی) کی جانب سے وزیر اعلیٰ کے لئے جس نام کو بھی منتخب کیا جائے گا، اس کو ہم بلا شرط قبول کر لیں گے۔‘‘
اپنے اس بیان کے پیچھے کی وجہ بتاتے ہوئے ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ مہاراشٹر کو بچانے کے لئے ہم کوئی بھی سیاسی فیصلہ لینے کو تیار ہیں۔ ہم بلا شرط کسی کو بھی وزیر اعلیٰ بنانے کو تیار ہیں، کیونکہ ہم مہاراشٹر کا وقار مجروح نہیں ہونے دینا چاہتے۔ ساتھ ہی بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت اشتہارات کے ذریعہ مہاراشٹر میں فرضی اور غلط خبریں پھیلا رہی ہیں۔ اس طرح عوام کے ساتھ دھوکہ کیا جا رہا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ ہم مضبوطی کے ساتھ غلط طاقتوں کے خلاف کھڑے ہوں۔
واضح رہے کہ مہاراشٹر میں رواں سال کے آخر تک اسمبلی انتخاب ہونا ہے۔ جلد ہی اس کے لیے تاریخ کا اعلان بھی کیا جا سکتا ہے۔ اس مرتبہ مہاراشٹر اسمبلی انتخاب کافی دلچسپ ہوگا، کیونکہ حالات پہلے سے بہت مختلف ہیں۔ تمام سیاسی جماعتیں اپنی تیاری میں مصروف ہو چکی ہیں اور زمینی سطح پر کام کر رہی ہیں۔ اس بار کا انتخاب اس وجہ سے بھی دلچسپ ہوگا کیونکہ جون 2022 میں جب مہا وکاس اگھاڑی سرکار گری تھی، اور پھر بی جے پی کی حمایت سے شندے حکومت بنی تھی، تب سے حالات بہت مختلف ہو چکے ہیں۔ یہ بھی توجہ طلب ہے کہ گزشتہ اسمبلی انتخاب میں شیو سینا اور این سی پی منقسم نہیں ہوئی تھی۔ اب یہ دونوں ہی پارٹیاں دو خیموں میں منقسم ہیں۔ اس وقت این سی پی کا اجیت پوار گروپ اور شیوسینا کا شندے گروپ بی جے پی کے ساتھ ہے۔ دوسری طرف این سی پی کا شرد پوار گروپ اور شیوسینا کا ادھو گروپ کانگریس کے ساتھ، یعنی انڈیا اتحاد کا حصہ ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال کے آخر میں مہاراشٹر میں اسمبلی کے انتخاب کرائے جا سکتے ہیں۔ الیکشن کمیشن کی ٹیم صوبہ کا دورہ کر کے تمام تیاریوں کا جائزہ لے چکی ہے۔ ایسے میں ادھو ٹھاکرے کا بیان کانگریس اور ان کے حلیف پارٹیوں کے لئے خوش آئند ہو سکتا ہے۔ یہ انڈیا اتحاد میں موجود کسی غلط فہمی کو دور کرنے والا بھی معلوم پڑ رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔