مسلمانوں نے 500 سال حکمرانی کی لیکن کسی مذہب کو نقصان نہیں پہنچا: دگوجے سنگھ

بھوپال سے کانگریس کے امیدوار دگوجے سنگھ نے کہا کہ اگر پرگیہ ٹھاکر نے مسعود اظہر کو شراپ دے دیا ہوتا تو سرجیکل اسٹرائیک کی ضرورت ہی نہ پڑتی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

مدھیہ پردیش کے بھوپال حلقہ انتخاب سے کانگریس کے امیدوار دگوجے سنگھ نے بی جے پی کی منافرت بھری سیاست پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں نے اس ملک پر 500 سالوں تک راج کیا لیکن کسی مذہب کو کوئی نقصان نہیں پہنچا پھر آج ہندو دھرم خطرے میں کیسے پڑ گیا!

دگوجے سنگھ نے اس دوران اپنی حریف اور بی جے پی کی امیدوار پرگیہ ٹھاکر پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا کہ اگر وہ پاکستان کی دہشت گرد تنظیم جیش محمد کے سرغنہ مسعود اظہر کو شراپ (بدعا) دے دیتی تو سرجیکل اسٹرائیک کرنے کی ضرورت ہی نہیں پڑتی۔


ہفتہ کے روز راجدھانی بھوپال میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے دگوجے سنگھ نے کہا، ’’پرگیہ ٹھاکر کا کہنا ہے کہ انہوں نے اے ٹی ایس کے سربراہ ہیمنت کرکرے کو شراپ دیا تھا۔ اگر وہ پاکستان میں واقع دہشت گرد تنطیم جیش محمد کے سرغنہ مسعود اظہر کو بھی شراپ دے دیتیں تو اس کے خلاف سرجیکل اسٹرائیک کرنے کی ضرورت ہی نہ پڑتی۔‘‘

دگوجے سنگھ نے مزید کہا کہ ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی بھائی بھائی ہیں۔ یہ لوگ (بی جے پی) کہتے ہیں کہ ہندوؤں کو یکجا ہو جانا چاہیے کیوں کہ وہ خطرے میں ہیں لیکن ملک میں مسلمانوں نے 500 سالوں تک حکمرانی کی پھر بھی کسی مذہب کو کوئی نقصان نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ان لوگوں سے محتاط رہیں جو دھرم بیچتے ہیں۔


دریں اثنا وزیر اعظم نریندر مودی پر نشانہ لگاتے ہوئے کانگریس کے سینر رہنما دگوجے سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم نے کہا تھا کہ اگر دہشت گرد نرک (دوزخ) میں بھی چھپے ہوں گے تو ان کو بخشا نہیں جائے گا۔ دگوجے سنگھ نے پوچھا کہ ملک میں جب پلوامہ، پٹھان کوٹ اور اُڑی میں حملے ہوئے تھے تب وہ کہاں تھے؟ تب وہ اس طرح کے حملوں سے نجات پانے میں اہل کیوں نہیں تھے؟

دگوجے سنگھ نے مزید کہا کہ بھوپال سے ان کی امیدواری کا اعلان ہوتے ہی ماما (شیو راج سنگھ چوہان) گھبرا گئے۔ اوما بھارتی نے چناؤ لڑنے سے انکار کر دیا۔ گور نے طبیعت خراب ہونے کا بہانا بنا لیا۔ انہوں نے کہا کہ جبھی کاغذات نامزدگی داخل ہونے کی آخری تاریخ سے عین ایک روز قبل پرگیہ ٹھاکر کو امیدوار بنانے کا اعلان کیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Apr 2019, 12:10 PM