طلاق ثلاثہ کے خلاف مسلم خواتین کا ہنگامہ، لالچ دینا بی جے پی کو مہنگا پڑا

بی جے پی لیڈروں نے مسلم خواتین کو گمراہ کر کے تقریب میں تو بلا لیا لیکن جیسے ہی انھیں بی جے پی کی سازش کا پتہ چلا انھوں نے پارٹی کا جھنڈا پھینک کر ہنگامہ شروع کر دیا۔

مظفر نگر: بی جے پی کی تقریب میں شامل مسلم خواتین
مظفر نگر: بی جے پی کی تقریب میں شامل مسلم خواتین
user

آس محمد کیف

طلاق ثلاثہ کے سلسلے میں مسلم خواتین کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش میں مصروف بی جے پی کو مظفرنگر میں زبردست دھچکا لگا ہے۔ دراصل یہاں بی جےپی نے مکان اور کمبل دینے کا لالچ دے کر تقریباً 40 عورتوں کو اکٹھا کیا تھا اور یہ ظاہر کرنے کی کوشش کر رہی تھی کہ وہ طلاق ثلاثہ معاملے میں پارٹی کی حمایت کر رہی ہیں۔ لیکن جیسے ہی جمع خواتین کو حقیقت حال کا پتہ چلا تو انھوں نے کمبل واپس کر دئیے اور بی جے پی کے جھنڈے پھینک کر ہنگامہ شروع کر دیا۔ مسلم خواتین کی مخالفت کو دیکھ کر انھیں بہکا کر لانے والے بی جے پی لیڈر ثمر گجنی اور ان کی بیوی روبی کو جان بچا کر بھاگنا پڑا۔ مسلم خواتین کے ذریعہ بی جے پی کے جھنڈے پھینکنے اور ہنگامہ برپا کرنے سے پارٹی کی علاقے میں زبردست بدنامی ہوئی۔

مسلم خواتین کو بے وقوف بنانے کی یہ کوشش مظفر نگر کے ٹاؤن ہال میں اتوار کو کی گئی تھی جہاں منعقد ایک تقریب میں بی جے پی ممبر پارلیمنٹ سنجیو بالیان کو بطور مہمانِ خصوصی مدعو کیا گیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق اتوار کی صبح بی جے پی سے تعلق رکھنے والے ثمر گجنِی اور اپنی بیوی روبی کے ساتھ قدوائی نگر محلے میں پہنچا اور مسلم خواتین سے ٹاؤن ہال میں پہنچنے کی درخواست کی۔ مقامی باشندہ ثمینہ کے مطابق ثمر نے بتایا کہ وہاں مودی جی کے ’سب کا ساتھ، سب کا وِکاس‘ منصوبہ کے تحت آج تقریب ہے اور وہاں آپ کو کمبل بھی ملے گا۔ ثمینہ کہتی ہیں کہ ’’یہاں سے 30-35 عورتیں تقریب میں چلی گئیں جہاں ہم کو بی جے پی کا جھنڈا پکڑنے کے لیے کہا گیا۔ کچھ عورتوں نے نہیں پکڑا تو ثمر نے کہا کہ کچھ دیر کی ہی بات ہے۔ اس کے بعد آپ کو کمبل ملے گا اور مکان کے لیے آپ کا نام لکھ لیا جائے گا۔‘‘

یہ عورتیں برقع میں تھیں اور یہاں میڈیا بھی کافی تعداد میں پہنچ گئی۔ لیکن اس وقت تک پروگرام شروع نہیں ہوا تھا۔ اس کے بعد سماج وادی پارٹی کے کچھ لیڈران شوکت انصاری اور ساجد حسن اور ان کے ساتھ مولانا بھی وہاں پہنچے۔ اس سلسلے میں فریدہ نامی خاتون بتاتی ہیں کہ ’’انھوں نے ہم سے پوچھا کہ کیا تمام عورتیں یہاں تین طلاق پر مرکزی حکومت کی حمایت کے لیے جمع ہوئی ہیں؟ یہ سوال سن کر ہم لوگوں نے منع کر دیا۔ جواب سن کر ان لوگوں نے بتایا کہ یہ تقریب طلاق ثلاثہ پر حمایت ظاہر کرنے کے لیے ہی منعقد کی گئی ہے۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’فلاحِ انسانیت تنظیم سے تعلق رکھنے والے مولانا وکیل نے ہم سے پھر پوچھا کہ اگر وہ تین طلاق کی حمایت کر رہی ہیں تو الگ بات ہے، لیکن ہم نے صاف منع کر دیا اور کہا کہ ہم تو مکان اور کمبل کی وجہ سے آئے ہیں۔‘‘ حقیقت حال جاننے کے بعد عورتوں نے ثمر گجنی سے پوچھ تاچھ کی جس پر اس نے ٹال مٹول والا رویہ اختیار کیا، پھر تو سبھی مسلم خواتین نے بی جے پی کے خلاف زبردست ہنگامہ شروع کر دیا۔

ثمینہ نے اس سلسلے میں ’قومی آواز‘ کو بتایا کہ ’’شریعت ہماری ہے، ہم مسلمان ہیں اور طلاق ہمارا ذاتی مسئلہ ہے۔ خواہ مخواہ ہی یہ لوگ ہمارے ذاتی مسائل میں دخل اندازی کر رہے ہیں۔‘‘ ثمینہ کا کہنا ہے کہ جیسے ہی خواتین کو حقیقت حال کا پتہ چلا تو سبھی نے بی جے پی کے خلاف آواز بلند کر دی اور ان کے جھنڈوں کو پھینک دیا۔ کئی خواتین تو بی جے پی لیڈر ثمر سے بھی الجھ گئیں۔

واضح رہے کہ بی جے پی حکومت طلاق ثلاثہ پر بے چینی اور جلدبازی کا مظاہرہ کر رہی ہے اور بل کو پاس کرانے کے لیے عوامی حمایت حاصل کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ بی جے پی پر اکثر یہ الزام لگتا رہا ہے کہ وہ ہندو خواتین کو برقع پہنا کر مسلم ظاہر کرتی ہے۔ اس مرتبہ خواتین تو مسلمان ہی تھیں لیکن انھیں گمراہ کر کے جمع کیا گیا تھا۔ ان خواتین کو حقیقت سے روشناس کرانے والے سماجوادی پارٹی لیڈر ساجد حسن کا کہنا ہے کہ ’’کوئی کسی کی حمایت کرے اس سے انھیں کوئی اعتراض نہیں ہے، لیکن یہاں تو جھوٹ بول کر گمراہ کیا جا رہا تھا۔ یہاں ضروری تھا کہ مسلم خواتین کو حقیقت بتائی جائے اور اسی لیے انھوں نے ایسا کیا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔