دہلی: رمضان کے باوجود گھروں سے باہر نکلے ووٹر، مسلمانوں نے جم کر کی ووٹنگ
مسلم اکثریتی علاقوں میں اس تیوہار کا جشن زبر دست نظر آ یا اور کہیں پر بھی ایسا محسوس نہیں ہوا کہ رمضان کی وجہ سے لوگ ووٹ ڈالنے سے بچ رہے ہوں۔
دہلی میں جمہوریت کا سب سے بڑا تیوہار بڑے جوش و خروش سے منایا گیا اور ہر تیوہار کی طرح اس تیوہار کا جوش بھی سب سے زیادہ اقلیتوں، غریبوں اور سماج کے مڈل کلاس طبقہ کے علاقوں میں نظر آیا۔ دہلی میں جہاں ہر سیٹ پر سہ رخی مقابلہ نظر آرہا تھا وہاں پر زمین پر تصویر بالکل الگ نظر آئی اور کچھ علاقوں کو چھوڑ دیا جائے تو مقابلہ کانگریس اور بی جے پی میں ہی نظر آیا۔
مسلم اکثریتی علاقوں میں رمضان کا بالکل اثر نظر نہیں آیا اور بڑی تعداد میں روزہ دار ووٹ ڈالنے کے لئے نکلے۔ مسلم اکثریتی علاقوں میں صبح سے ہی برقع پوش خواتین پولنگ بوتھ پر نظر آئیں۔ شمال مشرقی دہلی میں جہاں تین براہمنوں کے بیچ مقابلہ ہے وہاں دہلی کی سابق وزیر اعلی کانگریس کی امیدوار شیلا دکشت کو پارلیمانی حلقہ میں ہر جگہ سے لوگ ان کا ذکر کرتے نظر آئے۔ مسلم اکثریتی علاقے جن کو عام آدمی پارٹی کا گڑھ مانا جارہا تھا وہاں دیکھتے ہی دیکھتے بہت تیزی سے تبدیلی آئی اور مسلمانوں کی اکثریت کا جھکاؤ کانگریس کی جانب نظر آیا۔ ادھر اکثریتی طبقہ مقامی رکن پارلیمنٹ منوج تیواری سے ناراض ضرور ہے لیکن مودی کے نام پر وہ بی جے پی کے ساتھ دکھائی دیا جبکہ اس میں ناراض طبقہ کا جھکاؤ شیلا دکشت کی جانب نظر آیا۔
کچھ ایسا ہی ماحول چاندنی چوک پارلیمانی حلقہ میں نظر آیا اور وہاں کانگریس کے قدآور رہنما جے پرکاش اگروال کے حق میں مسلمان بات کرتے نظر آئے۔ مشرقی دہلی پارلیمانی حلقہ میں کانگریس کے امیدوار اروندر سنگھ لولی کے حق میں مقامی لوگ کھڑے نظر آئے۔ گیتا کالونی، لکشمی نگر اور کرشنا نگر کے مقامی لوگوں میں لولی کو کافی حمایت ملتی نظر آئی۔ اس پارلیمانی حلقہ میں مسلم اکثریتی علاقہ اوکھلا میں ووٹر عام آدمی پارٹی اور کانگریس کے حق میں منقسم نظر آئے۔ جنوبی دہلی میں مقابلہ بی جے پی اور کانگریس کے درمیان نظر آیا۔ مغربی دہلی میں کانگریس کے مہابل مشرا اور بی جے پی کے پرویش ورما میں کانٹے کی ٹکر نظر آئی۔
نئی دہلی پارلیمانی حلقہ میں جہاں کانگریس صدر راہل گاندھی، یو پی اے کی چیئر پرسن سونیا گاندھی اور پرینکا گاندھی نے ووٹ دیئے وہاں کانگریس کے اجے ماکن کے حق میں کافی لوگ نظر آئے۔ شمال مغربی دہلی میں مقابلہ بی جے پی اور عام آدمی پارٹی میں زیادہ قریب نظر آیا۔ یہاں کانگریس کو ان کے سابق وزیر راج کمار چوپان کے پارٹی چھوڑنے کا نقصان ہوا۔
مسلم اکثریتی علاقوں میں اس تیوہار کا جشن زبر دست نظر آ یا اور کہیں پر بھی ایسا محسوس نہیں ہوا کہ رمضان کی وجہ سے لوگ ووٹ ڈالنے سے بچ رہے ہوں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔